جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

پاکستانی شہریوں کو گولی مار کر شہید کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان سے باہر کس نے بھیجا؟ سارے چور اکٹھے ہورہے ہیں، کسی بھی چینل پر مناظرہ کر لیں، مراد سعید نے بلاول بھٹو کو پھر چیلنج دیدیا

datetime 23  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو پیشکش کی ہے کہ کسی بھی میڈیا چینل، کسی بھی اینکر کے پروگرام یا عوامی جلسے میں مناظرہ کرلیں ہم قوم کے سامنے آپ کو آئینہ دکھانے کیلئے تیار ہیں،بلاول بھٹو نے پارلیمان میں بحث کرنے کے بجائے بھاگنے کو ترجیح دی،جن کیساتھ آج کل بلاول کا محبت کا رشتہ ہے، عالمی عدالت انصاف میں انہوں نے جو بیان دکھایا

اور بھارت نے پھر اس بیان کو اپنے حق میں استعمال کیا وہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کا تھا،عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے تحت ضرورت کے تحت پاکستانی قانون کے مطابق اگر پاکستان کی بہتری کے لیے قانون سازی کی گئی تو اسے متنازع بنایا جارہا ہے،پاکستان کی سڑکوں پر پاکستانی شہریوں کو گولی مار کر شہید کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان سے باہر کس نے بھیجا؟ سارے چور اکٹھے ہورہے ہیں اور ایک ہی مطالبہ کررہے ہیں کہ احتساب ختم کردیں سب کچھ بند کردیں اور ہم پھر لوٹ مار کریں ۔ جمعرات کو یہاں پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے پارلیمان میں بحث کرنے کے بجائے بھاگنے کو ترجیح دی لیکن اگر بحث کرنی ہے تو کسی بھی میڈیا چینل پر ہم حاضر ہونے کو تیار ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم عوام کے سامنے کسی بھی فورم پر مناظرہ کرنے کیلئے تیار ہیں تاہم دلائل سے بات کریں کہ 3 نسلوں سے جہاں آپ کی حکومت ہے وہاں آپ نے کیا کیا اور محض کچھ عرصے میں ہماری کیا کارکردگی رہی س حوالے سے مراد سعید نے کہاا کہ آج جس انداز سے پارلیمان سے راہِ فرار اختیار کی گئی وہ خود اپنا مذاق بنانے کے مترادف ہے، پوری قوم سمجھ چکی ہے اور قوم کا مطالبہ ہے کہ اسپیکر صاحب ان پر لازم کردیں کہ اپنی تقریر کے بعد یہ ایک تقریر تک پارلیمان میں موجود رہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی روایت کے مطابق جو کورم کی نشاندہی کرتا ہے

اسے ایوان میں موجود اراکین کے شمار تک بیٹھنا ہوتا ہے تاہم خوف اتنا تھا کہ تقریر کے اختتام پر کہا کہ اسپیکر صاحب میں کورم پوائنٹ آؤٹ کررہا ہوں اور اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی‘ اور بھاگ گئے۔مراد سعید نے کہا کہ بلاول بھٹو نے جو سوال ایوان میں اٹھائے میں ان کا جواب دینے کے لیے پریس کانفرنس کررہا ہوں انہوں نے پہلی بات کلبھوشن کے بارے میں کی۔مسلم لیگ (ن) کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ جن کے

ساتھ آج کل ان کا محبت کا رشتہ ہے، عالمی عدالت انصاف میں انہوں نے جو بیان دکھایا اور بھارت نے پھر اس بیان کو اپنے حق میں استعمال کیا وہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کا تھا۔مراد سعید نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے تحت ضرورت کے تحت پاکستانی قانون کے مطابق اگر پاکستان کی بہتری کے لیے قانون سازی کی گئی تو اسے متنازع بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آر او کی بات کی لیکن کیا قوم بھول چکی ہے

پاکستان کی سڑکوں پر پاکستانی شہریوں کو گولی مار کر شہید کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان سے باہر کس نے بھیجا؟ آپ کی حکومت تھی اور آپ نے ہی بھیجا تھا۔مراد سعید نے کہا کہ جب آپ کے والد امریکا گئے اور حسین حقانی کی موجودگی میں سی آئی اے ڈائریکٹر کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کہا کہ آپ ڈرون حملے کرتے جائیں ہم سنبھال لیں گے۔انہوں نے کہا کہ وکی لیکس میں جو سامنے آیا کیا کسی کو یاد نہیں کہ جب یہ امریکی سفیر

سے ملتے تھے تو کیا کہتے تھے کہ آپ یہاں پر ڈرون حملے کرتے جائیں ہم پارلیمنٹ میں شور کر گھر چلے جائیں گے، بھول جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر آج پاکستانی بہتری کے اقدامات ہورہے ہیں، کشمیر کا معاملی بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوگیا، 54 سال بعد ایک سال میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 2 مرتبہ کشمیر پر بحث ہوئی، پاکستان کو ٹیررازم کے بجائے ٹورازم سے پہنچانا جانے لگا، آج اقوامِ متحدہ کے ایوان میں اسلام اور پاکستان کا

پیغام گونجنے لگا اور پاکستان کا اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک یکساں بیانیہ پیش کیا جارہا ہے تو آپ کو اس پر افسوس ہورہا ہے۔وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ قوم کو پتا ہے کہ کون لوگ کلبھوشن کا نام لینے سے شرماتے تھے اور جس نے عالم اسلام، پاکستان اور کشمیر کا مقدمہ لڑا اس عمران خان کو بھی قوم جانتی ہے، آج اللہ کا شکر ہے پاکستان کو امن سے جانا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کو ٹورازم سے پہنچانا جاتا

ہے، آج پاکستان دنیا کے امن میں اپنا کردار ادا کررہا ہے، آپ کو جس طرح پرچی تھما کر ڈرون حملے کرنے اور ڈو مور کا مطالبہ ہوتا تھا آج پاکستان سے امن میں اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔مراد سعید نے کہا کہ کل آپ نے موصوف (بلاول بھٹو) کی گفتگو سنی ہوگی جس کا ایک محور تھا نیب کو بند کردیا جائے آج انہوں نے جے آئی ٹیز میں چینی چور کی بات کی جس میں ان کے والد کا نام بھی شامل ہے، اجس میں کہا گیا کہ مراد علی

شاہ نے بحیثیت صوبائی وزیر خزانہ آصف زرداری کے سہولت کار کا کردار ادا کیا اور ان کی شوگر ملز کو سبسڈی ملی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کے دورِ حکومت میں 140 روپے فی کلو تک چینی پہنچ گئی تھی، کسی نے انکوائری کی؟ یہاں پر تو 80-85 روپے فی کلو پہنچنے پر عمران خان نے کہا کہ انکوائری ہونی چاہیے، اس پر انہوں نے انکوائری نہیں ہوگی لیکن وہ ہوگئی۔اس کے بعد انہوں نے کہا کہ انکوائری ہوگئی لیکن رپورٹ نہیں آئے

گی لیکن رپورٹ بھی آگئی، پھر انہوں نے فورنزیک کا انکار کیا اور فورنزک آڈٹ بھی ہوا اس کے بعد کہا گیا کہ کسی کو سزا نہیں ملے گی لیکن اس کا بھی آغاز ہوگیا۔مراد سعید نے کہا کہ اس میں آپ کی یا کسی اور کی شوگر ملز کا ذکر ہے، ہمیں تو سب کی شوگر ملز کا احتساب کرنا ہے چاہے اپوزیشن جماعتوں میں سے کسی کی ہو یا حکمران جماعت میں سے کسی کی مل ہو۔انہوں نے کہا کہ آج سارے چور اکٹھے ہورہے ہیں اور ایک ہی مطالبہ

کررہے ہیں کہ احتساب ختم کردیں سب کچھ بند کردیں تا کہ ہم اور زیادہ لوٹ سکیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی بارشوں میں ڈوب چکا ہے، کچرا کنڈی بنا ہوا ہے، پینے کا صاف پانی میسر نہیں کراچی کے شہریوں کے مسائل پر بات کریں جس کے آپ ذمہ دار ہیں۔مراد سعید نے کہا کہ اس کے بجائے صرف ایک مقصد نے کرپشن کے دفاع کے لیے پارلیمان کو استعمال کیا جائے، پریس کانفرنس کی جائے، اتنا شور مچایا جائے کہ جہاں کیسز میں طلبی ہو اس سے

بچا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح نہیں ہوتا ہے شور مچا کر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتی، جو ذمہ داری آپ پر ہے اس کا جواب دینا ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم سے سوال ہوتے ہیں جس کا جواب دینے کے لیے ہم ہمیشہ تیار ہیں کیوں کہ ہم سیاسی کارکن ہیں، ہم انکی طرح یہ نہیں کہتے کہ یہ کون ہوتے ہیں مجھ سے سوال پوچھنے والے، جمہوریت میں سوال پوچھے جاتے ہیں، پارلیمان، میڈیا اور قوم کے سامنے جوابدہی کرنی ہوتی ہے جب سوال

پوچھیں تو جواب دینے کی بھی ہمت پیدا کریں۔وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ انہیں اس بات کا دکھ ہے کہ چینی اور آٹا مہنگا ہوا تو وزیراعظم نے اس کا کیوں نوٹس لیا، آئی پی پیز کی انکوائری کیوں کی گئی۔انہوںنے کہاکہ سندھ سے آٹے کا بہت شور ہوا، کیا کسی نے پوچھا کے گوداموں میں سے گندم کے بجائے جو چیزیں برآمد ہورہی ہیں وہ کس صوبے سے ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جتنی بھی غلطیاں کی گئیں ان کی نہ صرف انکوائریز ہوں گی بلکہ جزا

سزا کا نظام ہوگا اور اسے درست کرنے کی کوشش کی جائے گی چاہے آپ اس سے خوش ہوں یا ناراض ہوں۔انہوں نے کہاکہ میں ان سے کچھ سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا نہیں کراچی کی حالت زار، گندم غائب ہونے، خوراک کی کمی کی وجہ سے بچوں کی اموات، ڈاکٹرکے لیے وینٹیلیٹر کی عدم دستیابی، ساڑھے 5 کھرب سیاحتی بجٹ کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جواب نہیں دینے چاہیے؟انہوں نے بلاول بھٹو کو پیشکش کی کہ کسی بھی میڈیا چینل پر یا عوام کے سامنے کہیں بھی بحث کرلیں تا کہ قوم کے سامنے ہم آپ کا آئینہ دکھا سکیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…