جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

لوگوں سے زیور لیکر جیبوں میں ڈالتے ہیں،گری ہوئی اور جھوٹی باتیں کیں ، جو انہیں زیب نہیں دیتا ،خواجہ آصف کی بات پر شاہ محمود قریشی کا بھی دھماکہ خیز جواب

datetime 30  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف بل قومی مفاد کا معاملہ ہے بھارت ہمیں بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا ہے اپوزیشن بھارت کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے بل منظور کرے ۔ بدھ کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں پیپلزپارٹی چھوڑ چکا تھا مسلم لیگ(ن) کی قیادت مجھے مسلم لیگ نون میں شامل ہونے کا کہہ رہی تھی

مسلم لیگ نون نے مجھے وزارت خارجہ کی پیشکش بھی کی تھی ، میں نے تحریک انصاف میں شامل ہونے کا اپنی مرضی سے فیصلہ کیا کسی کے کہنے پر نہیں کیا ، بہت سے سیاسی پنڈتوں کا خیال تھا کہ تحریک انصاف کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے لیکن میں نے اپنے ضمیر کے مطابق درست فیصلہ کیا اور وقت نے میرے فیصلے کو درست ثابت کیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر میں نے وزارت خارجہ سے استعفی دے دیا تھا میرا موقف تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنٰی حاصل نہیں ہے جس جنیوا کنونشن کا تقاضہ کر رہے ہیں اس پر وہ پورا نہیں اترتے ، وقت نے مجھے اس معاملے پر بھی درست ثابت کیا اور اللہ کا خاص کرم ہوا کہ ریمنڈ ڈیوس نے بھی اپنی کتاب میں اس کا اعتراف کیا کہ وہ سفارتکار نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے غم و غصے کی وجہ ان کا گیم پلان ناکام ہونا اور خواہش ادھوری رہ جانا ہے۔اپوزیشن کی کوشش تھی کہ بلیک میل کر کے نیب قانون پاس کروا لیں گے ،نیب پر اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ دس گھنٹے میں معاملہ حل کرلیں گے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی مفاد کے بل پر اپوزیشن بلیک میل کر رہی ہے ، نیب کی 37 شقوں میں سے 34 کو اپوزیشن ختم کروانا چاہتی ہے ، نیب کی 34 شقوں میں ترمیم کر دی تو احتساب کا عمل ہی ختم ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف بل پر اپوزیشن ملکی مفاد کو دیکھے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اپوزیشن بھارت کے مفادات کو نہیں

پاکستان کے مفادات کو دیکھے ، بھارت تو چاہتا ہے کہ پاکستان گرے لسٹ میں رہے یا بلیک لسٹ ہو جائے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ نیب بل سے متعلق اپوزیشن کو کہا ہے کہ آئیں ہم سے بات کریں ، نیب بل پر اپوزیشن عجلت کا مظاہرہ نہ کرے بلکہ گفت و شنید کرے ۔ میری گزشتہ روز کی گفتگو سے اپوزیشن خوف کا شکار ہوگئی ہے ، میں نے اپنی گفتگو میں اپوزیشن کو بے نقاب کیا اس لیے وہ پریشان ہوگئے ہیں ۔  انہوں نے کہا کہ

خواجہ آصف نے گری ہوئی اور جھوٹی باتیں کیں ، جو انہیں زیب نہیں دیتی ، سیاست میں دل بڑا کرنا اور حوصلہ کرنا ہوتا ہے ، اگر پارلیمانی انداز میں گفتگو ہوگی تو سب کو بات کرنے کا موقع ملے گا ، ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر بات سننے کے لیے تیار ہیں ۔ خواجہ آصف کی گفتگو پر خواجہ صفدر مرحوم بھی آج شرمندہ ہوتے ۔ اپوزیشن کی سودے بازی بے نقاب کرنے کی وجہ سے وہ غصے میں تھے ، اپوزیشن کی

کارستانیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ناکام بنائیں ،اپوزیشن کے ڈرافٹ کا شق وار جائزہ لیا اور اپوزیشن سے سمجھا ، کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے کہا کہ یہ پیکیج ڈیل ہے آپ ہماری نیب کے معاملے پر بات مانیں تو ہم ایف اے ٹی ایف میں آپ کی مدد کریں گے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں ایف اے ٹی ایف بل کو نیب بل کی منظوری سے مشروط قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف بل قومی مفاد کا بل ہے

اپوزیشن بھارت کے عزائم کو نیچا دکھانے کے لئے بلز کو منظور کرے امید ہے دونوں بل سینیٹ میں زیر بحث آئیں گے اور منظور ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن قائدین نے بل پر مخالفت نہیں کی بلکہ نیب بل سے مشروط کیا ہے۔ہماری کوشش ہے دونوں بل سینیٹ سے پاس ہو جائیں ۔گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنا ناگزیر ہے ،گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اپوزیشن ہماری نہیں پاکستان کی مدد کرے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن)

کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھرپور جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ پورے خیبر پختون خوا میں کوئی بے ایمان نہیں ، وہ جنت کا ٹکڑا ہے سارے فرشتے رہتے ہیں ،ان کا ایجنڈا بدعنوانی کیخلاف ہے تو ان کی صفوں میں ایسے بڑے بڑے مہا کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں جس کی مثال پاکستان کی کسی حکومت کے دور میں نہیں ملتی، آمدن اور اثاثوں میں قبروں سے حاصل ہونے والی کمائی بھی شامل ہونی چاہیے اگر میرے آمدن سے زائد اثاثے ہیں تو ان کے قبروں سے زائد اثاثے ہیں،

یہ بیٹھ کر لوگوں سے زیور حاصل کرکے جیبوں میں ڈالتے ہیں ، نوٹوں کی گڈیاں وصول کرتے ہیں اسے بھی نیب قانون میں شامل ہونا چاہیے،خواجہ آصف نے کہا کہ جس قسم کی کمائی ہو وہ کمائی بولتی ہے۔ یہ غوث اعظم کے نعرے لگاکر اپنے مریدوں کی بالیاں اتار کر جیب میں ڈال لیتے ہیں۔ لوگوں سے 5،5 ہزار کی گڈیاں وصول کرتے ہیں، یہاں آکر ہمیں ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹہ شرافت پر لیکچر دیتے ہیں، شرم آنی چاہیے،بعض لوگ سیاسی ورکر کے نام پر دھبہ ہیں ،اگر نیب قانون کا دائرہ وسیع کرنا چاہتے ہیں تو کریں زیادہ دیر باقی نہیں رہی،آئندہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…