لاہور(این این آئی)پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن پنجاب کے عہدیداروں نے دعوی کیا ہے کہ لاہور میں کورونا کے 35 لاکھ جبکہ پنجاب میں دو کروڑ مریض موجود ہیں،35 فرنٹ لائن ڈاکٹرز شہید ہو چکے، حکومت اپنی آنکھوں سے پٹی کب اتارے گی، لاک ڈان کھول کر عصر کے وقت روزہ توڑ دیا گیا،کورونا وراڈز کے ڈاکٹرز کو ایک ہفتہ ڈیوٹی کے بعد 15 دن قرنطینہ کیا جائے۔
لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عہدیداروں نے کہا کہ کورونا وائرس سے شہادتوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، جو لوگ سمجھتے تھے کہ یہ وبا ء کچھ نہیں اب ان کو پتا چل رہا ہے۔اب ہر گھر میں سے کورونا کو کوئی نہ کوئی مریض نکل رہا ہے۔ اس وقت لاہور میں کورونا کے 35 لاکھ سے زیادہ مریض ہیں اسی طرح اگر پنجاب کی بات کی جائے تو پورے صوبے کی 12 کروڑ آبادی اوراس وقت اس میں سے دو کروڑ سے کم کورونا کے مریض نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری ٹیسٹنگ استعداد کم ہے۔ ہم کورونا وائرس کے ٹیسٹ کم کر رہے ہیں اس لئے ہمیں نتائج کم مل رہے ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس، نرسز اور ہیلتھ پروفیشنلز اس وائرس کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں، اس وقت تک 35 ڈاکٹرز اس وائرس سے شہید ہو چکے ہیں،دو، تین ینگ ڈاکٹرز اس وقت وارڈز میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔انہوں نے حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے مزید یہ کہا کہ حکومت کیا کر رہی ہے، کیا یہ ہوش کے ناخن نہیں لے گی، یہ اپنی آنکھوں پر بندھی پٹی نہیں اتارے گی۔ پی ایم اے سنٹر نے حکومت کو بتایا تھا کہ یہ وباء آ رہی ہے، یہ بات 22 جنوری کی ہے اس وقت پاکستان میں ایک کیس بھی نہیں آیا تھا۔ ووہان میں کورونا کے کیسز تھے وہاں اس وائرس سے اموات ہو رہی تھیں۔پی ایم اے نے حکومت کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ یہ وبا ء پاکستان میں بہت شدت سے پھیلے گی۔ اس کے ایک ماہ بعد 22 فروری کو پاکستان میں پہلا کیس رپورٹ ہوا۔ حکومت کو ایک ماہ پہلے ہی اس خطرے سے آگاہ کر دیا تھا لیکن انہوں نے اس سے نمٹنے کے لئے کوئی موثر اقدامات نہیں کئے۔ جب لاک ڈاون کی ضرورت تھی تب نہیں لگایا گیا۔