کراچی ( آن لائن )پاکستان تحر یک انصاف کی ر کن قومی اسمبلی اور وفاقی پارلیمانی سیکریٹری برائے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی صائمہ ندیم نے کہا ہے کہ مون سون کا سیزن چل رہا ہے مگر ابھی تک کسی قسم کی تیاری نہیں کی گئی،فنڈز تو رکھا جاتا ہے مگر صرف اپنی جیبیں بھرنے کے لیے ر کھا جا تا ہے ایک گھنٹے کی بارش سے کراچی کا جو حال ہوا اس سے سندھ حکومت کی کارکردگی سامنے آگئی ہے۔
گزشتہ روز اپنے ایک جاری کردہ بیان میں صائمہ ندیم نے کہا کہ کراچی کو لاوارث کر دیا گیا ہے ، کراچی جسے ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے مگر اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ،اگر وفاق مداخلت کرتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے ، کبھی کہا جا تا ہے کہ 18 ویں ترمیم خطرے میں ہے۔صائمہ ندیم کا مزید کہنا تھا کہ کراچی جو 67 فیصد ٹیکس کی مد میں ادا کرتا ہے مگر اس کی سڑکیں، سیوریج و پانی کا نظام مونجو داڑو کا منظر پیش کرتے ہیں ،برسات جس کے لیے لوگ دعائیں کرتے ہیں مگر کراچی میں چند بوندیں زحمت بن جاتی ہیں ،ایک گھنٹے کی برسات سے شہر کسی دریا کا منظر پیش کرتا ہے ،سڑکیں اس طرح ڈوب جاتی ہیں جیسے کبھی موجود ہی نہیں تھیں ،پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پچھلے 13برس سے اقتدار میں ہے اس کے باوجود کراچی میں نہ پینے کا صاف پانی ہے نہ سیوریج کا کوئی نظام ہے ،مون سون کا سیزن شروع ہوچکا ہے ، نالوں کی صفائی کے لیے فنڈ زرکھا جاتا ہے اور جب نالوں کی صفائی کا کام شروع ہوتا ہے تو بارش شروع ہو جاتی ہے، عوام ہر سال بارش میں اذیت کا شکار ہوتے ہیں ،کراچی جیسے میگا سٹی کا یہ حال ہے تو سندھ کے باقی شہروں کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ، مئیر کا کہنا ہے اختیارات نہیں ،سندھ حکومت کہتی ہے 18 ویں ترمیم خطرے میں ہے، عوام کو بتایا جائے ان کا قصور کیا ہے ، سندھ حکومت ہر معاملے میں کرپشن کا بازار گرم کرتی ہے مگر عوام کی کوئی فکر نہیںہے ،سندھ کے لوگ بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور الزام تراشی وفاقی حکومت پر کی جاتی ہے