اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ عثمان بزدار کا آنے والا دور ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔تاریخ میں اگر کسی نے کسی دن عثمان بزدار کے بارے میں لکھنا شروع کیا تو وہ ایک فقرے میں ساری کہانی بیان کر دے گا ’’عمران خان کی ضد‘‘ عثمان بزدار عمران خان حکومت کا سب سے بُرا فیصلہ تھے لیکن عمران خان اپنی افتاد طبع کی وجہ سے اس غلط فیصلے پر
ڈٹ گئے اور یوں یہ فیصلہ حکومت کے گلے کا ڈھول بن گیا‘ آپ کسی دن تحقیق کر لیں آپ وزیراعلیٰ آفس اور ہائوس کی حماقتیں سن کر کانوں کو ہاتھ لگائیں گے‘ پس ماندہ علاقہ‘ ناتجربہ کاری یا کم ذہانت طعنہ نہیں ہوتی‘ دنیا میں بے شمار ایسے نابغہ روزگار لوگ موجود ہیں جن کا تعلق پس ماندہ علاقوں سے تھا لیکن انہوں نے کمال کر دیاتاہم پوری دنیا حیران ہے عمران خان کو عثمان بزدار میں کون سا ایسا ٹیلنٹ نظر آگیا جس سے بزدار صاحب خود بھی ناواقف ہیں؟ پنجاب ساڑھے گیارہ کروڑ لوگوں کا صوبہ ہے‘ پورے یورپ میں ایک بھی ایسا ملک نہیں جس کی آبادی پنجاب سے زیادہ ہو اور آپ نے یہ پورا صوبہ اٹھا کر ایک ایسے شخص کے حوالے کر دیا جس نے آج تک کراچی نہیں دیکھا‘ جس کا کوئی انتظامی تجربہ نہیں تھا‘ جو پڑھ سکتا ہے اور نہ بول سکتا ہے ‘ جو ایس ایچ او تک کی پوسٹنگ میں انوالو ہو جاتا ہے اور جس پر دھڑا دھڑ کرپشن کے الزامات بھی لگ رہے ہیں‘ وزیراعظم کو پہلے دن سے سب سمجھا رہے ہیں آپ اس فیصلے پر نظرثانی کر لیں‘ پنجاب کنگ میکر ہے‘ اگرپارٹی پنجاب میں مار کھا گئی تو اس کی کمر ٹوٹ جائے گی لیکن عمران خان کا صرف ایک ہی جواب ہے ’’یہی چراغ جلے گا تو روشنی ہو گی‘‘ چناں چہ آج بات اس موڑ تک آ پہنچی ہے جہاں یہ پتھر پوری کشتی کے لیے خطرہ بن گیا لہٰذا آج اگر عمران خان اپنے وسیم اکرم پلس سے دست بردار نہیں ہوتے تو کشتی کے اندر کا پانی پوری کشتی کو ڈبو دے گا‘ میں نجومی نہیں ہوں لیکن اب اندھوں کو بھی دیوار پر لکھا نظر آ رہا ہے‘آنے والے چند ہفتے عثمان بزدار اور عمران خان دونوں کے کیریئر کا مشکل ترین دورثابت ہوں گے‘ مدینہ کی ریاست میں شراب کا لائسنس انہیں لے کر بیٹھ جائے گا۔