لاہور(این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی صورتحال سمیت اہم معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف کو کورونا وائرس سے صحتیابی پر مبارکباد دی اور ان سے ان کے بڑ ے بھائی محمد نواز شریف کی صحت کے
حوالے سے بھی آگاہی حاصل کی۔ دونوں رہنماؤں نے ملک کے موجودہ معاشی حالات، نیب قانون میں ترمیم، عید الاضحی کے بعد مجوزہ اے پی سی کے انعقاد سمیت مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے ملک کی معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہر طبقہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ حکومت کی پالیسیاں ملک کو تنزلی کی جانب لے کر جارہی ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے نیب قانون میں ترمیم کے حوالے سے بھی اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اس موقع پر عید الاضحی کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی مجوزہ اے پی سی بارے اور اس کے ایجنڈے کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیااور مستقبل میں بھی رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال اور آئندہ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے دو سالوں میں عوام کو کچھ نہیں دیا اور یہ حکومت ہر حوالے سے ناکام ہوچکی ہے،آج مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے اور عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں،ابھی گندم کا سیزن ختم نہیں ہوا کہ گندم اور آٹے کا بحران پیدا ہو گیا ہے، پہلے پیٹرول کی قلت پیدا کی گئی اور بعد ازاں پیٹرول مہنگا ہونا تاریخ کی بد ترین گورننس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ اپوزیشن اب
متفقہ لائحہ عمل طے کرے گی، راہبر کمیٹی کا فی الفور اجلاس بلایا جارہا ہے جس میں اے پی سی کا شیڈول بنے گا اور تمام نکات طے ہوں گے، عید کے فوری بعد اے پی سی بلائی جائے گی جس میں ساری اپوزیشن جماعتیں مل کر غورو فکر کریں گی اور مکمل اور مربوط پروگرام عوام کے سامنے لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور اب اس سے جان چھڑانا وقت کی اولین ضرورت ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ شہباز شریف
کو صحتمند دیکھ کر انتہائی خوشی ہوئی ہے اور انہوں نے جوبھی باتیں کی ہیں ان کی سو فیصد تائید کرتا ہوں۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے پہلا موقف یہ ہے کہ موجودہ حکومت ناجائز اور دھاندلی کی پیداوار ہے اس لئے اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ اس حکومت کی وجہ سے آج ہر طبقہ مشکلات کا شکار ہے اور ملک میں مایوسی چھائی ہوئی ہے۔ کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے کچھ
تعطل ضرور آیا ہے،سیاست جمود کا شکار تھی اور خاموشی چھائی ہوئی تھی لیکن اب اس خاموشی کو توڑنا ہے اور یہ مزید بر قرار نہیں رہے گی۔ راہبر کمیٹی کا اجلاس بلایا جارہا ہے جس میں آئندہ کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں مل کر چلیں گی اور کسی کو کسی سے یہ شکایت نہ ہو کہ کون پیچھے اور کون آگے تھا اور اب ہم نے بھرپور عوامی قوت کے ساتھ میدان عمل میں نکلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے احتساب کے نام پر آزمائے جانے والے تمام حربے ناکام ہو چکے ہیں کیونکہ اس احتساب کی کوئی حیثیت نہیں۔