اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پچھلے سال اقتدار کےایوان میں ایک بحث شروع کروائی گئی کہ اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہیے ۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حامد میر نے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ ٹی اینکرز اور نام نہاد صحافیوں کو ماضی قریب میں میرے ساتھ ایک بہت بڑا مسئلہ پیدا ہو گیا تھا وہ مسئلہ یہ تھا کہ پچھلے سال اقتدار کے ایوان میں ایک بحث شروع کروائی گئی کہ
پاکستان کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کر لے ، جس پر میں نے ایک کالم بھی لکھا تھا ، اس معاملے پر اندورن خانہ یہ بھی بات ہوئی کہ آپ اسے تسلیم نہ کریں لیکن بحث کا آغاز تو کریں ، میرا اس پر موقف تھا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا ، جب تک اسرائیل کی طرف سے دو اسٹیٹ سلوشن ہے اس پر عملدآمد نہیں ہوتاتو پاکستان کو کسی کو خوش کرنے کیلئے شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار نہیں بننا چاہیے ، میں نے اس پر کہا کہ قاعداعظم محمد علی جناح کے کچھ فرمودات ہیں ،23مارچ 1940کی جو قرارداد ہے اس میں بھی یہ واضح لفظوں میں کہا گیا کہ پاکستان کبھی عربوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا ، اگر ایساہوا تو ہمارا نظریہ پاکستان کی خلاف ورزی ہو جائے گی ۔ سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ پھر ہماری وزیراعظم عمران خان کیساتھ ملاقات کا اہتمام ہوا ، جس میں 20سے 25لوگ شامل تھےجن میں بھی تھا ، وہاں پر یہ بحث شروع کروا دی گئی ، ہمارے کچھ کولیگز اینکرز تھے وہ صحافیوں کی بجائے مشیر بن گئے اور مشورے دینے شروع کر دیئے ، وزیراعظم صاحب اگر اسرائیل کو تسلیم کر لیں تو پاکستان کے بڑے مسائل حل ہو جائیں گے ۔