مسلم لیگ اور ق لیگ کا اتحاد ، نئی مسلم لیگ کا قائد کون ہو گا ؟ سینئر تجزیہ کار نے نام بتا دیا

17  جولائی  2020

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)سنیئرتجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ تمام مسلم لیگ کو جمع کرکے نئی مسلم لیگ بنانے کا آئیڈیا ن لیگ کے ارکان کی طرف سے آیا،ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ کسی جماعت کا کسی ادارے سے ٹکرائو ہونا چاہئے نہ ہی ڈکٹیشن لینا چاہئے ۔سینئر تجزیہ کاراورصحافی حامد میر نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے مسلم لیگ نون صرف پنجاب میں ہے

اسی طرح پیپلزپارٹی سندھ کی جماعت ہے۔اگر چہ تحریک انصاف کی پنجاب میں کافی نشستیں ہیں لیکن پی ٹی آئی کو خیبر پختونخواہ کی جماعت سمجھا جاتا ہے گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں سندھ اور خیبرپختونخواکے کچھ مسلم لیگ نون کے ارکان پارلیمنٹ نے اپنی پارٹی میں گفتگو شروع کی ہے کہ قاف لیگ ،فنکشنل اور کچھ گروپس کے ساتھ اتحاد کرکے ایک قومی جماعت بن کر سامنے آئے۔مسلم لیگ نون کوق لیگ سے اتحاد کا فائدہ پنجاب جبکہ فنکشنل لیگ سے اتحاد کا فائدہ سندھ میں ہوگا ۔یہ بات طے ہے کہ نئی مسلم لیگ کے قائد نوازشریف ہی ہوں گے ۔ اس نئی جماعت کو ایک نیاآپشن بنانے کی کوشش کی جائے گی ۔2008سے 2013کے درمیان ق لیگ اورمسلم لیگ نون کے اتحاد کی باتیں ہوئی تھیں ،جس پر نوازشریف اور چوہدری شجاعت میں کافی حدتک اتفاق تھا لیکن شہبازشریف اور پرویزالہٰی کے تحفظات کی وجہ سے معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا مسلم لیگ نون ،ق لیگ اور فنکشنل لیگ بنیادی طور پر اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے بنے ہیں یا مارشل لاادوار کی پیداوار ہیں۔مسلم لیگ نون کاتاریخی پس منظریہ ہے کہ جونیجو گروپ کے مقابلے میں نوازشریف نے ضیاالحق کا ساتھ دیا ،مسلم لیگ نون اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے بنی ہے لیکن بعدمیں ان کی سیاست اینٹی ہوتی چلی گئی ۔ق لیگ اور فنکشنل لیگ حلیف ہیں اگر یہ دونوں جماعتیں نون لیگ سے اتحاد کرتی ہیں تو انہیں نون لیگ کی سوچ کے ساتھ جانا پڑے گا ۔ مسلم لیگ نون میں ایک تڑکا شہبازشریف کا بھی ہےجو درمیانے راستے پر چل رہے ہیں۔یاد رہے تمام مسلم لیگ کو جمع کرکے نئی مسلم لیگ بنانے کا آئیڈیا مسلم لیگ نون کے ارکان کی طرف سے آیا ہے ابھی ق لیگ اور فنکشنل لیگ خاموش ہیں۔مسلم لیگ ق اور مسلم لیگ نون کے اتحاد کی بھی بات چل رہی ہے جس کے نتیجے میں پنجاب اورمرکزمیں تبدیلی آسکتی ہے ۔ایک ڈیڑھ سال میں شہبازشریف کو بہت سی باتیں سمجھ آگئی ہیں ،کچھ دوست انہیں اپنی ڈگر پر

چلانا چاہ رہے تھے لیکن شہبازشریف صاحب نہیں چل سکے ۔نون لیگ کو درمیانے راستے پر چلنا ہوگا نہ کسی سے ڈکٹیشن لینا ہوگی اور نہ کسی سے محاذ آرائی کرنا ہے ۔سیاسی جماعتوں کو مضبوط بنانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کسی ادارے سے محاذ آرائی کریں ،مضبوط جماعت کسی شخصیت کی تابع نہیں ہوتی بلکہ شخصیات مضبوط

پارٹی کے تابع ہوتی ہیں اسی طرح پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے ۔پی ٹی آئی مسلم لیگ نون میں فارورڈ بلاک بنانا چاہتی ہے کیوں کہ پنجاب میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے بارے میں گفتگو ہورہی ہے ۔ق لیگ سے حکومت کی ناراضگی کے بعد عثمان بزدار کی کوشش ہے کہ نون لیگ اور پیپلزپارٹی کے ارکان کی سپورٹ حاصل کریں ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…