اسلام آباد (این این آئی)کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف نظر ثانی آرڈیننس سینیٹ میں پیش کر دیا گیا جبکہ اپوزیشن نے آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کی جانب سے حکومت کی ڈوریاں ہلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس کے لیے آرڈیننس آیا وہ بھارتی جاسوس اور دہشتگرد ہے ،وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ یہ آرڈیننس کسی دبائو کا نتیجہ نہیں اور نہ ہی کلبھوشن کو کوئی رعایت دی جارہی ہے،
ہمیں ایک ذمہ دار قوم کے طور پر رہنا ہے تو ہمیں عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو بھی ماننا ہے ہم امریکہ نہیں ، عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ تسلیم نہ کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ بدھ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔ وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے عالمی عدالت انصاف نظر ثانی آرڈیننس پیش کیا،اپوزیشن نے اس آرڈینس پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ سینیٹر رضا ربانی بولے اب ہماری ڈوریاں انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ ہلا رہی ہے، جس شخص کے لیے یہ آرڈیننس آیا وہ بھارتی جاسوس اور دہشتگرد ہے،اس آرڈینس کے ذریعے فوجی عدالت کی سزا پر ہائی کورٹ کے ذریعے نظرثانی کا راستہ نکالا جاتا ہے،دو دہشتگردوں کے لیے الگ الگ قانون کیوں ہے۔وزیر قانون فروغ نسیم نے ڈوریاں ہلائے جانے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ذمہ دار قوم کے طور پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلہ پر عملدرآمد کیا،ہم اگر فیصلہ نہ مانتے تو بھارت یواین میں ہمارے خلاف قرارداد لاتا۔ آرڈیننس کے تحت کلبھوشن کو کوئی رعایت نہیں دی جارہی۔سینیٹرز پرویز رشید نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے کلبوشن یادیو کو اپنے ہاتھ سے پھانسی دینی تھی،وزیر قانون صاحب سے پوچھنا تھا کہ وزیراعظم اس رسی کے ساتھ اب کیا کریں گے؟ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا حکومت ابھی نندن کو چوبیس گھنٹے سے زیادہ پاس نہ رکھ سکی۔ کلبھوشن کو بھی اسی طرح کی سہولت دینے کی کوشش
کی جا رہی ہے۔سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دو لوگ آج چھوڑ کرچلے گئے، حکومت کاایک اور استعفیٰ آنے والا ہے،فروغ نسیم کے پاس نیپال کی گیڈر سنگھی ہے کہ چار دفعہ وزیر بنے۔وزیرمملکت علی محمد خان انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2020 اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل 2020ء ایوان بالاء میں پیش کیے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردئیے،وزیرقانون فروغ نسیم نے وضاحت کی کہ ایم کیو ایم پاکستان کا اب الطاف حسین سے کوئی تعلق نہیں ایم کیو ایم پاکستان الطاف حسین سے اپنے راستے جدا کرچکی ہے،بعد میں سینیٹ کا اجلاس جمعرات کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔