اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ کورونا وائرس کی وباء سے پاکستان کی معیشت کو 3 سے لیکر 4کھرب روپے کا نقصان ہوا، معاملہ پرپوائنٹ سکورنگ کی بجائے حقائق اوراعدادوشمارکو دیکھنا ضروری ہے،،ڈالر کی مصنوعی قدر کی وجہ سے مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے پانچ سالوں میں برآمدات میں صفر فیصد اضافہ ہوا، شبرزیدی بیماری کی وجہ سے
ذمہ داریاں جاری نہیں رکھ سکے تھے،حکومت ایف بی آر سمیت تمام اداروں میں اصلاحات لارہی ہے، اس عمل میں نجی شعبہ کو بھی شامل کیا جائیگا۔ ایک انٹرویومیں مشیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ا قتصادی بحران ورثے میں ملا تھا، زرمبادلہ کے ذخائر صرف 9 ارب ڈالر رہ گئے تھے، حکومت کیلئے معیشت کو چلانا مشکل ہوگیا تھا، ڈالر کی قدرکو مصنوعی طورپر کم رکھنے کیلئے فارن ایکسچینج کو جھونکا گیا جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑی کمی آئی، مسلم لیگ ن کے پانچ سالوں میں برآمدات میں صٖفر فیصد اضافہ ہوا کیونکہ ڈالر کی قدرکو مصنوعی طورپرکم کرنے سے ہماری درآمدات میں بہت اضافہ ہواتھا۔ ان مشکل حالات میں حکومت نے مالیاتی نظم وضبط کو برقراررکھتے ہوئے مشکل فیصلے کئے، حکومت نے برآمدات کے فروغ پرتوجہ دی، اس مقصد کیلئے برآمدی شعبہ کو مراعات دی گئی۔ حسابات جاریہ کے خسارہ کو 20 ارب ڈالر سے کم کرکے رواں سال اسے تین ارب ڈالر کی سطح پر لایا گیا ہے اورپوری دنیاء نے دیکھا کہ پاکستان کی معیشت بحران سے نکل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کا عمل بھی شروع کیا گیا، رواں سال حکومت ماضی میں لئے گئے قرضوں اورسود کی مد میں 2900 ارب روپے کی ادائیگی کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی نے مالیاتی ڈسپلن کو قائم رکھتے ہوئے سخت انداز میں حکومتی اخراجات کو کم کیا اورملکی تاریخ میں پہلی بار
پرائمری بیلنس مثبت ہوگیا۔ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ موجودہ حکومت نے بیشترقرضے ماضی میں لیے گئے قرضوں اورسود کی واپسی اورمالی خسارہ کم کرنے کیلیے لیے ہیں، صدر، وزیراعظم، کابینہ سمیت اخراجات میں واضح کمی لائی گئی ہے، شرح سود 13.25 فیصد سے کم کرکے 7 فیصد کی سطح پرلائی گئی ہے، حکومت اقتصاری بڑھوتری چاہتی ہے اس مقصد کیلئے بجٹ میں 8 بڑے فیصلے کئے گئے ہیں، 2 ہزارسے زائدخام مال
اشیاء پرڈیوٹی میں چھوٹ دی گئی ہے، چھوٹے کاروبارکیلئے قرضوں میں زرتلافی دی جارہی ہے، 280 ارب روپے گندم کی خریداری کیلئے مختص کئے گئے تاکہ کسانوں اورکاشت کاروں کے ہاتھوں میں پیسہ آئے، سیمنٹ پرایکسائز ڈیوٹی کم کردی گئی، ملکی تاریخ میں پہلی بارایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو کسی تفریق اورامتیاز کے بغیر نقد امدادفراہم کی گئی۔ ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کی وباء سے پاکستان کی معیشت کو 3 سے
لیکرچارٹریلین روپے کا نقصان ہواہے،اس سے ترقی یافتہ ممالک کی طرح پاکستان میں بھی غربت اوربے روزگاری میں اضافہ ہواہے، اس معاملہ پرپوائنٹ سکورنگ کی بجائے حقائق اوراعدادوشمارکو دیکھنا ضروری ہے، کورونا کی وجہ برآمدات، ریٹیل سمیت تمام شعبے متاثرہوگئے ہیں، ان نقصانات کوکم کرنے کیلئے حکومت نے 1240 ارب روپے کا امدادی پیکج دیا ہے،حکومت نے بجلی کے صارفین کو بلوں کی ادائیگی میں تین ماہ کی
سہولت دی، چھوٹے کاروباریوں کیلئے تین ماہ تک بجلی کے بل حکومت نے اداکئے ہیں، حکومت مزید مراعات بھی دے رہی ہے، برآمدات اورزرعی شعبہ کیلئے پہلے سے سبسڈائز نرخوں پربجلی اورگیس کی فراہمی کی جارہی ہے، اس وقت پاکستان میں قدرتی گیس کے صارفین اس کی لاگت کے آٹھویں حصہ کے برابر بل اداکررہے ہیں۔ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ زرتلافی کی مد میں دیا جانیوالا پیسہ عوام کی ٹیکسوں سے آتا ہے اسلیے اس کے
خرچ میں احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اصل ضرورت مندوں تک یہ پیسہ پہنچایا جائے۔ چیئرمین ایف بی آر کی تبدیلی سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ شبرزیدی بیماری کی وجہ سے ذمہ داریاں جاری نہیں رکھ سکے تھے، انہوں نے کہاکہ حکومت ایف بی آر سمیت تمام اداروں میں اصلاحات لارہی ہے، اس عمل میں نجی شعبہ کو بھی شامل کیا جائیگا، گروتھ کیلئے حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا بجٹ گزشتہ مالی سال سے بڑھا دیاہے،اس
سے روزگارکے مواقع بڑھیں گے، تعمیرات کے شعبہ کیلئے حکومت نے جامع پیکج دیاہے۔ ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ آئین کے تحت وزیراعظم کو 5 مشیررکھنے کا اختیارحاصل ہے۔ٹیکس اہداف سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ پاکستان ٹیکس جمع کرنے میں کمزورثابت ہواہے، ہم بمشکل 10 سے لیکر11 فیصد تک ٹیکس جمع کرپاتے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں عوام کو صحت، تعلیم اوردیگربنیادی سہولیات کی فراہمی میں مشکلات کاسامناکرناپڑتا
ہے، موجودہ حکومت نے ٹیکس میں اضافہ کی کوشش کے ضمن میں معیشت کودستاویزی بنانے کیلئے اقدامات کئے، جن کی وجہ سے ٹیکس گزاروں کی تعدادمیں 7 لاکھ تک اضافہ ہوا، جولائی سے لیکرفروری تک محصولات میں 17 فیصد اضافہ ہوا اوریہ ایک حقیقت ہے، کورونا کی وجہ سے محصولات کے حصول میں 500 سے لیکر600 ارب روپے تک کی کمی کا سامناکرناپڑاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارابنیادی مقصد لوگوں کو ریلیف دینا ہے،
حکومت نے امدادی پیکج دیا ہے اورضرورت پڑنے پرمزید اقدامات بھی کئے جائیں گے، حکومت ایسے فیصلے کرے گی جس سے معیشت کو فروغ ملے، معیشت کو فروغ مل بھی رہاہے جس سے طلب میں اضافہ ہوگا، حکومت برآمدی شعبہ کو بھی مراعات دے رہی ہے، بجٹ میں برآمدات پرکوئی ٹیکس نہیں لگایاگیا، اس شعبہ کو بجلی اورگیس میں سبسڈی دی جارہی ہے، موجودہ حکومت نے ڈیڑھ سو ارب روپے کے ری ٖفنڈز بھی دئیے ہیں۔