لاہور (آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کے نیب آفس ایک بار پھر پیش نہ ہنے پر نیب نے شہباز شریف کو چار مئی کو دوپہر بارہ بجے دوبارہ طلب کرنے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔ اس سلسلے میں نیب حکام کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو نیب جیسے قومی ادارے سے تعاون کرنا چاہئے کیونکہ قانون سب کے لئے برابر ہے۔ نیب حکام نے شہباز شریف کی جانب سے بھیجے گئے تحریری جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے
اور کہا ہے کہ قانون کے مطابق شہباز شریف خود پیش ہو کر نیب کی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیں۔ نیب لاہور کے طلب کرنے کے باوجود پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نیب آفس پیش نہ ہوئے نیب لاہور نے شہباز شریف کو منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات کیس میں ریکارڈ کے ہمراہ بدھ کی دوپہر 12 بجے طلب کر رکھا تھا۔ جس کے لئے نیب لاہور نے اپنے دفاتر کے باہر تمام سکیورٹی انتظامات کے ساتھ ساتھ نیب آفس کے اندر کرونا وائرس کے ایس او پیز کے مطابق حفاظتی اقدامات بھی اٹھا رکھے تھے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف سے تحقیقات کرنے والی تین رکنی ٹیم کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ شہباز شریف سے تحقیقات کرتے ہوئے سماجی فاصلے کے قانون کو مد نظر رکھیں۔ نیب نے شہباز شریف سے 1998ء سے لیکر 2008 تک اپنے اور اپنی فیملی کے اثاثہ جات کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ 2005ء سے 2007ء تک لئے گئے بنک قرضہ جات کی تفصیلات کے علاوہ ان کی ذرعی آمدنی کی تصیلات بھی طلب کر رکھی تھیں۔ علاوہ ازیں نیب نے شہباز شریف کو نیب آفس طلب کر کے ان کی زبانی مختلف سوالات کے جوابات بھی لینا تھے شہباز شریف کی نیب آفس متوقع آمد کے پیش نظر نیب دفتر کے باہر پاکستان مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی جو حکومت اور نیب کے خلاف نعرے بازی کرتی رہی۔واضح رہے کہ نیب نے ن لیگی صدر شہباز شریف کو 17 اپریل کو بھی طلب کیا تھا۔ لیکن شہباز شریف کرونا وائرس کے پیش نظر نیب آفس نا جاسکے اور انہوں نے نیب سے پوچھے گئے سوالات کا تحریر جواب دے دیا۔
اس سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ شہباز شریف بیمار ہیں اور وہ کرونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر نیب آفس پیش نہیں ہوئے۔ انہوں نے نیب کی جانب سے طلب کی گئی تمام معلومات دستاویزی معلومات کے ساتھ نیب آفس کو پیش کر رکھی ہیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جواب کے ساتھ شہباز شریف کے ڈاکٹر کا سرٹیفکیٹ بھی منسلک ہے۔ شہباز شریف کی زندگی کو کرونا وائرس کے خطرے میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیب کو شہباز شریف سے بات ہی کرنا ہے یا سوالات پوچھنے ہیں تو نیب ویڈیو لنک کے ذریعے شہباز شریف سے سوالات پوچھ سکتے ہیں۔ میں حیران ہو کہ نیب ویڈیو لنک پر شہباز شریف پر بات کرنے کے لئے کیوں تیار نہیں۔