اتوار‬‮ ، 16 مارچ‬‮ 2025 

’’دنیا ہمیں بدتمیز بھکاری کہتی رہتی ہے‘‘ ہم آخر مزید کتنی نسلیں برباد کریں گے، اگر ہم سمجھتے ہیں کہ عربوں کے بغیر سروائیو مشکل ہے تو پھر ہمیں کھل کر ان کا ملازم بن جانا چاہیے ، انڈیا کےسامنے جھکنے کا کہا جائے تو فوراً جھک جائیں ، اسرائیل کو تسلیم کرنا پڑے تو پھر ہم کریں،ورنہ اگر نیوٹرل رہنا ہے تو پھر ہمیں کیا کرنا ہو گا ؟ جاوید چودھری نے کڑوی حقیقت سے آگاہ کر دیا

datetime 11  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ایک ہی بار ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔مثلاً ہم اگر واقعی یہ سمجھتے ہیں ہم عربوں کے بغیر سروائیو نہیں کرسکتے تو پھر ہمیںکھل کر ان کا ملازم ہوجانا چاہیے‘ عرب پھر ہم سے جو کچھ مانگیں ‘ ہمیں انہیں دے دیں‘ یہ اگر ایران‘ ترکی اور ملائیشیا یا قطر کے ساتھ لڑیں تو ہم ان کے لیے گولی بھی کھائیں اور لاشیں بھی اٹھائیںاور یہ اگر

ہمیں انڈیا کے سامنے جھکنے کا کہہ دیں تو ہم ایک لمحہ نہ سوچیں‘ ہم جھک جائیں اور ہم اگر نیوٹرل رہنا چاہتے ہیں تو پھر ہم کسی کی ’’پراکسی وار‘‘کا حصہ نہ بنیں‘ ہم امریکا ‘یو اے ای‘ سعودی عرب‘ ایران‘ ترکی‘ افغانستان اور چین کو صاف بتا دیں ہم صرف اور صرف اپنا قومی مفاد دیکھیں گے‘ ہم آج سے کسی کے دوست‘ کسی کے دشمن نہیں ہیں اور پھر ہم ہر قسم کی سزا کے لیے تیار ہو جائیں‘ سعودی عرب ہم سے اپنے ساڑھے تین ارب ڈالر واپس مانگ لے یا یو اے ای اپنی رقم واپس لے لے یا خلیج کے سارے ملک پاکستانیوں کو نکال دیںیا ایف اے ٹی ایف ہم پر پابندیاں لگا دے یا پھر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک ہمیں امداد دینے سے انکار کر دے یا پھر ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرنا پڑے تو پھر ہم کریں‘ ہمیں لڑنا پڑے تو ہم لڑیں‘ مرنا پڑے تو مریں‘آپ یقین کریں ہم دس پندرہ بیس پچاس سال میں گر پڑ کر ٹھیک ہو جائیں گے یا پھر ختم ہو جائیں گے۔ہم اِدھر یا اُدھر کم از کم عزت کے ساتھ زندگی تو گزاریں گے‘ یہ جو ہم روز ماموں کے انتظار میں دروازے کی طرف دیکھتے رہتے ہیںیا دنیا ہمیں بدتمیز بھکاری کہتی رہتی ہے کم از کم ہم اس ذلت سے تو نکل آئیں گے‘ یہ کیا بات ہوئی ہم جوتے بھی پالش کر رہے ہیں اور جوتے کھا بھی رہے ہیں‘ ہم دوسروں کے لیے جان بھی دے رہے ہیں اور دوسرے ہمیں برا بھی کہہ رہے ہیں‘ یہ کیا ذلت ہے؟ہمیں یہ بھی کلیئر کرنا ہو گا‘ ہمیں اگر کشمیر نہیں چاہیے تو پھر ہم کھلے دل کے ساتھ اپنی شکست تسلیم کریں‘ اپنی کم زوری کا اعتراف کریں اور جو ملک بچ گیا ہے

ہم چپ چاپ اس کے لیے کام کریں‘ اس سے قوم کم از کم یوم استحصال اور یوم خاموشی جیسے دھوکوں سے تو نکل آئے گی اور اگر یہ ہمیں چاہیے تو پھر ہم لڑیں‘ کشمیر مل جائے تو شکر نہ ملے تو کم از کم عزت کی موت تو نصیب ہو جائے ‘ یہ روز کا مرنا جیناتو کم از کم بند ہو اور آخری بات ہم اگر جمہوریت پر واقعی یقین رکھتے ہیںتو پھر ہمیں کھلے دل سے عوام کو ووٹ کا حق دے دینا چاہیے‘ یہ جسے

چاہیں چن لیں اور وہ عوام کے لیے جو کرنا چاہے وہ کر لے اور ہم اگر جمہوریت کو اس ملک کے لیے سوٹ ایبل نہیں سمجھتے تو پھر ایک ہی بار کھل کر اس ملک میں تیس سال کے لیے مارشل لاء لگا دیں‘ہم ملک میں ایک ہی بار چینی‘ سعودی یا مصری نظام لے لیں تاکہ ہم کم ازکم کسی ایک کنارے پر تو لگیں‘

ہم کم از کم کالو کی طرح لائل پور کے ماموں کا راستہ دیکھنا تو بند کریں‘ ملک میںبرا ہی سہی لیکن استحکام تو آئے‘ ہم آخر کب تک کاغذ کی کشتیوں میں طوفانوں کا مقابلہ کرتے رہیں گے‘ ہم کب تک خود کو دھوکہ دیتے رہیں گے اور ہم آخر کب تک چہرے کی کالک مٹانے کے لیے آئینے رگڑتے رہیںگے‘ یہ اب بند ہو جانا چاہیے‘ ہم آخر مزید کتنی نسلیں برباد کریں گے!۔

موضوعات:



کالم



اچھی زندگی


’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…