کراچی(این این آئی)ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں 3 ماہ کے دوران 15 لاکھ سے زائد نوجوان بے روزگار ہوگئے ہیں جبکہ 6 ماہ میں 22 لاکھ 58 ہزار نوجوانوں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک نے کورونا سے بے روزگاری پر رپورٹ کا اجرا کیا ہے جس میں 3 اور 6 ماہ کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیائی خطے کے
13 ممالک کورونا وبا سے متاثر ہوئے ہیں اور ان متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان نواں متاثرہ ملک ہے۔ جن ممالک میں نوجوانوں کی روزگاری بڑھی ہے ان میں بھارت، بنگلہ دیش، کمبوڈیا، فجی، آسٹریلیا، انڈونیشیا، جاپان، ملیشیا اور ویت نام شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق کورونا وبا باعث پاکستان میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہواہے۔ پاکستان میں 3 ماہ کے دوران 15 لاکھ 6 ہزار نوجوان اپنے روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جب کہ 6 ماہ میں 22 لاکھ 58 ہزار نوجوانوں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق رئیل اسٹیٹ، مینوفیکچرنگ، ہول سیل و ریٹیل ٹریڈ، رہائشی و فوڈ بزنس کے شعبوں میں سب سے زیادہ بے روزگاری ہوئی جب کہ تعلیم صحت سمیت دیگر کچھ شعبوں میں بے روزگاری کی شرح کم ہوئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ 3 ماہ کے دوران ایشیائی ممالک میں مجموعی طور پر ایک کروڑ نوجوان بے روزگار ہوسکتے ہیں جب کہ 6 ماہ کے دوران ان ممالک میں بے روزگار نوجوانوں کی تعداد بڑھکر ڈیڑھ کروڑ تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔دوسری جانب سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کی جانب سے سعودی عرب میں مزید 9 تجارتی شعبوں میں 70 فیصد سعودائزیشن کی مہلت ختم ہونے پرکل سے
تفتیش کا آغاز کیا جائیگا۔وزیر افرادی قوت و سماجی بہبودآبادی انجینئراحمد الراجحی نے مارچ 2020 میں سعودائزیشن کے حوالے سے 20 اگست تک کی ڈیڈ لائن جاری کی تھی۔ وزارت افرادی قوت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مملکت میں مقامی نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں سعودائزیشن پرعمل درآمد جاری ہے۔رواں برس کے آغاز میں ہی
وزارت افرادی قوت نے مختلف شعبوں میں مرحلہ وار سعودائزیشن کا پروگرام جاری کردیا تھا جس پرعمل درآمد کے لیے ڈیڈ لائن بھی مقرر کردی گئی تھی۔پروگرام کے مطابق دوسرے مرحلے میں جن 9 شعبوں میں 70 فیصد سعودائزیشن کے احکامات صادر کیے گئے تھےان میں چائے، قہوہ ، شہد ، چینی اور مسالے، پانی و مشروبات، سبزیاں پھل اور کھجور، پھول پودے اور زراعتی اشیا، سٹیشنری کی
دکانیں و بک سٹورز، گفٹ شاپس اور دستکاری کا سامان فروخت کرنے والی دکانیں، بچوں کے کھلونوں کی دکانیں، گوشت ، مچھلی ، پنیر اور انڈے ،نباتاتی تیل فروخت کرنے والے ، پلاسٹک کی مصنوعات اور صفائی کی اشیا، ہول سیل اور ریٹیل میں فروخت کرنے والا شعبہ شامل ہے۔وزارت افرادی قوت وسماجی بہبودآبادی کی جانب سے جاری احکامات میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ بالا شعبوں میں
یکم محرم 1442 ہجری بمطابق 20 اگست 2020 تک 70 فیصد سعودی کارکن متعین کیے جائیں۔یاد رہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے مقامی افراد کو نوکریاں دینےکے لیے پچھلے کچھ سالوں سے سعودائزیشن کا مرحلہ شروع کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اب تک پاکستانیوں سمیت
دیگر ممالک کے لاکھوں کارکنان کی نوکریاں ختم ہوچکی ہیں ۔ ایک بار پھر سعودی حکومت نے 9 تجارتی شعبوں میں سعودائزیشن کا اعلان کر دیا ہے جس پر عملدر آمد ہونے کی صورت میں مزید لاکھوں تارکین کا روزگار ختم ہوجائے گا۔ایسی صورت میں سب سے زیادہ پاکستانی کارکنان متاثر ہوں گے ۔