کورونا وائرس کے باعث پاکستان کی جی ڈی پی میں کتنے ارب ڈالر خسارے کا امکان ہے، عالمی بینک کی رپورٹ میں تشویشناک اعداد و شمار

10  جولائی  2020

اسلام آباد(این این آئی)عالمی بینک کی جانب سے جنوبی ایشیا کے سیاحتی شعبے کے حوالے سے جاری پالیسی بریف میں کہا گیا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے اثرات کے باعث پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کو 3 ارب 64 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچ سکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے باعث صوبہ خیبرپختونخوا کو ایک سے 2 کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا ہوسکتا ہے۔کووڈ 19 اور جنوبی ایشیا میں

سیاحت کے عنوان سے جاری پالیسی بریف میں مزید تخمینہ لگایا گیا کہ کورونا وائرس سے مرتب ہونے والے اثرات نے پاکستان کے سیاحتی شعبے میں 8 لاکھ 80 ہزار ملازمتوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔عالمی وبا کورونا وائرس کے سب سے زیادہ اثرات بھارت پر مرتب ہوئے ہیں جس کی جی ڈی پی کو 43 ارب 40 کروڑ ڈالر کے ممکنہ نقصان کا سامنا ہے، اس کے بعد نیپال کو 46 کروڑ ڈالر کے ممکنہ نقصان او مالدیپ کی جی ڈی پی کو 70کروڑ کے خسارے کا سامنا ہے۔حکومت پاکستان کی جانب سے کووڈ-19 میں سیاحت کے ردعمل کی سرگرمیوں میں نقد گرانٹ یا سبسڈیز، ٹیکس چھوٹ/ریلیف/توسیع، فیس/بلز معافی، سیاحتی روابط یا کرائسز ٹاسک فورس، وبا کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے صنعت کے ساتھ تعاون، سیاحتی اثاثوں کی بحالی، قومی ایئرلائن کی جانب سے منسوخی کی فیس معاف اور قومی ایئرلائنز کے کارگو آپریشنز کو برقرار رکھنا شامل ہے۔عالمی بینک کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاحت پر پاکستان میں پوری معیشت کی جی ڈی پی کے مقامی اخراجات کی شرح 4.09 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں انٹرا ریجنل جنوبی ایشیائی سیاحوں کی شرح 3.25 فیصد ہے اس حوالے سے سب سے زیادہ شرح بھارت کی 63.94 فیصد، اس کے بعد بنگلہ دیش کی 13.02فیصد، سری لنکا 11.19فیصد، نیپال 6.22 فیصد، مالدیپ 2.37فیصد اور بھوٹان کی شرح 0.01 فیصد ہے۔ عالمی بینک کی پالیسی

بریف میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا خاص طور پر ملازمتوں کے حوالے سے سفر اور سیاحت پر زیادہ انحصار کرتا ہے جبکہ 2019میں ملازمت کے 4 کروڑ 77 لاکھ مواقع پیدا ہوئے تھے۔چند اقتصادی آپشنز کے ساتھ مالدیپ کا جزیرہسیاحت پر خاص طور پر انحصار کرتا ہے جبکہ دوسرے جنوبی ایشیائی ممالک کے پاس جی ڈی پی کے زیادہ متنوع ذرائع ہیں جن میں زراعت اور ترسیلات زر بھی شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی وبا کے اثرات سے کم از کم 6 سے 9 ماہ تک سفری اور سیاحتی خدمات کی طلب میں ایک خاموشی رہنے کا امکان ہے

جبکہ اس کی بحالی میں اس سے دگنا وقت لگے گا۔اس میں کہا گیا کہ پہلے مقامی سیاحت کی بحالی کا امکان ہے اور مقامی سیاحت کے بعد بحال ہونے والی اگلی مارکیٹس میں ‘کووڈ-19 سیف زونز( محفوظ مقامات)’ میں انٹرا ریجنل سفر شامل ہے۔ خیال رہے کہ عالمی وبا جنوبی ایشیا میں سفر اور سیاحت سے وابستہ 4 کروڑ 77 لاکھ کے قریب ملازمتوں پر اثر انداز ہورہی ہیں، جن میں غیر رسمی شعبے کی خواتین اور کمزور طبقہ بھی شامل ہے۔بحران کے نتیجے میں صرف سفر اور سیاحت کے شعبے میں خطے کی جی ڈی پی میں 50 ارب ڈالر سے زائد کے خسارے کے امکانات ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…