کراچی(این این آئی)چیئرمین پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن PSMA ظفر محمود نے کہا کہ کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے عام صارفین کی اشیا کی طلب میں کسی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی برآمدات میں 4 ارب امریکی ڈالر سے زائد کی کمی متوقع ہے نیز ضروری سامان کی طلب میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صابن اور ہینڈ سینیٹائزرز کی پوری دنیا میں شدید قلت ہے۔
واقعتا یہ اچھا موقع ہے کہ اس موقع سے فائدہ اٹھایا جائے اور ان ضروری اشیا کی ایکسپورٹ شروع کی جائے، اسطرح ملک کی برآمدات میں کمی کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ظفر محمود نے بتایا کہ پاکستان میں صابن کی زائد پیداوار کی گنجائش موجود ہے اور اسکی ایکسپورٹ زیادہ ہوسکتی ہے۔ ہماری ایسوسی ایشن کے بہت سے ممبران باقاعدگی سے صابن افغانستان کو برآمد کرتے ہیں ، جو اس وقت افغانستان میں کنٹینرز کی نقل و حرکت روکنے کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔ حکومت نے حال ہی میں ایک ہفتہ میں تین بار طورخم اور چمن سرحدوں کے ذریعے افغانستان جانے کے لئے کارگو ٹرکوں اور کنٹینرز کی آمدورفت میں آسانی پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، لہذا پاکستان سے افغانستان براہ راست ایکسپورٹ کے لئے بھی اسی طرح کا طریقہ کار وضع کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایتھنول ہینڈ سینیٹائزر کے لئے بنیادی خام مال ہے ، جو پاکستان میں وافر مقدار میں پیدا ہوتا ہے۔ 5 فیصد سے بھی کم ایتھنول پاکستان میں استعمال کیاجاتا ہے جبکہ 95 فیصد ایکسپورٹ ہوتا ہے۔ لہٰذاضرورت اس امر کی ہے کہ وہ ہینڈ سینیٹیائزر کی برآمد پر عائد پابندی کو ختم کیا جائے اور مقامی صنعت کو ہینڈ سینیٹائزر تیار کرنے اور ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔سوپ ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے اپنے بیانیہ کے آخر میں مزید وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے حال ہی میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جسکی رو سے ہینڈ سینیٹائزرز صرف دوا ساز کمپنیوں کو ہی تیار کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
ہینڈ سینیٹائزرز کا شمار بھی صابن کی طرح ذاتی نگہداشت کی مصنوعات میں ہوتا ہے، جس کے لئے کچھ خاص معیار کی ضرورت ہوتی ہے۔ پی ایس کیو سی اے نے پہلے ہی ذاتی نگہداشت ، خوراک اور دیگر مصنوعات کے لئے معیار طے کر رکھے ہیں اور اس کی کڑی نگرانی کررہے ہیں۔ انکے ڈومین کے تحت ہینڈ سینیٹائزرز جیسی شیکو بھی صحت اور صفائی کے ضمرے میں لیتے ہوئے نوٹیفیکیشن کو واپس لیا جائے اور مقامی پیداوار کو پہلی ترجیح دیتے ہوئے ایتھنول کی ایکسپورٹ کے نوٹیفیکیشن کو واپس لیا جائے۔ ملکی طلب کو پورا کرنے کے بعد ایتھنول کی اضافی مقدار کو ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔