اسلام آباد(آن لائن)قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی نجکاری پالیسی پر اپوزیشن کی کڑی تنقید، وفاقی وزیر مراد سعید اور احسن اقبال چکدرہ چترال موٹروے منصوبے پر آمنے سامنے آگئے،قادر پٹیل نے بھی اپنے منفرد انداز میں حکومت پر تنقید کے نشتر چلائے جبکہوفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا کہنا تھا کہ چکدرہ چترال سڑک سی پیک کا حصہ نہیں،تمام ریکارڈ ساتھ لایا ہوں جس کو شک ہے وہ دیکھ سکتا ہے،
کوئی بھی چیز پاکستان میں بنے تو (ن)لیگ کہتی ہے نوازشریف نے بنائی، کیا پاکستان بنانے کا خواب بھی نواز شریف نے دیکھا تھا؟۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک سابق وزیر نے کہا کہ چکدرہ چترال سڑک سی پیک کا حصہ تھا،یہ سڑک اور منصوبہ کبھی سی پیک کا حصہ نہیں تھا،پچھلے سال ہماری حکومت نے اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز بھیجی،چین کے جواب کا نتظار کر رہے ہیں،کہا جا رہا ہے اس منصوبے کا فنڈ یہاں سے اٹھا کر سوات موٹروے منصوبے میں ڈال دیا گیا،مارچ 2021 سے چکدرہ چترال سٹرک کو دو روہیا کرنے کا آغاز رہے ہیں،ہمیشہ محروم رہنے والے علاقوں کو توجہ دے رہے ہیں،سارا ریکارڈ لایا ہوں کوئی سوال ہے تو جواب دے دیتا ہوں،لوئر دیر،دیر،چکدرہ،چترال منصوبوں کو سی پیک میں ڈلنے پر غیور عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔میں نے پانچ سوال کئے تھے ایک کا بھی جواب نہیں آیا،دیر چکدرہ چترال موٹروے جے سی سی میں میرے دستخطوں سے گیا ان کے دور میں کیسے منظور ہوا تھا،احسن اقبال نے مجھ پر پچاس ارب ہتک عزت کا دعوی کیا یہ ایک بار بھی پیش نہیں ہوا،اس رکن نے سمجھا تھا میں بھاگ جاوں گا،میں بھاگنے والا نہیں،عدالت نے ان کا دعوی عدم پیروی پر خارج کردیا،یہ جان چھڑا کر عدالت سے بھاگ گئے،میں ان کی جان چھوڑنے والا نہیں ہوں،میں پھر پچاس ارب کی بھی بات کررہا ہوں،
میں پھر سوال کررہا ہوں،سپیکر صاحب۔ قرضہ کمیشن کی رپورٹ منگوائیں۔ جاوید صادق کا نام ان کے فرنٹ مین کے طورپر سامنے نہ آئے تو پھر کہنا۔انہوں نے کہا کہ چترال چکدرہ سڑک منصوبہ 2016-17 پی ایس ڈی پی میں شامل تھا،یہ منصوبہ ابھی تک پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں ہے،میرے دستخط سے اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز دی،کوئی بھی چیز پاکستان میں بنے کہتے ہیں نوازشریف نے بنائی،کہتے ہیں پاکستان
بننے کا خواب بھی نواز شریف نے دیکھا تھا،پانچ سوال کیے تھے جن کے جواب کا انتظار ہے،جاوید صادق کا کیا کردار تھا؟؟،جاوید صادق کا نام لینے پر احسن اقبال نشست پر کھڑے ہو ئے تو مراد سعید نے کہا کہ ”حوصلہ حوصلہ رکھیں“سچ کی بہت طاقت ہے،دیکھ لیں نشست سے اٹھا دیا۔انہوں نے کہاکہ اکیا س وقت وزیر مواصلات نوازشریف تھے دستخط انہوں نے کیوں کیے؟؟242 ارب سے 292 ارب تک اس منصوبے کو کیوں لے کر گئے؟؟
میں عدالت میں گیا یہ پیش نہیں ہوئے،ن لیگ کی حکومت 2014میں بنی پہلے جاوید ساجد سے پہلے ایم او یو کیسے کیا،جاوید ساجد کا کیا کردار رہا یہ تو ہر چیز نواز شریف پر ڈال دیتے ہیں،یہ تو کہتے ہیں پاکستان کا خواب بھی نواز شریف نے دیکھا،میں نے ملتان سکھر موٹر وے پر پچاس ارب کے اضافی خرچ پر جواب دیا،عدالت میں انکی عدم پیروی پر ختم ہوا،یہ سوچ رہے ہیں کیس ختم ہوگیا میں بھاگنے نہیں دیتا،جاوید ساجد شہباز شریف کا فرنٹ
مین تھا۔مراد سعید کے خطاب کے بعد مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی و سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ یہ ایوان منتخب لوگوں کا ایوان ہے،وزیر مواصلات میرے بارے مسلسل غلط بیانی کرتے رہے ہیں،دیر چکدرہ سمیت دیگر علاقوں کو چھٹی جے سی سی میٹنگ میں شامل کرلیا گیا،جو جو دعوے وزیر مواصلات کررہے ہیں وہ ہمارے دور میں منصوبے شامل کرچکے ہیں،دیر چکدرہ چترال موٹروے منصوبہ پی ٹی آئی نے پلان سے نکالا،ڈیرہ
اسماعیل خان ژوب موٹروے دوہزار اٹھارہ میں مکمل ہونا تھی مگر اب دوہزار بیس میں مکمل ہوگی،بیلا آواران موٹروے بنانا طے ہوچکا تھا،میرے اوپر پچاس ارب روپے کے کمیشن کا الزام وزیر مواصلات نے لگایا،سال دوہزار بیس مکمل ہونے کو ہے مگر جے آئی ٹی نہیں بنی،ملتان سکھر موٹروے پر اگر میں نے پانچ روپے کمیشن لیا ہو تو اللہ کے ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر کہتا ہوں اللہ میری نسلوں کو غارت کردے،یہ وزیر بھی اللہ کے ناموں
کے نیچے کھڑے ہوکر یہی الفاظ کہے۔اگر تحقیقات کرنی ہے تو آئی ایس آئی آئی بی جس مرضی ایجنسی سے تحقیقات کرالیں۔احسن اقبال نے کہاکہ مراد سعید کو شاید میری زبان سمجھ نہیں آتی، انکو قادر پٹیل کی زبان سمجھ آتی ہے،میں نے کہا تھا کہ اگر میں نے پانچ روپے کی کرپشن کی ہے تو مجھ پر اللہ کی لعنت،مراد سعید بھی کہہ دیں کہ اگر یہ جھوٹے ہیں تو ان پر اللہ کی لعنت،وزیر مواصلات میرے اوپر لگائے گئے الزامات ریفرنس بنا کر سی پیک
پارلیمانی کمیٹی میں لے آئیں،بہتانوں کے باعث پی ٹی آئی حکومت ناکام ہورہی ہے،حکومت کے پاس سچ سننے کی ہمت نہیں،وزیر موصوف کو شائد میری نہیں قادر پٹیل کی باتوں کی سمجھ آتی ہے،چترال چکدرہ روڈ کس نے سی پیک میں شامل کی معاملہ سی پیک پارلیمانی کمیٹی کو بھیجی،میں نے سادہ جواب دیا کیا میں نے پچاس ارب کی کرپشن کی؟ملتان سکھر موٹر وے پر،2013میں چین کی بڑی تعمیراتی کمپنی نے فریبلیٹی اسٹڈی کی مفت آفر
کی،حکومت پاکستان نے اس آفر کو قبول کیا،اس ایم او یو کو ٹھیکے کا نام دیا جاتا ہے،اس وزیر کے جھوٹے الزامات کے باعث امریکہ کی نائب وزیر خارجہ نے سی پیک منصوبوں میں کرپشن کا بیان دیا۔ پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے حکومت پراپنے منفرد انداز میں تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے آپ نے گھبرانا نہیں ہے،میری پوری تقریر سننا ہے،آپ سارا ملک فروخت کردیں مگر ہمارے شہیدوں کی نشانیاں اپنے اے
ٹی ایمز کو نہ بیچیں انہوں نے کہاکہ نجکاری گزشتہ ادوار میں بھی بڑا مسئلہ تھا،ہم نے تو چیزیں خریدنا تھیں بیچنا تو نہیں تھیں،ہم نے تو 100 ارب ڈالر واپس کرنا تھے،اسٹیل ملز کے باہر تو اسد عمر نے کہا تھا کہ ہم اسے چلائیں گے،خالی اسٹیل ملز نہیں ہے اسٹیل ملز کی 12 ہزار ایکڑ زمین بھی ہے،حکومت نے پی ٹی ڈی سی کے ملازمین کو فارغ کردیا۔انہوں نے کہاکہ ایک وزیر کے بیان پر پوری ائیر لائن بیٹھ گئی،مسائل کی جب بات کی جاتی ہے تو اس
کا جواب نہیں ملتا،نجکاری مہنگائی پر بات ہیں نہیں ہوتی،ایف اے ٹی ایف نیشنل ایکشن پلان بین الاقوامی بات ہو تو آپ کراچی پہنچ جاتے ہیں،کراچی میں دس سالہ تاریخ کی ریکارڈ بارش ہوئی،کراچی سے تحریک انصاف کے 14 ممبران قومی اسمبلی ہیں،حکومت نے ان ممبران اسمبلی کو 14 کروڑ روپے تک فی ایم این اے دئیے ہیں،پتہ نہیں یہ پیسے کہاں لگائے ہیں،میرے چئیرمین اگر اردو میں بات کریں تو آپکو اعتراض انگریزی میں بات کریں تو بھی
اعتراض،انہوں کیا غلط بات کی جب بارش زیادہ آتی ہے تو پانی زیادہ آتا ہے،لوگ بارش کی وجہ سے نہیں کرنٹ لگنے کی وجہ مرتے ہیں،آپ سارا ملک ہی فروخت کر دیں مگریہ نجکاری کا مناسب وقت نہیں ہے،جو ہماری شہیدوں کی نشانیاں ہیں انہیں اپنے اے ٹی ایمز کو نہ بیچیں۔عبدالقادر پٹیل نے ممبران کی طرف پیٹھ کرنے پر ڈپٹی سپیکر پر اعتراض کیا تو ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آپ ایسی باتیں نہ کریں یہ غلط بات ہے جس پر قادر پٹیل نے کہا کہ میں تو رولز کوٹ کررہا ہوں کہ رولز کیا کہتے ہیں،آپ پتا نہیں کیوں اس کا غلط مطلب سمجھتے ہیں۔بعد ازاں اسمبلی کا اجلاس آج منگل کو چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔