اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگارارشاد بھٹی اپنے کالم ’’دَب کے لُٹ، رَج کے کھا!‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔ نعرہ تھا پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ، ہمارے 72سالہ کرتوت، نعرہ ہوا، پاکستان کا مطلب کیا؟ دَب کے لُٹ، رَج کے کھا، آپ کو یاد، ابھی کل، زرداری اینڈ کمپنی کی 25والیومز جعلی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ جے آئی ٹی رپورٹ آئی، فالودے والے ارب پتی، دھوبی، نائی کروڑ پتی،
کراچی شادمان ٹاؤن کا اقبال آرائیں، مرنے کے بعد بینکوں میں اربوں جمع کروا، نکلوا رہا۔اسی رپورٹ میں فی چھوٹا ٹریکٹر 2لاکھ، فی بڑا ٹریکٹر 3لاکھ کسان سبسڈی ہڑپ، کسان گنا سبسڈی کھا لی گئی، بیمار صنعتی یونٹوں کی سبسڈی جیبوں میں چلی گئی، یہی نہیں، سندھ اسمبلی، سندھ کابینہ کی اسپیشل قراردادیں، مبینہ طور پر اومنی گروپ، زرداری شوگر ملوں کو چینی پر ساڑھے 9روپے فی کلو سبسڈی دی گئی، باقی سب کچھ آپ کو پتا، آگے چلیں۔پاکستان کا مطلب کیا؟ دَب کے لُٹ، رَج کے کھا، آپ کو یاد پاناما لیکس، اب 10والیومز پاناما جے آئی ٹی رپورٹ، نواز شریف کا جنابِ اسپیکر جھوٹ، جھوٹی ٹی وی تقریروں کو ایک طرف رکھیں، حسن، حسین، مریم کے جھوٹے انٹرویوز، جعلی قطری خط، جھوٹی ٹرسٹ ڈیڈ، فراڈ کیلیبری فونٹ، سپریم کورٹ میں پیش کردہ جعلی پن کو ایک طرف رکھیں۔9فورموں پر شنوائی کے باوجود شریفوں کے پاس ایک گواہ، ایک ثبوت، ایک سوال کا جواب نہیں، 5براعظموں میں پھیلی جائیدادوں کی منی ٹریل نہیں، یہ ایک طرف رکھیں، رمضان شوگر مل، شمیم شوگر مل، چوہدری شوگر مل کیسوں، ایون فیلڈ، فلیگ شپ ریفرنسوں کو ایک طرف رکھیں، صرف العزیزیہ ریفرنس کو لے لیں، یہ بتائے۔حسین نواز 272مرتبہ ہل میٹل اکاؤنٹ سے اربوں روپے یوں پاکستان بھجوائے کہ پیسے پہلے آئیں انجم اقبال کے اکاؤنٹ میں، وہاں سے پیسے جائیں وزیراعظم کیمپ آفس جاتی امرا پر ڈیوٹیاں دیتے پولیس اہلکاروں ندیم، اقبال، اورنگزیب، سلیم کے اکاؤنٹوں میں، وہاں سے پیسے جائیں
شریف میڈیکل و ایجوکیشن ٹرسٹ کے ڈاکٹر عاصم کے اکاؤنٹ میں، وہاں سے پیسے جائیں جاتی امرا زرعی فارم انچارج محمد اسلم کے اکاؤنٹ میں، وہاں سے پیسے جائیں وزیراعظم نواز شریف کے ڈرائیور پنوں خان، شاہد فاروق، ظہور الحق، حنیف، فضل داد، مسرور، فضیلہ، نجم الدین، صنوبر طور سمیت درجن بھر ملازمین کے اکاؤنٹوں میں، وہاں سے پیسے نکلوائیں وزیراعظم کیمپ آفس جاتی امرا کے
ویٹر لیاقت، کرامت، یہ ہوتی ہیں ’رزق حلال‘ کی یہ گھمن گھیریاں، آگے چلیں۔پاکستان کا مطلب کیا؟ دَب کے لُٹ، رَج کے کھا، وہ شہباز فیملی کی ٹی ٹی کہانیاں، وہ دیکھتے ہی دیکھتے ٹی ٹی راج کپوروں حمزہ، سلمان کے ہزاروں گنا اثاثوں کا بڑھ جانا، وہ نصرت شہباز کے اکاؤنٹ میں ٹی ٹیاں آنا، وہ شہباز شریف کا تہمینہ درانی کو ٹی ٹی پیسوں سے تحفے دینا، وہ منظور پاپڑ فروش، وہ محبوب پھیری والا،
جن کے پاسپورٹ بھی نہیں بنے ہوئے۔جنہوں نے کراچی بھی نہیں دیکھا ہوا، وہ کاغذوں میں لندن، دبئی سے کروڑوں کی ٹی ٹیاں حمزہ، سلمان کو بھجوا رہے، وہ 5مرلہ کے گھر میں رہنے والا ملک مقصود، جو کاغذوں میں 7بینکوں میں اربوں کا مالک، مگر حقیقت میں درجہ چہارم کا غریب۔پاکستان کا مطلب کیا؟ دَب کے لُٹ، رَج کے کھا، یہ سب دہرانے کا مقصد،آپ کو یہ بتانا، بے نامی اکاؤنٹوں،
بے نامی جائیدادوں، بے نامی اثاثوں کے بعد، بے نامی چینی کاروبار بھی نکل آیا، جی ہاں! مبارک ہو، چینی انکوائری کمیشن تحقیقات کے دوران پتا چلا ڈھائی سو کے قریب ڈرائیوروں، سیکورٹی گارڈوں، گن مینوں، نائب قاصدوں کے ناموں پر اربوں روپے بے نامی چینی کاروبار ہو رہا، ایک شخص جو دو سال پہلے مر گیا، وہ مر کر بھی دو سال سے چینی کا کاروبار کر رہا۔یہی نہیں، پی پی،
لیگی حکومتوں نے مبینہ طور پر اربوں روپے کی ایسی گھوسٹ سبسڈی بھی دی ہوئی، جس کا ریکارڈ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس بھی نہیں، 25اپریل کو چینی انکوائری کمیشن رپورٹ، انتظار کریں، جو کچھ آنے والا، حیرانی ہی حیرانی۔پاکستان کا مطلب کیا؟ دَب کے لُٹ، رَج کے کھا، یہاں یہ بھی بتانا، سیاستدانوں، صحافیوں، دانشوروں کا وہ طبقہ جو 25والیومز جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد زرداری اینڈ کمپنی
اور پاناما لیکس کے بعد شریفوں کے ہر کام کو جائز، قانونی کہہ کر ان کیساتھ کھڑا تھا۔آٹا، گندم، چینی بحران پیدا ہوا تو دہائیاں دینے لگا، یہ بحران تو حکومتی چہیتوں کا اپنا پیدا کردہ، مزا تو تب جب انکوائری ہو، انکوائریاں ہونے لگیں، یہ طبقہ بولا، ہم تب مانیں گے جب انکوائری رپورٹیں آئیں گی، انکوائری رپورٹیں آ گئیں، یہ شوشہ چھوڑ دیا، انکوائری رپورٹیں حکومت نے تھوڑی پبلک کیں، یہ تو لیک ہوئیں۔
جب یہ جھوٹ نکلا تو اب یہی طبقہ فرما رہا، یہ شوگر کمیشن، یہ انکوائری، یہ انکوائری رپورٹ بے چارے اکیلے جہانگیر ترین کیخلاف اور جہانگیر ترین نے کیا غلط کام کیا، وہ تو معصوم، بندہ پوچھے، جہانگیر ترین بے گناہ یا گناہگار، یہ تو آگے پتا چلے گا۔لیکن یہ انکوائری جہانگیر ترین کیخلاف انتقامی کاروائی کیسے، 7محکموں کی 9ٹیموں نے 10ملوں کا آڈٹ کیا، کیا 10کی 10ملیں جہانگیر ترین کی،
اس میں تو خسرو کی مل، شریفوں کی ملیں، اومنی گروپ کی مل، حمزہ مل، ہنزہ مل، آڈٹ چاروں صوبوں کی ملوں کا ہوا، یہ یاد رہے ملک بھر میں 80شوگر ملیں، 6شوگر گروپ جن کی 23شوگر ملیں، یہ ملک بھر کی 50فیصد شوگر کنٹرول کریں، ان 6شوگر گروپوں کی 8بڑی شوگر ملوں کو آڈٹ کیلئے چنا گیا۔اس میں جہانگیر ترین کی 3شوگر ملیں، 3بھی اسلئے کہ جہانگیر ترین کی جس کمپنی کا آڈٹ ہو رہا،
اس کمپنی کے تحت یہ تینوں ملیں آئیں، ایک حمزہ شوگر مل، اسکا اسلئے آڈٹ اکیلی مل کی پیداوار ملکی پیداوار کا ساڑھے چار فیصد، دسویں آڈٹ ہونیوالی شوگر مل ہنزہ گروپ کی۔اسکا اسلئے آڈٹ ہو رہا کیونکہ اس نے بہت زیادہ سبسڈی لے رکھی، لیکن چونکہ یہاں درجہ چہارم کی سیاستیں ہو رہیں، لکھ کر رکھ لیں، اگر کل کلاں جہانگیر ترین بے گناہ نکلا تو وہ کیڑے باز طبقہ جو آج جہانگیر ترین کو بے گناہ، معصوم کہہ رہا، یہی کل کہہ رہے ہونگے، ہمیں تو پہلے دن سے ہی پتا تھا، ہونا کچھ نہیں، یہ تو عمران خان کا ٹوپی ڈرامہ تھا، دیکھا، عمران خان نے کیسے بچا لیا اپنے جہانگیر ترین کو۔