اسلام آباد(آن لائن) مستعفی ہونیوالے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفرمرزا کو بھارت سے مہنگی ادویات منگوانا ”مہنگی“ پڑ گئیں، ڈاکٹر ظفر مرزا نے کابینہ ڈویژن کی طرف سے منظور کی گئی ادویات کی فہرست کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی مرضی کی مہنگی ہربل ادویات منگوائیں اور کمپنیوں کے ساتھ ملی بھگت کرکے مبینہ طور پر خود بھی فائدہ اٹھایا۔مصدقہ ذرائع کے مطابق لاک ڈاؤن
کے دوران کابینہ ڈویژن کی طرف سے جان بچانے والی ادویات منگوانے کی منظوری دی گئی تھی لیکن ظفر مرزا نے یہ فہرست پس پشت ڈال کر بھارتی کمپنیوں ہمالیہ اور ڈابر کی ادویات منگوائیں، ان میں زیادہ تر ہربل ادویات تھیں۔ ظفر مرزا نے بھارت میں بننے والی تمام ہربل، ہومیوپیتھی، ایلو پیتھی کی ادویات منگوانے کا راستہ کھول دیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن سے پہلے بھارتی کمپنیاں ہمالیہ اور ڈابر پاکستان میں پانچ سے 2ارب روپے کا بزنس کررہی تھیں مگر لاک ڈاؤن کے باعث ان کمپنیوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا لیکن ظفر مرزا نے اس کی کمی پوری کردی۔ بھارت سے آنیوالی ادویات میں زیادہ تر ملٹی وٹامن ادویات تھیں جو مہنگے داموں فروخت ہوتی رہیں۔یہ ادویات ظفر مرزا نے کئی دوستوں کو تحفہ میں بھی دیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے پہلے وفاقی وزیر عامر محمود کیانی نے بھی ادویات کمپنیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے فائدہ اٹھانے کے الزام میں اپنی وزارت سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور ان کے دور میں ادویات کی قیمتوں میں 400فیصد اضافہ ہوا تھا اور ظفر مرزا نے یہ قیمتیں واپس لانے کا وعدہ کیا مگر اپنی جیب بھاری کرکے نکل گئے۔ مستعفی ہونیوالے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفرمرزا کو بھارت سے مہنگی ادویات منگوانا ”مہنگی“ پڑ گئیں، ڈاکٹر ظفر مرزا نے کابینہ ڈویژن کی طرف سے منظور کی گئی ادویات کی فہرست کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی مرضی کی مہنگی ہربل ادویات منگوائیں