راولپنڈی (آن لائن)ضلع راولپنڈی میں گندم کے ذخائر ختم ہونے کے باعث ضلع کی 4فلور ملیں بند ہو گئیں اوپن مارکیٹ میں گندم دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے عید الضحیٰ کے بعد50فیصد فلور ملیں بند ہونے کا امکان بڑھ گیا جس سے آٹے کے شدید بحران کا خدشہ پیدا ہو گیاضلع بھر کے لئے صرف چند دن کاگندم کا ذخیرہ باقی رہ جانے پر ضلعی فوڈ کنٹرولر نے پنجاب کے6بڑے پیداواری اضلاع سے گندم مانگ لی۔
اس ضمن میں ضلعی فوڈ کنٹرولر راولپنڈی نے مظفر گڑھ، جھنگ،راجن پور، سرگودھا،ڈیری غازی خان اور میانوالی کے ضلعی محکمہ خوراک کو گندم کی فراہمی کی استدعا کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق Allocation-2018/1365کے ذریعے پنجاب کے6بڑے اضلاع کے فوڈ کنٹرولرز کو بھیجے گئے تحریری لیٹرمیں کہا گیا ہے کہ ضلع راولپنڈی میں گندم کا ذخیرہ 19332.771میٹرک ٹن باقی رہ گیا ہے جس میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے اور موجودہ دستیاب ذخیرہ راولپنڈی کی فلور ملوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے انتہائی ناکافی ہے جس سے راولپنڈی میں آٹے کے شدید بحران کے امکانات بڑھ گئے ہیں لیٹر میں استدعا کی گئی ہے کہ ضلع راولپنڈی میں آٹے کی مطلوبہ ضروریات پوری کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر گندم کی سپلائی یقینی بنائی جائے اس ضمن میں رابطہ کرنے پر پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے سابق وائس چیئر مین رضا احمد شاہ نے ’’آن لائن‘‘ کو تصدیق کی کہ گندم کی سپلائی کے ٹھیکے جاری ہونے کے باوجود ڈیزل مہنگا ہونے کے بعد ایک طرف ٹھیکیداروں نے سپلائی کم کر دی ہے جبکہ دوسری جانب حکومت نہ تو خود گندم امپورٹ کر رہی ہے اور نہ ہی نجی شعبے کو گندم امپورٹ کرنے کی اجازت ہے اور چونکہ راولپنڈی گندم کا ایک غیر پیداواری ضلع ہے جس وجہ سے صوبائی حکومت نے اس وقت ضلع راولپنڈی کو ضلع بہاولنگر کی جانب موڑ دیا ہے
انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اس وقت ضلع راولپنڈی میں مجموعی طور120فلور ملوں میں سے 4پہلے ہی بند ہو چکی ہیں جبکہ باقی ماندہ ملوں کو بھی صرف200سے220بوری یومیہ فراہم کی جارہی ہے جو کسی بھی مل میں صرف2گھنٹے کی پسائی کے لئے کافی ہے حالانکہ ضلع میں وافر مقدار میں آٹے کی فراہمی اور قیمتیں کنٹرول رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ایک مل یومیہ 18گھنٹے پسائی کا عمل کرے
انہوں نے کہا اس وقت گندم صرف سٹاکسٹ کے پاس موجود ہے جہاں اس کا ریٹ 2200روپے من تک پہنچ چکا ہے اور اگرملوں کو اسی قیمت پر گندم فراہم کی گئی تو آٹے کے20کلو گرام تھیلے کی قیمت1200روپے تک پہنچ جائے گی اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ 20سے25لاکھ ٹن گندم حکومت خود امپورٹ کرے اور 15سے20لاکھ ٹن گندم امپورٹ کے لئے نجی شعبے کو اجازت دے انہوں نے واضح کیا کہ اگر اوپن مارکیٹ سے ملوں کو گندم میسر نہ آئی یا حکومت نے فلور ملوں کے کوٹے میں اضافہ نہ کیا تو عید کے بعد راولپنڈی میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔