منگل‬‮ ، 11 فروری‬‮ 2025 

10 سال بعد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے مرکزی کنٹرول اور نگرانی کیلئے شاندار فیصلہ، حکومت کے اچھے اقدامات کا سلسلہ جاری

datetime 24  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) حکومت نے پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کو تقریباً ایک دہائی تک غیر فعال رہنے کے بعد اصلاحاتی عمل کے ایک حصے کے طور پر سرکاری شعبہ کی بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیوں کے مرکزی کنٹرول اور نگرانی کے لیے دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کے تحت پیپکو نجکاری کمیشن یا کسی اور ایجنسی یا محکمے کی حکومت کی نجکاری

کو نافذ کرنے میں معاونت کے لیے متعلقہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے ایک مینجمنٹ ایجنٹ معاہدے کے ذریعے تمام ڈسکوز کے لیے ”مینجمنٹ ایجنٹ“کا کام کرے گا۔بجلی کے شعبے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ ایک اقدام کی بحالی معلوم ہوتی ہے جسے دو دہائیوں قبل ہوجانا چاہیے تھا۔پیپکو 1998 میں واٹر اینڈ پاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے کارپورٹائزیشن کے حصے کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔پیپکو کو 1993 میں مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے مطابق واپڈا کو غیر منقطع کرنے کے نتیجے میں قائم تمام کارپوریٹ اداروں کے لیے بطور ”منیجنگ ایجنٹ“کام کرنا تھا۔پیپکو اور سابق واپڈا کے درمیان ایک یادداشت پر مبنی معاہدے کی بنیاد پر ڈسکوز 2012 تک پیپکو کے براہ راست کنٹرول میں آگئے لیکن پیپکو اور بجلی کمپنیوں دونوں کی کارکردگی کا اثر وزارت عظمی کے پانی اور بجلی کے اثر و رسوخ اور دخل اندازی کی وجہ سے ہوتا جارہا تھا۔پچھلے چند سالوں میں پیپکو کے کردار کو عملی طور پر ختم کردیا گیا تھا حالانکہ پاور ڈویژن کے افسران اس کے منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے اور مراعات سے لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں۔  اس منصوبے کے تحت پیپکو نجکاری کمیشن یا کسی اور ایجنسی یا محکمے کی حکومت کی نجکاری کو نافذ کرنے میں معاونت کے لیے متعلقہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے ایک مینجمنٹ ایجنٹ معاہدے کے ذریعے تمام ڈسکوز کے لیے ”مینجمنٹ ایجنٹ“کا کام کرے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…