کراچی (این این آئی)بینک دولت پاکستان نے مائکرو فنانس بینکوں سے لیے جانے والے ہائوسنگ فنانس اور مائکرو انٹرپرائز قرضوں کی موجودہ حد 10 لاکھ روپے کو بڑھا کر 30 لاکھ روپے کردیا ہے۔ اسی طرح ، عام قرضوں کی زیادہ سے زیادہ حد ڈیڑھ لاکھ روپے سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ مزید برآں ، قرضوں کے حجم میں اضافے سے ہم آہنگی کی غرض سے عام قرضوں اور ہاسنگ فنانس
کے لیے قرضہ لینے والے کی سالانہ آمدنی اب بالترتیب 12 لاکھ اور 15 لاکھ روپے ہونی چاہیے۔ مزید یہ کہ ، قرض گیروں کی فوری گھریلو یا ہنگامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سونا گروی رکھوا کر قرض لینے کی حد میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ہاسنگ فنانس قرضوں کی حد میں اضافے کا فیصلہ اس حقیقت کے پیش نظر کیا گیا ہے کہ مائکروفنانس بینکوں کے ذریعے قرض کی موجودہ حد سستے ہاسنگ فنانس کو فروغ دینے کے لیے ناکافی تھی۔ اسی طرح مائکرو اینڈ سمال انٹرپرائز (ایم ایس ایز) کی پوری نہ ہونے والی وسیع طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے مائکروانٹرپرائزز کی قرض دینے کی گنجائش بڑھانے کی ضرورت تھی۔ان اقدامات سے چھوٹے قرض گیروں (micro borrowers) اور کاروباری اداروں کو مزید سہارا ملے گا اور اس کے ساتھ ساتھ موجودہ دشوار حالات میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی میں مدد ملے گی۔ تاہم استحکام کو یقینی بنانے کی غرض سے صرف ان ہی مائکروفنانس بینکوں کو ہاسنگ اور چھوٹے کاروباری اداروں کے لیے قرضے جاری کرنے کی اجازت دی گئی ہے جو مالی طور پر مستحکم ہیں اور قرضوں کے بڑے حجم کا کامیابی سے انتظام کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک کا مائکروفنانس بینکوں کے لیے ریلیف پیکج کو، جس میں کووڈ 19 کی جاری وبا کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلیے قرضوں کی اصل رقم موخر کرنے اور قرضوں کی تشکیل نو شامل تھی،
تین اقدامات کے ذریعے توسیع دی گئی ہے۔ اول، ریلیف اقدامات کی سہولت جو پہلے 15 فروری 2020 سے دستیاب تھی، اب ان قرض گیروں کو بھی دستیاب ہے جو 31 دسمبر 2019 کو ریگولر تھے۔ اس طرح زیادہ لوگوں کو اس ضوابطی اقدام سے استفادہ کرنے کا موقع ملے گا۔ دوم، اس کڑے وقت میں مائکروفنانس بینکوں کو سہولت دینے کی غرض سے پرویژننگ (provisioning) کی شرائط میں دو ماہ کی توسیع کردی گئی ہے، اور سوم، صارفین کو اس پیکیج سے مستفید کرانے کے لیے کلائنٹ کی مرضی بذریعہ ریکارڈ شدہ فون لائنز اجازت دیدی گئی ہے۔