اسلام آباد(آن لائن)کورونا کے سبب وفاقی حکومت کی اپ گریڈ پالیسی سکول پرنسپل کیلئے درد سر بن گئی، وفاقی حکومت کے 100 سے زائد مڈل تعلیمی اداروں سے اپ گریڈ ہو کر سیکنڈری لیول پر داخلوں کے خواہشمند طلباو طالبات دستیاب سرکاری تعلیمی اداروں میں سیٹوں کے فقدان کے سبب دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور۔
سکول پرنسپلان وفاقی حکومت کی کوئی داخلہ مسترد نہ کرنے کی پالیسی ک سبب نہ تو داخلہ دینے سے انکاری ہیں اور نہ ہی داخلہ دینے کے لئے ان کے پاس سہولیات موجود ہیں۔ وفاقی حکومت ایوننگ شفٹ کو ختم کرنے کا قبل ازیں اعلان کر چکی۔ فیڈرل گورنمنٹ کی ناقص حکمت عملی اور تعلیمی اداروں کی کمی کے سبب سیکنڈری لیول کے ہزاروں بچے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی بھینٹ چڑھنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل گورنمنٹ کی طرف سے کروناوبا کے سبب تمام بچوں کو اپ گریڈ کرنے کے عمل کے بعد تعلیمی سلسلہ بحال ہونے پر تعلیمی اداروں میں سب سے پہلا دبائو نئے داخلوں کا کرنا ہے۔ 16اگست سے سیکنڈری لیول کے وفاقی دارالحکومت میں اعلان کردہ نئے داخلوں میں چونکہ رواں برس مڈل لیول پر کوئی بچہ فیل قرار نہیں دیا گیا۔ نہم میں داخلوں کے لئے اچانک ہزاروں کی تعدا میں نئے امیدواروں کا سرکاری تعلیمی اداروں سے رجوع کیا گیا ے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے چونکہ 5سے 10سال کی عمر کے تمام بچوں کو آرٹیکل 25A کے تحت تعلیم کی فراہمی کی ذمہ داری تو اٹھائی گئی ہے تاہم نہ تو تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ کیاگیا ہے اور نہ ہی کلاس رومز سمیت سینکڑوں کی تعدا میں اساتذہ کی خالی پوسٹوں پر عرصہ دراز سے بھرتیاں عمل میں لائی گئی ہیں۔
اب ایسی صورت میں سکول و کالجز پرنسپلان جنیہں نئے داخلے روکنے سے قطعی منع کیا گیا ہے نہ تو نئے داخلوں کے خواہشمند امیدواروں کو رد کرنے کی پوزیشن میں ہیں اور ناکافی سہولیات کے سبب ہی داخلہ دینے کی۔ اس صورت میں اگر سکول تنظیمیں نہم لیول پر نئے داخلوں کے خواہشمند امیدواروں کو جگہ بھی دے دیتے ہیں تو نئے داخل کرنے والے بچوں کو گرائونڈ میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کر سکیں گے۔