پشاور( آن لائن ) خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت نے صوبے میں کورونا وائرس کے صوبائی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں ڈیٹا مینجمنٹ، لیبارٹری کوآرڈینیشن اور لاجسٹک ڈسٹری بیوشن یونٹ کی سربراہی ایک جونیئر ڈاکٹر کو دے دی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق 17 گریڈ کے افسر ڈاکٹر سید عرفان علی شاہ کو عہدہ دیے جانے پر سینئر ڈاکٹرز ناراض ہوگئے جن میں سے بہت سے لوگوں نے کہا کہ وہ مایوس ہیں اور وہ ان سے کہیں کم عمر شخص کے ماتحت کام نہیں کرنا چاہتے ہیں۔
ان کے ماتحت کام کرنے والے ڈاکٹروں میں سے ایک 20 گریڈ ور تین دیگر 19 گریڈ کے افسران شامل ہیں۔ انہیں ڈاکٹر سید عرفان علی شاہ کے ماتحت سینٹر کا ممبر بنا دیا گیا ہے جن کے خلاف صحت کے اعلیٰ حکام نے انکوائری کی تھی اور ان سے بازیابی کا حکم دیا تھا۔ تاہم ڈاکٹر عرفان علی شاہ نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ ’یہ پرانی انکوائری تھی جو 2016 میں کی گئی تھی اور یہ پوائنٹ اسکورنگ کے علاوہ کچھ نہیں تھی‘۔انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ کورونا وائرس کے رد عمل کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔ناراض سینئر ڈاکٹروں نے کہا کہ حکومت کو کورونا وائرس کے حوالے سے صوبہ بھر کی صورتحال سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لئے ایک سینئر شخص کو اعلی عہدہ سونپنا چاہیے تھا۔ صوبے میں 3 ہزار 345 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں جن میں سے مثبت 865 اور منفی 2480 تھے، جس کا مطلب ہے کہ ٹیسٹ میں سے 26 فیصد نتائج مثبت آئے اور ہر چوتھے فرد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔سینئر عومی صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو سینئر افراد کی تقرری کرکے کورونا مینجمنٹ کو مستحکم کرنا چاہیے۔