اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مولانا طارق جمیل نے دعا سے بات شروع نہیں کی ، انہوں نے تقریر شروع کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حامد میر نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ٹیلی تھون پروگرام تھا جس میں ہمیں بتایا گیا کہ یہ ایک کرونا فنڈ ریزنگ پروگرام ہو گا اور بالکل غیر سیاسی ہو گا ۔ جس کیلئے مجھے سینیٹر فیصل جاوید نے فون کیا اور کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ
حامد میر کو ضرور بلانا ہے اس کیساتھ جو بھی ہمارا معاملہ ہے لیکن وہ شوکت خانم ، نمل یونیورسٹی فنڈ ریزنگ میں ہمیشہ بڑا تعاون کرتا ہے اور بڑا تجربہ کار بھی ہے ۔فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ آپ نے پروگرام میں ضرور شرکت کرنی ہے ، اب میرے لیے بڑا مسئلہ تھا کہ ایک طرف توایڈیٹر انچیف جنگ گروپ نظر بند ہیں اور میں بیٹھ کر وزیراعظم کیساتھ ٹیلی تھون پروگرام کر رہا ہوں ، یہ میرے لیے بہت بڑا مسئلہ تھا ۔ میں نے بہت سوچنے کے بعد اپنےکولیگز کیساتھ رابطہ بھی کیا جن کا کہنا تھا کہ یہ اگر غیر سیاسی ہے اورانسانی کی خدمت کا پروگرام ہے تو آپ کو اس میں ضرور جانا چاہیے ۔ہمیں یقین دلایا گیا کہ یہاں پر کوئی سیاست پر بات چیت نہیں ہو گی ، میں پروگرام میں چلا گیا جس کا ٹائم 4سے 6بجے تھی پھر بات 7پر چلی گئی ۔ میرے کچھ ساتھی سیاسی موضوع کی طرف جانے کی کوشش کرتے رہے لیکن میں نے کوئی سیاسی سوال نہیں کیا جب وزیراعظم عمران خان نے سیاسی بات کی تو میں نے انہیں بھی کہا کہ آپ فنڈ ریزنگ پر توجہ دیں ۔سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھاکہ اب آخر میں ہمیں کہا گیا کہ مولانا طارق جمیل نے دعا کروانی ہے ۔7بجے تو فیصل جاوید نے کہا کہ مولانا طارق جمیل دعا کروائیں گے ۔ آپ وہ پروگرام نکال کر دیکھ لیںمولانا طارق جمیل نے دعا سے بات شروع نہیں کی بلکہ انہوں نے تقریر شروع کر دی تھی ۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ آپ لوگوں نے مجھے اتنی دیر سے بٹھایا ہوا ہے کہ میں بھی آپ لوگوں کا ٹائم لوں گا ۔ اس دوران مغرب کی اذان ہو گئی ، وہاں پر بہت سے لوگ تھے جو نماز مغرب بھی ادا کرتے جن میں وزیراعظم عمران خان بھی شامل تھے ۔ ہم سب پریشانی کا شکار تھے کہ
کچھ لوگوں نے نماز پڑھنی ہے لیکن مولانا طارق جمیل کی تقریر ختم نہیں ہوئی ، اور تقریر میں پھر انہوں نے اجڑا چمن کا قصہ لیا ، اس کے علاوہ طارق جمیل نے بہت سی باتیں کی جن پر سوال اٹھانا جائز ہے ۔ سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے پروگرام میں یہ کہا کہ مولانا طارق جمیل نے ایک میڈیا مالک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس نے انہیں بولاکہ اگر میں جھوٹ بند کروا دوں تو میرا چینل چل ہی نہیں سکتا ،
جس پر میں نے سوال رکھا کہ آپ اس چینل کے مالک کا نام بتائیں ، کیونکہ ایک شخص کی وجہ سے تمام میڈیا چینلز مشکوک ہو رہے ہیں ۔ کیونکہ طارق جمیل کی شخصیت کی وجہ سے ایسے شکوک و شہباز نہیں پھیلنے چاہیں ۔ اس دن میں نےپروگرام کیا ، اسی دن کامران شاہد صاحب نے پروگرام ، جاوید چودھری صاحب نے پروگرام کیا ۔ جاوید چودھری صاحب کے پروگرام میں مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ
میں تمام اینکرز میں ایک آپ کو ایماندار سمجھتا ہوں اور دوسر حسن نثار کو ۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ اصل بحث یہاں سے شروع ہوئی ، کیونکہ میں نے ہمیشہ انہیں دور دور سے دیکھا اور سنا اور کبھی براہ راست یا ٹیلی فون پر بات چیت نہیں ہوئی ۔ میں دور دور سے دیکھا کہ وہ کبھی نواز شریف کے کابینہ کے اجلاس میں جارہے ہیں کبھی پرویز مشرف کی کابینہ کے اجلاس میں جارہے ہیں ۔عمران خان صاحب کے پاس جارہے ہیں ۔