آٹے کی قیمت کم نہ ہو سکی، چکی مالکان کا آٹا کم قیمت فروخت کرنے سے انکار

15  جولائی  2020

فیصل آباد (آن لائن)محکمہ خوراک کی جانب سے چکی مالکان کو فراہم کی گئی خراب اور ناقص گندم کامعاملہ حل نہ ہوسکا اور نہ آٹے کی قیمت کم ہوئی ،چکی مالکان کا آٹا45روپے فی کلو فروخت کرنے سے انکار، محکمہ خوراک کی نااہلی اور غفلت کی وجہ سے کروڑوں روپے کی گندم خراب ہو گئی جبکہ وپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 2100روپے فی من سے تجاوز کرنے کی وجہ سے آٹا چکیوں پر فروخت ہونے والے

دیسی آٹے کی قیمت 70روپے فی کلوگرام ہونے کا خدشہ آن لائن کے مطابق حکومت پنجاب کی ہدایت پر گذشتہ روز محکمہ خوراک نے فیصل آباد کی فلور ملز اور چکیوں کو 1475روپے کے حساب سے گندم کی فراہمی شروع کردی ہے تاہم محکمہ خوراک کے اہلکاروں کی غفلت اور نااہلی کی وجہ سے گندم کی حفاظت اور انتظامات بہتر نہ ہونے پر گند م گوداموں کے باہر پڑی بارش میں خراب ہو گئی جس کی مالیت کروڑوں روپے بتائی جاتی ہے جبکہ حکومت پنجاب کی ہدایت پرسرکاری ریٹ پر فراہم کی گئی گندم کے آٹے کی قیمتیں کم کرنا تھی خراب گندم کی سپلائی پر چکی مالکان نے آٹے کی قیمت کم کرنے سے انکار کردیا آٹا چکی اونر ایسو سی ایشن فیصل آباد کے جنرل سیکر ٹری میا ں ارشد ،سینیئرنائب صدر حاجی محمد سلیم نے کہا ہے کہ حکومتی نا اہلی اور محکمہ خوراک کی بد انتظامی کی وجہ سے نہ آٹا سستا ہوا اور نہ ہی سستی روٹی غریبوں کو مل سکی ،آج بھی ہوٹلوں پر دس روپے روٹی اور بیس روپے کا نان مل رہا ہے ۔پنجاب حکومت اور محکمہ خوراک تنگ دست مہنگائی کی ستائی عوام کو زندہ در گور کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔آٹا چکی مالکان کا سرکاری گندم کوٹہ بند ہونا افسوس ناک ہے اسی لئے عام آدمی کو70روپے میں خریدنا پڑ رہا ہے ۔ تبدیلی سرکار کی حکومت جس چیز کا نوٹس لیتی ہے وہ قلت اور بحران کا شکار ہو جاتی ہے۔محکمہ خوراک کی جانب سے روزانہ 500کلو گرام گندم سرکاری ریٹ پر آٹا چکیوں کو فراہم

کی جاتی تھی جو کے اب قلت کا شکار ہے ۔اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 2100روپے فی من سے تجاوز کرنے کی وجہ سے آٹا چکیوں پر فروخت ہونے والے دیسی آٹے کی قیمت 70روپے فی کلوگرام سے بھی تجاوز کر گئی ہے ،آخر غریب عوام کہاں سے روٹی کھائیں ؟َ جنرل سیکر ٹری میا ں ارشد ،سینیئرنائب صدر حاجی محمد سلیم نے کہا ہے کہ خدا کے لئے غریب عوام پر تبدیلی سرکار کی حکومت اور ضلعی انتظامیہ ترس کھائیںچکی مالکان کا سرکاری گندم کوٹہ فوری بحال کیا جائے تاکہ گلی محلوں میں پانچ یا تین کلو سے لے کر دس کلو تک خریدنے والے غریب لوگ 45روپے فی کلو کے حساب سے آٹا خرید کر با آسانی اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں ۔چکی مالکان نے محکمہ خوراک کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اعلیٰ احکام سے نوٹس لینے کامطالبہ کیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…