اسلام آباد (این این آئی)پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے نامناسب مواد سے متعلق حتمی نوٹس ملنے پر معروف ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کی پاسداری کرنا کمپنی کی اولین ترجیح ہے۔ٹک ٹاک کی جانب سے حتمی نوٹس کا جواب دیتے ہوئے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ایپ انتظامیہ کی اولین ترجیح قانون کی پاسداری کے ذریعے ایپ کے اندرونی ماحول کو
محفوظ اور مثبت رکھنا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ ٹک ٹاک نے کسی بھی نامناسب مواد کی بروقت شناخت اور اس پر نظرثانی کیلئے متعدد ٹیکنالوجیز اور جدید حکمت عملی کا نفاذ کر رکھا ہے تاکہ نامناسب مواد صارفین تک نہ پہنچے۔بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ جو بھی مواد ٹک ٹاک کے ضوابط کے برعکس ہوتا ہے، اس مواد کو نہ صرف فوری طور پر ہٹادیا جاتا ہے بلکہ ایسا مواد اپ لوڈ کرنے والے افراد پر جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔ٹک ٹاک کے مطابق ایپ انتظامیہ نے صارفین کو متعدد کنٹرولز، تجزیاتی سہولیات اور راز داری کے اختیارات فراہم کر رکھے ہیں جنہیں استعمال کرتے ہوئے کسی بھی نامناسب مواد کو رپورٹ کرنا آسان بن جاتا ہے اور ساتھ ہی یہ سہولیات صارفین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی بھی ناموزوں مواد کی نشاندہی کرنے میں مدد بھی فراہم کرتے ہیں۔ویڈیو شیئرنگ ایپ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں نامناسب ویڈیوز کی شکایات کے بعد 98 فیصد سے زیادہ ناموزوں ویڈیوز ہٹائی گئی تھیں۔بیان میں ٹک ٹاک کی جولائی تا دسمبر 2019 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ سال ہٹائی گئی نامناسب ویڈیوز میں سے 84 فیصد ویڈیوز ایسی تھیں جنہیں کسی بھی شخص نے نہیں دیکھا تھا۔بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ اسی مدت کے دوران پاکستان میں بھی صارفین کی جانب سے اپ لوڈ کی گئیں 37 لاکھ 28 ہزار 162 نامناسب ویڈیوز کو نشر ہونے سے روکا گیا۔بیان میں ٹک ٹاک انتظامیہ نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ نامناسب مواد کی تشہیر کو روکنے کیلئے مزید حفاظتی اقدامات کرکے صارفین کے احترام اور اخلاقیات کو یقینی بنایا جائیگا۔بیان میں کہا گیا کہ ٹک ٹاک کی جانب سے انٹرنیٹ ریگولیٹر حکام کے ساتھ عملی مذاکرات کو بھی فروغ دیا جائے گا تاکہ وہ ایپلی کیشن کی پالیسیوں سے آگاہ ہوں اور ان کے تعاون سے صارفین کے اطمینان اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔