اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان کے غیر منتخب معاونینِ خصوصی اور مشیروں کی تقرریوں کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کر دی گئی۔عدالت عظمیٰ میں ایڈووکیٹ جہانگیر جدون کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 183/3 کے تحت آئینی درخواست دائر کی گئی ہے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ غیر منتخب لوگوں کو وفاقی وزیر کے برابر عہدہ دینا غیر آئینی ہے۔
درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ مشیروں اور وزراء کی تقرریاں اور وفاقی وزیر کے برابر اختیارات کو خلاف آئین قرار دیا جائے۔یہ استدعا کی گئی ہے کہ 1973ء کے رولز آف بزنس کا رول 4 (6) غیر آئینی قرار دیا جائے۔آئینی درخواست میں وزیرِ اعظم عمران خان کے 14 معاونینِ خصوصی اور 5 مشیروں کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں وزیرِ اعظم کے 5 مشیروں میں ملک امین اسلم، عبدالرزاق دائود، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین اور ڈاکٹر ظہیر الدین بابر اعوان شامل ہیں۔وزیرِ اعظم کے 14 معاونینِ خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، مرزا شہزاد اکبر، محمد شہزاد ارباب، سید ذوالفقار عباس بخاری، شہزاد سید قاسم، علی نواز اعوان ، عثمان ڈار، ندیم افضل گوندل، سردار یار محمد رند، ڈاکٹر ظفر مرزا، فردوس عاشق اعوان، ندیم بابر، معید یوسف اور ڈاکٹر تانیہ شامل ہیں۔درخواست گزار نے عدالت عالیہ سے استدعا کی ہے کہ غیر منتخب مشیروں اور معاونینِ خصوصی کی جانب سے استعمال کیے گئے انتظامی اختیارات کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ وزیرِ اعظم کے مشیر اور معاونینِ خصوصی تن خواہ سمیت کسی مالی مراعات کے مستحق نہیں، مشیروں اور معاونینِ خصوصی کی جانب سے وصول کی جانے والی ساری تنخواہیں اور مراعات واپس کرنے کا حکم صادر کیا جائے۔