اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے چیف جسٹس پاکستان کی ہدایات پر حکومت کو سختی سے عمل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی احکامات کو نظر انداز کرنا آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے کورونا وائرس کے حوالے سے لئے گئے حکومتی اقدامات میں بروقت غلطیوں کی نشاندہی کی ہے۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی احکامات کو نظر انداز کرنا آئین کی خلاف ورزی ہوگی، چیف جسٹس کا بیان ‘‘موزون کام کیلئے موزون شخص کا انتخاب’’ میں بہت وزن ہے، چیف جسٹس کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے حکومت عوام کا اعتماد بحال کرسکتی ہے، کاش حکومت سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے 37 پوائنٹس نیشنل ایکشن پلان پر بروقت عملدرآمد کرتی۔ انہوںے کہاکہ اگر حکومت ہمارے پیش کردہ 37 پوائنٹس پر بروقت عملدرآمد کرتی تو حالات کافی مختلف ہوتے، ہم نے کورونا وائرس کے بروقت روک تھام کیلئے ایک جامع حکمت عملی پیش کی تھی، ایک بار پھر حکومت سے سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے 37 پوائنٹس جامع حکمت عملی پر عملدرآمد کرنے پر زور دیتا ہوں۔سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ سول ہسپتالوں کے پاس کورونا وائرس سے لڑنے کیلئے ضروری طبی سازوسامان موجود نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر و دیگر طبی عملے کے پاس حفاظتی کٹس اب تک موجود نہیں ہیں، ڈیٹول و پٹرول کو ملا کر نہ تو ہسپتالوں مین جراثیم مارے جاسکتے ہیں اور ڈاکٹرز کو بچایا جا سکتا ہے، امید ہے حکومت سیاسی مجبوریوں کو بلائے طاق رکھتے ہوئے سپریم کورٹ کے احکامات کی پیروی کریگی۔ انہوںنے کہاکہ آج حالات دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ یہ کورونا سے کم اور محلے ماسی کی لڑائی زیادہ ہے، وفاق کی صوبائی حکومتوں سے لڑائی اور آپس کی مخالف بیان نازی سے کورونا کو شکست دینا ممکن نہیں ہوگا، وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیتا ہوں کہ وزراء کو اختلافی بیانات سے منع کرے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ ملک مشکل حالات سے دوچار ہے وزیراعظم عمران خان ملک میں اتفاق، یکجہتی و اتحاد کی فضا قائم کرے، ملک و عوام کی سالمیت کو مدنظر رکھکر ہم سب کو ملکر کورونا وائرس سے لڑنا ہوگا۔