اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ احد چیمہ پر بھی رحم فرمائیں ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔محلے کے مولوی صاحب خطبے میں مقتدیوں کو بتا رہے تھے لپ سٹک مکروہ ہے‘ خواتین کو ایسی خرافات سے بچ کر رہنا چاہیے‘ اس سے فلاں فلاں عبادت بھی نہیں ہوتی اور دوسروں کے ذہنوں میں فاسد خیالات بھی آتے ہیں وغیرہ وغیرہ‘ وہ فرماتے جا رہے تھے
اور مقتدی سنتے چلے جا رہے تھے‘مقتدیوں میں ایک بدتمیز شخص بھی موجود تھا‘ وہ تھوڑی دیر مولوی صاحب کی گفتگو برداشت کرتا رہا جب اس کی برداشت جواب دے گئی تو اس نے پہلو بدلا اور مولوی صاحب سے عرض کیا ”لیکن جناب آپ کی تو اپنی بیگم بھی لپ سٹک لگاتی ہیں“ مولوی صاحب سناٹے میں آ گئے‘ دائیں بائیں دیکھا اور پھر مسکرا کر بولے ”مگر یہ بھی تو دیکھو اس کو جچتی کتنی ہے؟“۔یہ محض ایک لطیفہ نہیں‘ یہ اس ملک کی سب سے بڑی سیاسی حقیقت بھی ہے‘ ہماری حکومتیں (فوجی ہوں یا سیاسی) جن نعروں کے کندھوں پر آتی ہیں یہ اقتدار میں پہنچ کر سب سے پہلے انہیں کاٹتی ہیں‘ یہ اپنے ہر اس مکروہ کو حلال بنا دیتی ہیں جسے یہ اپوزیشن میں حرام سمجھتی ہیں مثلاًآپ کو یاد ہو گا میاں نواز شریف کا دوبئی کا اقامہ نکل آیا تھا‘ حسن نواز کی یو اے ای میں کیپیٹل ایف زیڈ ای نام کی کمپنی تھی‘ نواز شریف کمپنی کے چیئرمین تھے اور اس حیثیت سے انہوں نے دوبئی کا اقامہ لے رکھا تھا‘ سپریم کورٹ نے اقامہ کی بنیاد پر انہیں وزارت عظمیٰ سے بے دخل کر دیا‘ خواجہ آصف کے پاس بھی یو اے ای کا اقامہ تھا اور یہ اس وجہ سے 26 اپریل 2018ءکو وزارت خارجہ سے فارغ کر دیے گئے‘ احسن اقبال کے پاس سعودی عرب کا اقامہ تھا‘ یہ طویل عرصہ عدالتوں اور میڈیا میں زیر بحث رہے‘ شجاعت عظیم وزیراعظم کے ہوا بازی کے مشیر تھے ‘یہ کینیڈین نیشنل تھے اور یہ سپریم کورٹ کے حکم پر عہدے سے مستعفی ہوئے اور آپ کو یہ بھی یاد ہو گا عمران خان اس وقت دوہری شہریت اور اقامہ ہولڈروں کے بارے میں کیا کہتے تھے‘ یہ خواجہ آصف کے خلاف غداری کا مقدمہ تک بنانا چاہتے تھے‘ یہ فرمایا کرتے تھے دوہری شہریت ایک بریف کیس مافیا ہے‘ یہ ملک کو نقصان پہنچانے‘ ملک کو برباد کرنے آتا ہے‘ یہ لوگ ایسٹ انڈیا کمپنی ہیں‘ یہ آتے ہیں‘ سسٹم کو تباہ کرتے ہیں‘ اپنے اور اپنے دوستوں کے اثاثے دس گنا بڑھاتے ہیں اور بھاگ جاتے ہیں۔