کراچی(آن لائن) کرونا وائرس کے عالمی وبائی صورت اختیار کرنے اور لاک ڈاؤن کے سبب کھجور کی تجارت بری طرح متاثر ہورہی ہے ایران اور عراق سے کھجور پاکستان نہ آنے سے مقامی مارکیٹ میں کھجور کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
سرحدوں کی بندش کے باعث ایران عراق سے کھجور کی درآمد کے سودے کرنیوالے پاکستانی تاجروں کا کروڑوں روپے کا سرمایہ پھنس گیا ،تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ایران سے کھجور کی درآمد کے انتظامات کیے جائیں اور نقصان کا سامنا کرنیوالے کھجورکے تاجروں کیلئے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے۔کراچی میں واقع لی مارکیٹ کی مرکزی کھجور مارکیٹ میں رمضان کی آمد کے پیش نظر ان دنوں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی، کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان دنوں مارکیٹ میں سناٹے کا راج ہے ،ایران کی سرحد بند اورکھجور کی درآمد معطل ہونے سے مارکیٹ میںکھجور کی قلت ہے،لی مارکیٹ کی مرکزی مارکیٹ میں ہول سیل اور ریٹیل کی 200سے زائد دکانیں ہیں،بڑے درآمد کنندگان اور بیوپاری بھی اسی مارکیٹ سے پورے ملک کو کھجور سپلائی کرتے ہیں۔کھجور کی قلت کے اثرات اس سال رمضان میںنمایاں ہوں گے، روزے داروں کے لیے کھجور سے روزہ کھولنا سنت اور سحر و افطار میں کھجور کا استعمال غذائیت کے حصول کا اہم ذریعہ ہے۔