اسلام آباد (این این آئی)اپوزیشن نے کہاہے کہ حکومت نے بغیر ترامیم کے دونوں فیٹف بلز قومی اسمبلی سے جلد بازی میں منظور کرائے،اپوزیشن اگر فیٹف بلز پر ساتھ نہ دیتی تو بلز سینیٹ سے پاس نہیں ہو سکتے تھے،حکومت اپنا نیب اپنے پاس رکھے،کوئی این آر او نہیں مانگا،اپوزیشن ارکان نیب کو بھگت رہے ہیں،حکومت اپنی آرڈیننس کا این آر او واپس لے آئے،حکومت نے پارلیمان کا غلط استعمال کیا،
ہم کوئی قانون بلڈرز نہیں کرنے دیں گے جس سے عوام کی دھجیاں بکھیری جائیں۔جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ دونوں فیٹف کے بلز 25 منٹ میں پاس ہو گئے،ہم نے کہا کہ یہ بل اپ اپنے نیب زدہ کو فائدہ پہنچانے کیلئے لائے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ نیب چیئرمین کی توسیع کی ترمیم بل میں شامل کی گئی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ سپیکر کے گھر میں بھی نیب بل پر مذاکرات ہوتے رہے،فاروق نائیک کے بل پر نوٹس حکومت کو دئیے،حکومت سے کہا کہ یہ ڈرافٹ بل نہیں ہے صرف نوٹس ہیں،فاروق نائیک سے کہا تھا کہ کل کو یہ نوٹس کو لہرا کر کہیں گے کہ این آر او مانگ رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ فاروق نائیک نے جو ترامیم دیں وہ سپریم کورٹ کے فیصلوں اور اسلامی نظریاتی کونسل کو مدنظر رکھ کر دی گئیں،حکومت نے اگلے دن دوبارہ میٹنگ کا کہا لیکن نہیں آئے۔انہوںنے کہاکہ جب دوبارہ میٹنگ ہوئی تو وزرا کے چہرے اترے ہوئے تھے کہ وزیراعظم نہیں مان رہے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے کہا کہ اس نیب کے ساتھ ملک نہیں چل سکتا،ہم نے واضح کیا تھا کہ فیٹف کے بلز کا نیب بل سے کوئی تعلق نہیں۔انہوںنے کہاکہ انہوں نے ہماری بات اور موقف کی تعریف کی،ان وزرا نے پارلیمان اور پریس کانفرنس میں ان میٹنگز پر بات کی،آج مجبورا مجھے ان اجلاس کی باتیں کرنا پڑ رہی ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر وزرا اتنا جھوٹ اور انحراف کریں گے تو اس ملک کا کیا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ
حکومت نے بغیر ترامیم کے دونوں بلز قومی اسمبلی سے جلد بازی میں منظور کرائے۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ سینیٹ میں دو بلز متفقہ طور پر پاس ہوئے ہیں،حکومتی وزرا کے حقائق آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ ہمارے ساتھ حکومت نے 10 دن پہلے رابطہ کیا کہ 4 بلز منظور کرانا چاہتے ہیں،حکومت نے نیب بل کا بھی کہا،کہا گیا کہ خواہش ہے چاروں بلز اکٹھے پاس کیے جائیں۔انہوں نے کہاکہ یو این سیکیورٹی کونسل
ترمیمی بل میں چار الفاظ کی ترمیم دی جو حکومت نے مان لی،انسداد دہشتگردی ایکٹ میں بھی ایک ترمیم دی جس پر اتفاق رائے ہو گیا،دونوں بلز پر 25 منٹ میں اتفاق ہو گیا۔انہوںنے کہاکہ تیسرے بل میں 90 دن جبری گمشدگی سے متعلق بل تھا۔انہوںنے کہاکہ میں نے تاریخ میں ایسا بل کبھی نہیں دیکھا،بل کے تحت کسی کو بھی 90 روز کے لیے اٹھایا جا سکتا تھا۔انہوںنے کہاکہ ہمارے احتجاج کے بعد بل کو واپس لے لیا گیا ہے،ہم نے بل بنانے
والے سے متعلق پوچھا تو حکومت نے ابھی تک جواب نہیں دیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شیری رحمن نے کہاکہ جھگڑے کی جڑ نیب قوانین نہیں فیٹف قوانین میں جو دھوکہ کیا یہ اصل وجہ ہے،حکومت فیٹف بلز بغیر ترامیم کے بلز لے آئی،ہمیں بغیر ترامیم کے بلز دیکھ کر اچنبہ ہوا،ان کو پورے پاکستان میں اکثریت مل گئی تو یہ ملک کو روند کر رکھ دیں گے۔انہوںنے کہاکہ حکومت اپنا نیب اپنے پاس رکھے،کوئی این آر او نہیں مانگا۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن ارکان نیب کو بھگت رہے ہیں،حکومت اپنے آرڈیننس کا این آر او واپس لے آئے۔ انہوںنے کہاکہ حساس میٹنگز کی بات نہیں کرنی چاہیے تھی ان کو شرم آنا چاہیے تھی،حکومت نے پارلیمان کا غلط استعمال کیا،ہم کوئی قانون بلڈرز نہیں کرنے دیں گے جس سے عوام کی دھجیاں بکھیری جائیں۔شیری رحمن نے کہاکہ فیٹف میں پاکستان ہماری حکومت میں بھی گرے لسٹ میں تھا،ہم نے بغیر شوروغوغا کے گرے لسٹ سے باہر نکالا،تباہی سرکار نے پارلیمان کو غلط استعمال کرنے کو کوشش کی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ حکومت فیٹف کی آڑ میں تاریخ کا سب سے خوفناک بل پاس کرانا چاہتی تھی۔ رکن جے یو آئی (ف)شاہدہ اختر علی نے کہاکہ حکومت ہر جگہ اپنی نا اہلیت کو پیش کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمیں کمیٹی کی کمپوزیشن سے شروع دن سے اعتراض تھا،حکومت نے بلز منظوری کے لیے پارلیمان کے طریقہ کار ہمیشہ بلڈوز کیے ہیں،حکومت بتائے کہ کس نے ان سے این آر او مانگا ہے۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن اگر فیٹف بلز پر ساتھ نہ دیتی تو بلز سینیٹ سے پاس نہیں ہو سکتے تھے۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے آج سہہ پہر دوبارہ قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی نوبت آئی،جو وزیراعظم ان کو ٹیم میں شامل کر کے لایا ہے وہ ان معاونین کو ڈیفنڈ کرنے کو تیار نہیں۔ خواجہ آصف نے کہاکہ ہمارا حکومت سے گزشتہ 24 گھنٹوں میں حکومت سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔