لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ عوامی سروے کے مطابق 2018ء کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو120 نشستیں حاصل ہونا تھیں لیکن آر ٹی ایس سسٹم بیٹھنے کے بعد نتائج کچھ اور نکلے،یہ بدترین چوری تھی جس کے نتائج قوم دو سال بعد بھی بھگت رہی ہے،حکومت ایف اے ٹی ایف کے نام پر فاشسٹ نظام قائم کرنا چاہتی ہے،کرنسی ڈیلر سے جعلی پرچی پر سیکرٹری داخلہ کی
سرپرستی میں لوگوں کو غائب کر دیاجائے گا،عمران خان نفرت کی آگ بجھانے کیلئے نیب کے ذریعے اپوزیشن سے بدلہ لے رہے ہیں،آج ملک میں مارشل لا ء اور جمہوریت کا بدترین کمبی نیشن چل رہا ہے،اگر عوام کے بنیادی حقوق محفوظ نہ ہوں، انصاف نہ ہو، آوازیں کچلی جا رہی ہوں تو سیاست، معیشت اور دفاع سمیت سب پر فرق پڑتا ہے،دفاع اچھی معیشت اور اچھی معیشت مضبوط سیاسی نظام کے بغیر نہیں ہو سکتا، حکومت بتائے دو سالوں میں اس کا اپنا کون سا ایک منصوبہ ہے،انہوں نے سوائے گالیاں دینے کے کیا کیا ہے؟، حکومت سے نجات کے لئے عید الاضحی کے بعد اے پی سی کے ذریعے متفقہ لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے عطا اللہ تارڑ اور دیگر کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ دو سال قبل 25 جولائی کو عوام نے انتخابی عمل میں حصہ لیا لیکن بدقسمتی سے عوام کا مینڈیٹ چرایا گیا،2013 میں عوام نے مسلم لیگ (ن) کو مینڈیٹ دیا،2013 میں عوامی رائے کا سروے کیا تو توانائی کے بحران کو حل کرنا، امن و امان کی بحالی،دہشتگردی کا خاتمہ اور ملکی بیمار معیشت کی بحالی ترجیحات تھیں انہی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلم لیگ (ن) نے اپنا انتخابی منشور دیا،5 سال بعد 2018 میں عوامی سروے میں ثابت ہوا مسلم لیگ (ن) عوام کے تینوں بڑے مسائل حل کر چکی تھی، دنیا 2018 میں مسلم لیگ (ن) کی اقتدار میں
واپسی کی توقع کر رہی تھی تاکہ سی پیک آگے چلے اور پالیسیوں کا تسلسل ہو،ورلڈ بنک نے پاکستان کی 6 فیصد ترقی کی پیشگوئی کی، دنیا کا پاکستان پر اعتماد پیدا ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو بیمار کہنے والے ذرا وہ رپورٹ پڑھ لیں جس کے مطابق25 جولائی 2018 کو مسلم لیگ (ن) کو عوامی سروے کے مطابق 120 نشستیں حاصل ہونا تھیں لیکن آر ٹی ایس سسٹم بیٹھنے کے بعد نتائج کچھ اور نکلے یہ بدترین چوری تھی جس کے
نتائج قوم دو سال سے بھگت رہی ہے،2 سال پہلے 5.8فیصد کی شرح سے ترقی کرنے والی معیشت آج منفی میں جا کر کریش ہو چکی ہے،افراط زر 4 فیصد سے بڑھ کر 13 فیصد ہو گیا، دنیا میں کبھی بھی کوئی معیشت 6 فیصد کریش نہیں کرتی لیکن پاکستان میں نااہل، نالائق اور ناتجربہ کار حکومت کے ہاتھوں ایسا ہو چکا ہے،مسلم لیگ (ن) نے 5 سالوں میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ دیا جو ایک ریکارڈ ہے،5 سالہ منصوبے میں 3 ہزار
ارب روپے سے زیادہ ترقیاتی کاموں پر خرچ کئے گئے،اعلی تعلیم کے شعبے کے بجٹ کو 47 ارب تک پہنچا دیا گیا،ملک بھر کے پسماندہ علاقوں میں یونیورسٹیوں کے کئی نئے کیمپسز کھولے گئے،آج اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک مواصلاتی رابطوں کے باعث آپس میں مکمل جڑا ہوا ہے،شمالی علاقہ جات میں جانے کے لئے لوگ جہاز کی بجائے موٹر ویز کو ترجیح دے رہے ہیں،ہم نے 2018 سے 2023 تک صنعتی انقلاب لانا تھا لیکن آج ملک میں
عوام کو روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں،ہماری تمام محنت پر پانی پھیر دیا گیا ہے،رائزنگ پاکستان کی معیشت آج دنیا کی پسماندہ ترین اور سست ترین معیشت بن چکی ہے،اس کا ذمہ دار کون ہے،کیا عوام کا یہی مقدر ہے،کیا پاکستان کو تجربہ گاہ بنانا عوام کا مقدر ہے۔ آج ملک میں مارشل لا ء اور جمہوریت کا بدترین کمبی نیشن چل رہا ہے،اگر عوام کے بنیادی حقوق محفوظ نہ ہوں، انصاف نہ ہو، آوازیں کچلی جا رہی ہوں تو سیاست، معیشت اور دفاع
سمیت سب پر فرق پڑتا ہے،دفاع اچھی معیشت اور اچھی معیشت مضبوط سیاسی نظام کے بغیر نہیں ہو سکتا، نیب کی انتقامی کارروائیاں جاری ہیں،حکومت ایف اے ٹی ایف کے نام پر فاشسٹ نظام قائم کرنا چاہتی ہے،اب ایف اے ٹی ایف کے نام پر کسی کو بھی 180 دنوں کے لئے غائب کیا جا سکے گاکیا،ایسے کالے قوانین نافذ کرنے آپ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں۔معیشت کی بہتری، روزگار کی بحالی، غیر ملکی سرمایہ کاری، برآمدات میں
اضافے سمیت دیگر امور کی جانب ترقی ہونا چاہیے تھی اس کے لئے ہمیں معیشت میں سٹرکچرل اصلاحات لانا ہیں،معیشت،بزنس مین، سرمایہ کار کو نیب گردی کا شکار کرنے اور مافیاز کے حوالے کرنے سے نہیں چلے گی،آج ملک میں مختلف مافیاز کا راج ہے جو عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈال کر اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں،ان مافیاز کے پیسوں سے یہ حکومت آئی تھی اسی لئے حکومت نے ان مافیاز کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے،عوام کے مینڈیٹ
کو چرانے،اقتصادی پالیسیوں کو توڑنے اور فاشسٹ نظام قائم کرنے سے معیشتیں تباہ ہو جاتی ہیں،ہم نے اپنے دور میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے دنیا کو دھنگ کر دیا تھا پھر ملک دشمن لابی نے سازش کر کے غلط خبریں چلوائیں اور عوامی مینڈیٹ چرا کر سب خراب کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج سی پیک سوشل میڈیا اور چیئرمین سی پیک کی ٹویٹس تک محدود ہے،دیامیر بھاشا ڈیم،ایٹمی پروگرام جتنا اہم پروگرام ہے،لگتا ہے کہ یہ منصوبہ سفید
ہاتھی بن کر نیلم جہلم منصوبہ بن جائے گاکیونکہ اس منصوبے کا پی سی ون 2 سال پرانی قیمتوں کے مطابق تھا لیکن آج ہر چیز مہنگی ہو چکی ہے،اس حکومت کی غلط منصوبہ بندی سے دیامیر بھاشا ڈیم، ایم ایل ون منصوبے سفید ہاتھی بن سکتے ہیں،ایم ایل ون کے لئے صرف 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس کی وجہ سے یہ منصوبہ 197 سالوں میں مکمل ہو گا، ہماری معیشت کا حجم سکڑ رہا ہے،ہم نے ٹیکس ریونیو کو دگنا کیا لیکن آج اس میں
کوئی اضافہ نہیں ہو سکا،دشمن نت نئے میزائل اور نظام خرید رہا ہے تو ہماری معیشت عوام اور دفاع پر کیسے خرچ کی سکت رکھے گی،دفاعی اخراجات پورا کرنے کے لئے تعلیم و صحت کے وسائل منتقل کرنا پڑیں گے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اس حکومت نے 2 ایمنسٹی سکیمیں دیں جو ناکام ہو گئیں،آج سرکاری افسر کام نہیں کر رہا کیونکہ اچھا کام کرنے والے افسر نیب گردی کا شکار ہیں،آئین کی بالادستی پر ملک کو چلانا پڑے گا،آج ہم بنگلہ
دیش اور افغانستان سے پیچھے رہ گئے ہیں تو کل ہم افریقہ کے پسماندہ ترین ملکوں سے بھی پیچھے رہ جائیں گے۔ا نہوں نے کہا کہ آج حکومت کلبھوشن کی وکیل بنی ہوئی ہے،آئی سی جے ایک عالمی رضاکار ادارہ ہے کیا حکومت کو کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بات نہیں کرنا چاہیے تھی کیا پاکستان دنیا کو یہ باور نہیں کروا سکتا تھا کہ اقوام عالم بھارت پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے دباؤ ڈالے ۔ پاکستان او آئی سی کا ایک اجلاس
تک نہیں بلا سکا تو پھر ہم نے ایسی او آئی سی کا کیا کرنا ہے،حکومت کو اس او آئی سی سے باہر نکل جانا چاہیئے تھا،کلبھوشن سی پیک کو تباہ کرنے آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کردار کشی کرنے والے حکومتی وزیر بتائیں کہ 3000 ارب کا ترقیاتی بجٹ میرے ہاتھوں خرچ ہوا لیکن ایک پائی کی کرپشن نہیں ہوئی اسی لئے آج عوام ہم سے محبت کرتی ہیں،یہ حکومت ہمارے دور کے شروع کئے گئے منصوبے مکمل کر کے ٹویٹ کرتی ہے۔ اس حکومت
کا اپنا کون سا ایک منصوبہ ہے،انہوں نے سوائے گالیاں دینے کے کیا کیا ہے؟، یہ اناڑی ہیں جو اپنی گاڑی پر اناڑی ڈرائیور کو نہیں بٹھاتے،اس حکومت سے نجات کے لئے عید کے بعد اے پی سی کے ذریعے متفقہ لائحہ عمل بنایا جائے گا،اپوزیشن جماعتوں میں کوئی بھی جماعت مسلم لیگ (ن) کی قربانیاں دینے کے قریب بھی نہیں ہے اس لئے بے بنیاد باتیں نہ پھیلائی جائیں۔احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت ملک میں ویژن رکھنے والی قیادت،صلاحیت اعتماد و فیصلہ سازی کا بحران ہے۔سی پیک شروع کرنے پر مسلم لیگ (ن) کو سزا دی گئی،کچھ سازشی طریقے اپنا کر ملک میں فساد پیدا کیاگیا،ہنستے بستے پاکستان کو سی پیک ترقی کی سزا دے کر اس مقام پر کھڑا کر دیا گیا ہے۔