اتوار‬‮ ، 01 جون‬‮ 2025 

دنیا کی کوئی مسجد خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ سے افضل نہیں ہے اور اگر وہاں عمرہ اور نماز معطل ہے تو دنیا کی کسی مسجد کا وباء کے ایام میں خالی رہنا اس سے بڑی بات نہیں، علامہ طاہر القادری کا مہلک کرونا وائرس کی وجہ سے مساجد کی بندش کے چند مخالفین کو احادیث کی روشنی میں جواب

datetime 17  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مکہ اور مدینہ میں بھی لاک ڈاؤن ہے اور وہاں بھی نماز پر مشروط پابندی ہے، جب یہ بات یہاں کے علماء کرام سے کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ سعودی عرب کے حالات اور پاکستان کے حالات میں فرق ہے۔ اس موقع پر مولانا طاہر القادری نے کہا کہ اس وقت مسئلہ کسی علماء کے گروپ کا نہیں ہے نہ ہی کسی مکتبہ فکر کا مسئلہ ہے، نہ کسی خاص نکتہ نظر کا، مسئلہ اسلام کا، امت مسلمہ کا اور انسانیت کا ہے،

میں اس اینگل کو سپورٹ کرتا ہوں کہ دنیا کی کوئی مسجد اللہ کے گھر سے یعنی حرم کعبہ سے اعلیٰ اور افضل نہیں ہے، جہاں ایک نماز کا ثواب لاکھ نمازوں کے برابر ہے اور اس کے بعد دنیا کی کوئی مسجد یا عبادت گاہ مسجد نبویؐ سے افضل نہیں ہے، جہاں نبی اکرمؐ آرام فرما ہیں اور جس کی زیارت کے لئے ہروقت وہاں لوگ جاتے ہیں، حرمین شریفین کی دو مسجدوں کے بعد پھر دنیا کی کوئی مسجد القدس یعنی مسجد اقصیٰ سے افضل نہیں ہے، ٹھیک ہے القدس، مسجد اقصیٰ پر اسلامی حکومت نہیں ہے اس پر حکومت کے احکام اسی طرح نافذ العمل ہیں۔ مگر اللہ کے گھر میں لوگ نہ عمرہ کرنے کے لئے جا رہے ہیں نہ طواف کر رہے ہیں اور نہ وہاں سجدہ ریزی کرنے کے قابل ہیں اور حضورؐ کے روزہ اقدس کی زیارت لوگوں کے اعتبار سے معطل ہے لیکن ملائکہ تو یقیناً صبح و شام آتے ہیں اور مسجد نبویؐ میں اگر نماز معطل ہے تو کسی اور مسجد میں وباء کے دنوں میں خالی رہنا کوئی اس سے بڑا ضرر امت مسلمہ کے لئے نہیں ہے، میں اس کو وجوہات کی بنیاد پر دیکھنے کی تلقین کرتا ہوں، علامہ طاہرالقادری نے مزید کہا کہ حضور نبی اکرمؐ کے ارشاد سے ہم نے دین کو اور دینی حکام کو سمجھنا ہے یہ ایک زاویہ ہے یا اپنی طبیعت میں جو آئے اس کو ترجیح دے کر دین کے احکام کو متعین کرنا ہے یہ دوسرا زاویہ ہے۔ یہ ہمارے سمجھنے کی بات ہے یہ ہمارے نزدیک ملجا و ماویٰ اور دین کی ہدایت کا مرکز و محور اللہ کے رسولؐ ہیں، انہوں ؐ نے یہاں تک ہدایت فرمائی کہ جب سخت بارش کا دن تھا تو انہوں نے صحابہ کرام کو تلقین فرمایا کہ جہاں جہاں آپ مقیم ہو وہاں ہی نماز ادا کر لو۔ جمعہ کی اذان دلوا کر یہ حکم دے دیا۔

آپ نے یہ عمل صلح حدیبیہ کے موقع پر بھی کیا۔ وہاں تشریف فرما تھے جنگ نہیں ہو رہی تھی بے شک سفر تھا مگر جمعہ شرائط کے ساتھ واجب ہوتا ہے، مثال کے طور پر اگر وہ شرائط پوری نہیں ہوتیں تو وہ واجب نہیں رہتا اس کی جگہ نماز ظہر ہوتی ہے، اصل نماز ظہر ہی ہے شرائط پوری ہوتی ہیں تو نماز جمعہ ہوتا ہے۔ ان شرائط میں آدمی مقیم ہو اپنے شہر میں، جامع مسجد بڑی ہو، یہ بھی ہے، خوف و خطر نہ ہو، مریض نہ ہو، مشکلات نہ ہوں جس میں خود گھرے یا اوروں کے لئے مشکلات کا باعث بنے۔ فقہ کی تمام کتب میں نمازجمعہ کی شرائط درج ہیں، فقہ کی کتابوں میں تو یہاں تک ہے کہ پورے شہر میں ایک ہی جگہ نماز جمعہ ہونا چاہیے۔ بڑا شہر ہو تو دو جگہ ہونا چاہیے اور بڑا شہر ہو تو تقسیم کر لینا چاہیے،

تین چار جگہ ہو سکتا ہے۔ ہم نے سہولت کے لئے ہر محلے کی مسجد کو جامع مسجد بنا لیا ہے، علامہ طاہر القادری نے کہا کہ یاد رکھیں فقہ کی کسی بھی کتاب میں محلے کی مسجد بارے 13 سو سال سے درج نہیں ہے۔ نہ فقہ حنفی میں ہے نہ فقہ شافعی میں ہے، نہ مالکی میں اور نہ ہی حنبلی میں ہے۔ فقہ جعفریہ میں بھی نہیں ہے۔ اسلام نے بے شک لوگوں کی سہولت کو اتنا ملحوظ رکھا ہے کہ شدت کی بارش میں نمازیں وہاں ادا کی جائیں، حنین، حدیبیہ پر ایسا کیا، یہ جنگی حالات ہیں یہ جو کرونا وائرس ہے اس کے اثرات وہ خطرات ہیں یعنی یہ بھی جان کے خطرات ہیں۔ اس کا علاج صرف سماجی فاصلہ ہے اب تک کوئی ویکسین بھی تیار نہیں ہوئی ہے۔ غرض علامہ طاہر القادری نے ایک نجی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام کی روشنی میں مساجد کی بندش پر چند مخالفین کو جواب دیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں


پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…