ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

اسلام آباد کا ماسٹر پلان تباہ، شہر کو تورا بورا بنا دیا گیا، جسٹس اطہر امن اللہ شدید برہم

datetime 13  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی دارالحکومت کا ماسٹر پلان اور ماحول تباہ کر دیا ہے۔وفاقی دارالحکومت میں زمینوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں ہوئی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ امید نہیں تھی کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے

ہوتے ہوئے زمینوں پر قبضے ہوں گے، 1400 مربع میل کا دارالحکومت ہے جہاں کوئی قانون ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم درست کہتے ہیں کہ اداروں کو مافیا نے کنٹرول کر رکھا ہے، اور اسلام آباد اس کی بہتر مثال ہے، اسلام آباد کو تورا بورا بنا دیا گیا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ زمینوں پر قبضے کے لیے ڈپٹی کمشنر کا دفتر استعمال ہوتا ہے، اور فرنٹ مین کے ذریعے کام ہوتا ہے، کیا ریوینیو، سی ڈی اے اور پولیس افسران کی ملی بھگت کے بغیر قبضے ممکن ہیں؟انہوں نے کہا کہ زمینوں پر قبضوں کے کیسز میں سب سے زیادہ اوورسیز پاکستانی متاثر ہیں، سی ڈی اے سرکار کی زمین کسی اور کو دے رہی ہے، ماحولیاتی تباہی ہو رہی ہے، اسلام آباد میں درخت کٹ رہے ہیں، اور یہ سب طاقتور لوگ کر رہے ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پنجاب نے کچھ اقدامات کیے کہ زمینوں پر قبضہ نہ ہو، لیکن اسلام آباد میں جان بوجھ کر کھلی چھوٹ دی گئی، اسلام آباد میں طاقتور کا غیر قانونی کام ہو تو کہتے ہیں ریگولرائز کر دو، کیا ہم آئینی عدالتیں بند کر دیں؟انہوں نے کہا کہ روزانہ کیسز آ رہے ہیں، غریب کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ زمینیں طاقتور کو دے دیں، تمام نظام کی بنیاد کرپشن پر ہے، سی ڈی اے بھی سہولت کار ہے، پٹواری خود مل کر زمینوں پر قبضے کروا رہے ہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا ڈپٹی کمشنر صاحب، کیا آپ نے کبھی تحقیق کی کہ زمینوں پر قبضے کے

کتنے کیسز ہیں؟ زمینوں پر قبضے کی تفتیش ایف آئی اے نیکرنی ہے جس کے افسر خود زمینیں فروخت کر رہے ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ وزارت داخلہ، آئی بی کی اپنی ہاؤسنگ سوسائٹیز ہیں، کیا یہ کام کر سکتے ہیں؟ سب لوگ اس نظام کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے کہا کہ کل سے کوئی شکایت نہیں ہونی چاہیے کہ کسی کی زمین پرقبضہ ہوا، کسی کی زمین پر قبضہ ہوا تو ڈی سی، تحصیلدار اور

ایس ایچ او ذمہ دار ہوں گے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نے اسلام آباد کا ماسٹر پلان اور ماحول تباہ کر دیا۔عدالت نے پوچھا کہ ایف آئی اے کس قانون کے تحت ہاؤسنگ سوسائٹی چلا رہی ہے؟ کیا ڈپٹی کمشنر نے کبھی پوچھا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کیوں چل رہی ہے؟ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ سینیٹ، قومی اسمبلی، داخلہ، کامرس وزارتوں کی ہاؤسنگ سوسائٹیاں غیر قانونی ہیں، میں ذمہ داری لیتا ہوں کہ آئندہ زمینوں پر قبضے کی کوئی شکایت نہیں ہو گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…