اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بلّی صدیوں سے انسان سے مانوس ہے۔ ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ بلّی انسان سے جنگ کرے یا اس پر حملہ آور ہو۔۔۔۔بی بی سی کی اردو ویب سائٹ پر شائع سینئر کالم نگار سہیل وڑائچ اپنے کالم ’’ ترین تنگ آمد، بجنگ آمد‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔مگر کئی بار دیکھا ہے کہ بلّی کو گھیر کر کونے میں لے جائیں اور اسے بھاگنے اور جان بچانے کا راستہ نہ دیں تو پالتو بلّی بھی کونے میں لے
جانے والے پر حملہ آور ہو جاتی ہے، جھپٹتی ہے اور اپنی جان بچانے کے لیے انسان کو زخمی کرنے میں بھی کامیاب ہو جاتی ہے۔بلّی تنگ ہو تو جنگ کرتی ہے، انسان تو پھر انسان ہے۔جہانگیر ترین کو اس وقت گھیر کر ایک کونے میں لے جایا جا رہا ہے۔ جہانگیر ترین اب ذہن بنا چکے ہیں کہ انھیں الزامات کے کونے اور دائرے سے نکلنا ہے اور اس کے لیے وہ طے کر چکے ہیں کہ سیاست میں دوبارہ متحرک ہوں گے۔ البتہ کب کیا کرنا ہے اس کا انتخاب وہ سوچ سمجھ کر کریں گے۔ فی الحال وہ دفاعی حملے کی تیاری میں ہیں۔کہانیاں تو بہت ہیں کہ جہانگیر ترین اور عمران خان نیازی کے درمیان ایسا کیا ہوا کہ اتنا گہرا تعلق ٹوٹ گیا اور ایک دوسرے کے بارے میں شدید غلط فہمیاں پیدا ہو گئیں۔ایک وقت تھا کہ سیاست، مقتدرہ حتی کہ نجی زندگی کے فیصلے بھی باہمی مشورے سے کرتے تھے۔ اب یہ سب کچھ ختم ہو گیا۔کہنے والے کہتے ہیں کہ عمران خان کی اپنی موجودہ اہلیہ بشری بی بی سے شادی سے شاید چند ماہ پہلے مانیکا خاندان کے دو افراد جہانگیر ترین سے ملے تھے۔یہ دونوں افراد دراصل بشری وٹو کے دیور تھے اور پاکپتن کی سیاست میں بھی سر گرم تھے۔ انھوں نے جہانگیر ترین کو کہا کہ آج کل ان کی بھابھی بشری بی بی، عمران خان کے پاس آتی جاتی ہیں اور عمران خان ان سے بہت متاثر ہیں۔مانیکا برادران نے جہانگیر ترین سے درخواست کی کہ عمران خان کو متنبہ کریں کہ وہ اُن سے دور رہیں۔جہانگیر ترین نے عمران خان سے خود بات کرنے کی بجائے عون چودھری کو پیغام دیا کہ خان کو بتا دینا کہ مانیکا برادران نے یہ انتباہ بھیجا ہے۔ عون چودھری نے خان کو پیغام دیا تو جواباً عمران خان نے کہا کہ ترین کو کہو کہ وہ آئندہ مانیکا برادران سے نہ ملے، یہ اچھے لوگ نہیں۔ چنانچہ ترین اس کے بعد کبھی مانیکا برادران سے نہ ملے۔