ہفتہ‬‮ ، 12 اپریل‬‮ 2025 

پاکستانی تاجروں نے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے مدد طلب کر لی

datetime 12  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)مر کزی تنظیم تا جران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ملک اور قوم پر آنے والے اس مشکل وقت میںافواج پاکستان آگے بڑھ کر قومی حکمت عملی کی تشکیل اور معیشت کو درپیش مسائل کو حل کروانے میں اپنا کردار ادا کر ے اور ملکی معیشت کو بچانے کیلئے فوری طور پر معیشت بچاؤ پیکیج کا اعلان کیا جائے،

انھوں نے کہا ملک بھر کی تا جر برادری نے رضاکارانہ طور پر ابھی تک اپنے کاروبار بند رکھ کر وزیراعظم عمران خان ،وفاقی وزراء کو خط لکھ کر ملک کی چھوٹے اور بڑے کاروباری طبقے کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے 21نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈسے بھی آگاہ کیا مگر حکومت کے پاس معیشت کے نمائندگان سے ملنے اور ان کے مسائل حل کر نے کے لیے وقت نہیں ، بارہ سوارب کے ریلیف پیکیج کا اعلان تو کیا گیا مگر کاروبار بچانے و بحالی معیشت کیلئے کوئی پیکیج نہیںدیا گیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مر کزی اور صوبائی صدور پنجاب کے صدر شر جیل میر ، صدر صوبہ خیبر پختونخواہ شرافت علی مبارک اور،آزاد کشمیر گلگت بلتستان، راولپنڈی اور اسلام آباد کے تاجر رہنمائوں کے ہمراہ مشتر کہ پر یس کانفر نس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔محمد کاشف چوہدری نے کہا اشیائے خوردونوش سمیت میڈیکل اسٹورز ،کلینکس ،تمام منڈیاں ،منی چینجرز ،ورکشاپس ،آپٹکس ،ایزی پیسہ ،لانڈری ،ریسٹورنٹس بنک کھلے ہیں، اب وزیراعظم عمران خان نے خود 14 اپریل سے کنسٹرکشن انڈسٹری کھولنے کے اعلان کر دیا ہے ،اس کا مطلب رئیل اسٹیٹ دفاتر ،سرکاری و پرائیویٹ سوسائٹیز کے ساتھ بین الاضلاعی و لوکل ٹرانسپورٹ، اینٹوں کے بھٹے ،کرشنگ پلانٹس ،سریا،سیمنٹ ،پائپ، سینٹری ،ھارڈوئر ،الیکٹرک،لکڑی ،ماربل ،ٹائلز و متصل 45 سے زائد کاروباروں کو کھل جا ئیں گے ، محمد کاشف چوہدری نے کہااگر حکومت خود 80 فیصد کاروبار کھولنا چاہتی ہے تو پھر کم رش والے کپڑے ،جوتے ،موبائل ،کمپیوٹرز ،گفٹ آئٹمز ،فرنیچر ،آٹوز ،الیکڑونکس کے کاروبار کو بلاوجہ کیوں بند رکھا جا رہا ہے ،حکو مت کی اس حکمت عملی کے بعد تاجر برادری بقیہ 20 فیصد کاروبار کو خود کھول دیں گے، انھوں نے کہا وفاقی حکومت لاک ڈائون کے معاملے پرخود کنفیوزن اور عدم یکسوئی کا شکار ہے،وزیراعظم لاک ڈاؤن کے مخالف اور صوبے حامی ہیں، جبکہ وزیراعظم عمران خان کی تقاریر اور میٹنگز کے ثمرات ابھی تک قوم تک نہیں پہنچے ،لاک ڈاؤن عبادت گاہوں ،تعلیمی اداروں و پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش ،اور کاروباروں کے بند کرنے تک محدود ہے ، جبکہ دوسری طر ف یوٹیلٹی اسٹورز ،احساس پروگرام ،تقسیم راشن کے اجتماعات،کرونا سے بچائو کے اصول وضوابط پر عمل درآمد نہ ہو نا لاک ڈائون کا مذاق اُڑنے کے مترادف ہے ۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…