کراچی(این این آئی)سندھ ہائیکورٹ نے لاک ڈائون میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد محدود کرنے کیخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔لاک ڈائون کے دوران مساجد میں نمازیوں کی تعداد محدود کرنے کیخلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ میں جمعہ کو سماعت ہوئی۔ درخواست گزار سمیرا محمدی نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا مساجد کو بند کرنے سے متعلق حکومت کے اقدامات
بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، قانون کے مطابق سندھ حکومت شہریوں کو مساجد میں نماز کی ادائیگی سے نہیں روک سکتی۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انسانی زندگی کو محفوظ رکھنے کے لیے ایگزیکٹو اپنے اختیارات استعمال کر رہے ہیں اور ہم پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے۔سندھ ہائی کورٹ نے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ علما کرام کے فتوئوں کی روشنی میں وبا کی وجہ سے عبادات محدود کی جاسکتی ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا مساجد میں عبادات کے لیے صدر پاکستان نے علما کا اجلاس طلب کر رکھا ہے ؟،جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 18 اپریل کو صدر پاکستان کی زیر صدرات تمام مکاتب فکرکے علما کرام کا اجلاس ہے جس میں مساجد میں نماز اور رمضان سے متعلق پالیسی وضع کی جائی گی۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ جوادڈیرو نے عدالت کو بتایا کہ مساجد کو بند نہیں کیا گیا ہے، لوگوں کومحفوظ رکھنے کے لیے تعداد کو محدود کیا گیا ہے جبکہ مساجد میں اب بھی 5 وقت کی اذانیں اور عبادات ہورہی ہیں۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہاکہ دنیا بھرمیں 20 لاکھ افراد کورونا وائرس کی وبا سے متاثر ہوچکے ہیں،یہ لاک ڈائون مفاد عامہ اور لوگوں کی زندگیاں محفوظ رکھنے کے لیے ہے۔انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ حکومت نے محدود پیمانے پر کچھ صنعتیں بھی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔