اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہاکہ قانون سازی کے حوالے سے طویل عرصہ سے آپ کے ذریعے مشاورت ہوئی تاکہ اتفاق رائے قائم ہوسکے ،اس ایوان میں اتفاق رائے تھا مگر اس کے باوجود یہاں ہنگامہ آرائی ہوگئی۔ انہوںنے کہاکہ یہ اچھا طریقہ ہے کہ تمام حکومت و اپوزیشن کی مشاورت کے ساتھ قانون منظور ہو ۔ انہوںنے کہاکہ
تمام اداروں کا ان پٹ شامل تھا کیونکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اس معاملے پر محکمہ زراعت کہنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ نیب کو اس قانون میں شامل نہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ خود حکومتی جماعت کہتی ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم کی جائے ،ہم نہیں چاہتے کہ نیب کو تالا لگے مگر ہم اسے متوازن قانون بنانے کے خواہاں ہیں ، کیا نیب متوازن استعمال ہورہا ہے؟ کیا چینی چوروں کو پکڑا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ ایک چینی چور باہر بھاگ گیا، دیگر چور کابینہ میں بیٹھے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہم اتفاق رائے اعتماد کے ساتھ چاہتے تھے مگر پہلے ایوان میں ہنگامہ کیا گیا اور کل پھر این آر او کے طعنے دیئے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر یہ ایوان متفقہ طور ایک وعدے پر غیر جانبدارانہ قوانین بنائے جائیں ۔ انہوںنے کہاکہ معاشی دہشتگردی پر ایک قانون بنایا جارہا تھا جو ہمارے مطالبے پر حکومت نے واپس لیا جو خوش آئند تھا ۔ انہوںنے کہاکہ یہاں پر جو قانون سازی ہورہی ہے ان کی ان پٹ کے ساتھ انکا کردار ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اللہ کو حاضر ناظر جان کر بتائیں نیب گزشتہ سالوں سے کس کے خلاف استعمال ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسپیکر صاحب آپ بتائیں کیا نیب قانون متوازن ہے ،آپ کے گھر میں سیاسی جماعتیں اچھے تعاون کی جانب بڑھ رہی تھیں۔ خواجہ آصف نے کہاکہ آپ کے گھر کی بات یہاں آکر ڈیڑھ گھنٹہ بیان کی گئی ،ہم نے نیب بھگت لیا بھگت لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اتنی سنجیدگی دکھائیں کہ سیکیورٹی اداروں کا نام نہ لینا پڑے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ ہمارے لئے نہیں ملک کی معیشت کے لئے نیب قانون میں ترامیم کریں۔ خواجہ آصف نے کہاکہ بتائیں نیب پچھلے دوسال میں کس کے خلاف استعمال ہوا ہے ۔