لاڑکانہ(این این آئی)سندھ حکومت میں لاقانونیت جاری، سپریم کورٹ کے منع کے باوجود میرٹ کی دھجیاں اڑا دی گئیں،20گریڈ کی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر(ڈی ایچ او)والی پوسٹ پر19گریڈ کے ڈاکٹر کو تعینات کر دیا گیا۔ملنے والی اطلاع کے مطابق لاڑکانہ میں سرکاری ادویات کی نجی میڈیکل اسٹورز پر فروخت کے معاملہ پر چیف سیکرٹری سندھ نے ضلع ہیلتھ افسر لاڑکانہ ڈاکٹر اطہر شاہ کا تبادلہ کر دیا
اورسندھ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف لاڑکانہ میں تقرری اور تبادلوں کا سلسلہ جاری ہے ۔لاڑکانہ میں 19 ویں گریڈ کے افسر ڈاکٹر اعجاز شیخ کو 20ویں گریڈ پر ضلع ہیلتھ افسر کی چارج حوالے کر دیا گیا۔جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ ڈاکٹر اعجاز شیخ کا نوٹیفکیشن بطور ضلع ہیلتھ افسر روزمرہ کے معاملات چلانے کا جاری کیا گیاہے۔لاڑکانہ کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر ارشاد کاظمی کا پوسٹنگ نوٹیفیکیشن بھی روزمرہ کے معاملات سنبھالنے کا نکالا گیا تھا۔سابقہ ڈی ایچ او ڈاکٹر اطہر شاہ بھی ایڈیشنل ضلع ہیلتھ افسر تھے جنہیں ضلع ہیلتھ افسر کا اضافی چارج دیا گیا تھا ۔لاڑکانہ میں سرکاری ادویات کا قبرستان و پرائیویٹ گوداموں سے ملنے اور اس میں کروڑوں کے غبن پر ڈی آئی جی لاڑکانہ عرفان بلوچ کی تشکیل کردہ پولیس جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہیں ۔سابق ضلع ہیلتھ افسر ڈاکٹر اطہر شاہ بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے ضلع ہیلتھ آفس سے اکائونٹس اور اسٹور ڈیپارٹمنٹ کے کئی افسران تا حال جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے ۔ بتایا جاتا ہے کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ لاڑکانہ کا عملہ بھی ادویات غبن میں سنگین الزامات کی زد میں ہے تاہم جے آئی ٹی کی تحقیقات سے بچنے کیلیے مختلف حربے استعمال کیے جارہے ہیں اس سلسلے میں کئی گرفتاریاں بھی ہو چکی ہیں ۔