اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار منصور آفاق اپنے کالم ’’فردوس عاشق اعوان کیوں ہٹائی گئیں ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ میرے نزدیک انہیں ہٹانے کا بنیادی سبب بیوروکریسی ہے جس کے لئے فردوس عاشق اعوان کو برداشت کرنا مشکل ہو گیا تھا۔ وہ دو مرتبہ پہلے وزیر رہ چکی تھیں، بیورو کریسی کی ایک ایک واردات سے واقف تھیں۔ ان کے سامنے کوئی بیوروکریٹ اپنی مرضی نہیں کر سکتا تھا۔
مجھے یاد ہے کہ ایک شام جب وہ، میں اور ان کی وزارت کے ایک بڑے بیوروکریٹ انہی کے گھر گپ شپ کررہے تھے تو میں نے وزیراعظم کے ایک قریبی افسر کے بارے میں کچھ باتیں کیں اور کہا کہ میں یہ ساری باتیں کالم میں لکھنا چاہ رہا ہوں۔اُس بیوروکریٹ نے فوری طور پر محترمہ سے کہا، ’’اِنہیں روکیں، یہ آپ کیلئے خطرناک ہوگا‘‘ تو انہوں نے کہا: میرے لئے کیوں، میں تھوڑی لکھوا رہی ہوں۔ منصور آفاق کو پی ٹی آئی کے حق میں لکھتے ہوئے دس سال سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے۔ دوسرا، یہ میانوالی کے ہیں، وہاں عمران خان کے ہمسائے ہیں، یہ جانیں اور خان جانیں۔اس کالم کے شائع ہونے والے دن جب اُسی افسر سے اس کے آفس میں میری ملاقات ہوئی تو اس نے مجھے کہا ’’میرا لیڈر وزیراعظم ہائوس کا ایک بڑا افسر ہے‘‘۔ مجھے اسی وقت اس بات کی سمجھ آ گئی تھی کہ اب فردوس عاشق اعوان کی باری لگ گئی ہے۔ بیشک اس وقت بیورو کریسی کا وزیراعظم عمران خان نہیں بلکہ ایک بیورو کریٹ ہے۔ ایک دن میں وزارتِ اطلاعات کے ایک افسر کے دفتر میں بیٹھا تھا، تو ایک افسر اطلاعات اندر داخل ہوا، چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھیں۔ لگ رہا تھا کہ کسی مشکل سے نکل کر آرہا ہے، میں نے پوچھ لیا ’’خیریت تو ہے نا‘‘ کہنے لگا ’’اپنے باسز کی چپقلش سے تنگ آ گیا ہوں‘‘۔ میں نے کہا ’’جناب کی باس تو فردوس عاشق اعوان نہیں ہے‘‘ پریشانی سے سر ہلا کر بولا ’’کچھ لوگ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں بھی بیٹھے ہوئے ہیں‘‘۔بہرحال اقتدار کے ایوانوں میں سازشیں جاری رہتی ہیں۔ کبھی کوئی کامیاب ہو جاتا ہے
کبھی کوئی، لیکن اسٹیبلشمنٹ سے واسطہ رکھنے والے کسی نہ کسی طرح دوبارہ واپس آ ہی جاتے ہیں۔ فردوس عاشق اعوان کو ہٹا کر شبلی فراز کو وزارت دینے کا ایک مفہوم اور بھی ہے۔ وہ یہ کہ اب عمران خان نے مصالحت کی سیاست شروع کردی ہے۔ پہلے عمران خان اپنی ٹیم میں ایسے افراد رکھنا پسند کرتے تھے جو حزبِ اختلاف میں گرجنے اور برسنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے تھے۔
اب انہوں نے ایک ایسے شخص کو وزیر بنایا ہے جو مفاہمت کی سیاست کا قائل ہے جس کے وزیر بننے کا خیر مقدم نون لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں نے کیا ہے۔ یہ عمران خان کے رویے میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔ اسی بدلتے ہوئے رویےکو دیکھتے ہوئے شاید کچھ لوگ قومی حکومت کے متعلق سوچنا شروع ہو گئے ہیں۔پی ٹی آئی کی حکومت تو ویسے ہی قومی حکومت ہے، اس میں مختلف پارٹیوں سے آئے ہوئے لوگ ہی وزیر اور مشیر ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ شبلی فراز صرف دکھانے کے لئے ہیں، کھانے کے لئے نہیں۔ بہرحال میں اتنا جانتا ہوں کہ پی ٹی آئی میں ابھی فردوس عاشق اعوان کا دور ختم نہیں ہوا۔ جلد یا بدیر عمران خان کو اپنا اسٹاف بدلنا ہوگا۔