اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)صوبہ سندھ میں لاک ڈاؤن کے دوران حاملہ خاتون بھوک سے جاں بحق ہوگئی، نجی ٹی وی کے مطابق سندھ کے ضلع میرپور خاص کے علاقہ جھڈو میں لاک ڈاؤن کے دوران حاملہ خاتون بھوک کی وجہ سے جاں بحق ہوگئی ۔ جاں بحق ہونے والے خاتون کے شوہر اللہ بخش بروہی نے بتایا کہ اسکیبیوی چھ بچوں کی ماں تھی اور اب پانچ ماہ کی حاملہ تھی۔
اللہ بخش بروہی کا کہنا تھا کہ لاک ڈائون کی وجہ سے بے روزگار ہوں جس کی وجہ سے بیوی پریشان تھی جبکہ چوبیس گھنٹے سے گھر میں کھانے پینے کے لیے بھی کچھ نہیں تھا۔ اللہ بخش نے مزید بتایا کہ اسکی بیوی کی تدفین بھی علاقے کے لوگوں نے چندہ اکٹھا کر کے کی۔دریں اثناسندھ حکومت کی جانب سے راشن کی تقسیم کے لیے 8 ارب روپے کے اخراجات سے متعلق چیف جسٹس کے ریمارکس پر سپریم کورٹ میں وضاحت جمع کرادی گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے وضاحتی جواب کے مطابق لاک ڈائون کے دوران 1 ارب 5 کروڑ 80 لاکھ روپے 2 اقساط میں جاری کیے گئے تھے، 26 مارچ کو پہلی قسط 58 کروڑ اور 6 اپریل کو دوسری قسط 50 کروڑ روپے کی جاری ہوئی۔سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے سندھ حکومت کے جواب کے مطابق 8 ارب روپے خرچ کرنے کے بیانات سندھ حکومت کی ساکھ کو نقصان پہچانے کے مترادف ہیں جبکہ سندھ میں راشن کا حصول یوٹیلٹی اسٹورز سمیت دستیاب وینڈرز سے کیا گیا اور راشن کے حصول سے متعلق ڈپٹی کمشنرز کا ریکارڈ موجود ہے، عدالت کے حکم پر ریکارڈ دیا جاسکتا ہے۔سندھ حکومت کے مطابق ایک راشن بیگ پر2000 روپے بمعہ ٹیکس اور ٹرانسپورٹ پر خرچ کیا گیا اور ایک بیگ میں10 کلو آٹا، 5 کلو چاول، 1 کلو چینی، 2 کلو گھی، 2 کلو دال اور چائے کی پتی کا ڈبہ شامل ہے۔سندھ حکومت کا سپریم کورٹ کو دیئے گئے جواب میں کہنا ہے کہ شفاف تقسیم کے لیے کمیٹی میں ڈی سی کا نمائندہ، یوسی چیئرمین، وارڈ کونسلر اور دیگر شامل ہیں۔سندھ حکومت کے مطابق احساس پروگرام کے تحت سندھ میں 14 ارب 23 کروڑ 90 لاکھ روپے تقسیم ہوں گے جبکہ احساس پروگرام کے تحت 15 اپریل تک 11 لاکھ 75 ہزار 632 افراد رقم وصول کرچکے ہیں۔سندھ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہنا ہے کہ سندھ میں احساس کفالت پروگرام کے تحت 16 لاکھ 64 ہزار 231 افراد مستفید ہوں گے ۔