بدھ‬‮ ، 08 جنوری‬‮ 2025 

’’ہم اکیلے کھڑے رہ گئے کسی برادر اسلامی ملک نے ہمارے کندھے پر ہاتھ نہ رکھا‘‘ ہمارے برادر اسلامی ملک اب کلبھوشن یادیو کی رہائی کے لیے بھی ہم پر دباؤ ڈال رہے ہیں ہم ناراضی سے بچنے کیلئے کیا کر تے پھر رہے ہیں ؟ انکشافات نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا

datetime 7  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ اتنی دیر میں تو ‘‘میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔آپ دل پر ہاتھ رکھ کر یہ جواب دیجیے اگر ہمارے برادر اسلامی ملک پانچ اگست 2019ءکو صرف ایک سال کے لیے اپنے پاسپورٹس پر ناٹ فار انڈیا لکھ دیتے یا یہ بھارتی ملازمین کو اپنے ملکوں سے نکل جانے کا حکم دے دیتے تو کیا آج ایک سال بعد مقبوضہ کشمیر میں فوج یا کرفیو ہوتا؟

ہرگز نہ ہوتا مگر ہمارا ساتھ دینا تو دور ہمارے برادر اسلامی ملکوں نے 18 جون 2020ءکو بھارت کو سلامتی کونسل کاغیرمستقل ممبر بنوانے کے لیے تاریخی ووٹ دیے۔ہم اکیلے کھڑے رہ گئے اور کسی برادر اسلامی ملک نے ہمارے کندھے پر ہاتھ نہ رکھا‘ ہمارے برادر اسلامی ملکوں نے نریندر مودی کو کشمیر پر قبضے کے بعد اعلیٰ اعزازات سے بھی نوازا تھا اور پاکستان کو کشمیر پر او آئی سی کا اجلاس بھی نہیں بلانے دیا اور ہیومن رائیٹس کمیشن کی قرارداد پر ووٹ بھی نہیں دیے تھے‘ یہ ظلم اگر یہاں تک محدود رہ جاتا تو بھی شاید ہمارا بھرم رہ جاتا لیکن ہمارے برادر اسلامی ملک اب کلبھوشن یادیو کی رہائی کے لیے بھی ہم پر دباؤ ڈال رہے ہیں اور ہم ان کی ناراضی سے بچنے کے لیے آئین میں ترامیم کر رہے ہیں اور یہ ہیں وہ حقائق جن کا سامنا کرنے کی بجائے ہم نقشے بدل رہے ہیں اور اس پر ڈھول بھی بجا رہے ہیں۔خدا کے لیے اب تو جاگ جائیں‘ اب تو حقیقتوں کا سامنا کرنا شروع کر دیں‘ اب تو بے وقوف نہ بنیں‘ خدا کے لیے جان لیں دنیا میں اگر نقشوں سے قوموں کے مقدر بدلے جا سکتے تو ہم فوراً سڑکوں کے نام تبدیل کر دیتے‘ ہم فوراً عمران خان کے ساتھ امیرالمومنین لکھ دیتے‘ ہم فوراً پاکستان کا نام ریاست مدینہ رکھ دیتے‘ روپے کو اشرفیاں کہنا شروع کر دیتے اور ہم فوراً پاکستان کے سلیبس میں خلافت عثمانیہ کا نقشہ شامل کر دیتے لیکن افسوس قوموں کے مقدر لفظوں اور نقشوں سے نہیں بنتے یہ عمل‘ عقل اور ہمت سے بنتے ہیں اور ہماری ریاست کی ہمت کی حالت یہ ہے پشاور کی ایک عدالت میںایک ملزم کو جج کی موجودگی میں قتل کر دیا گیا مگر پوری ریاست میں اس واقعے کی مذمت کی ہمت نہیں۔

موضوعات:



کالم



صفحہ نمبر 328


باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…