اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ پولیس کی فوٹیج کو پنجاب پولیس بنا کر پیش کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن حامد میرنے ٹویٹر پر ایک ویڈیو اور پیغام شیئرکیا جس میں انہوں نے سندھ پولیس کی فوٹیج کو پنجاب پولیس بنا کر پیش کیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی یہ فوٹیج ملتان کی جہاں احساس پروگرام کی رقوم تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے ایک خاتون جان بحق ہوئی ۔
جبکہ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سندھ پولیس کی وردی کو پنجاب پولیس کی وردی بتانے پر بے نقاب کیا گیا ۔ سینئر صحافی نے اپنے ٹویٹ پیغام میں لکھا کہ ’’ملتان میں احساس پروگرام کے تحت رقوم کی ادائیگی کے دوران بھگدڑ سے خاتون کی ہلاکت، کراچی میں درجنوں نمازیوں کا خاتون ایس ایچ او پر حملہ اور امداد کے لئے جگہ جگہ ہجوم اکٹھا ہوناافسوسناک ہے عوام اپنی بربادی کو دعوت مت دیں امداد ضرور لیں اور دیں لیکن امداد کے نام پر وبا نہ پھیلائیں‘‘۔حامد میر کا بیان سوشل میڈیا پر آنے کے بعد شہباز گل نے انہیں تصحیح کرواتے ہوئے بتایا کہ محترم میر صاحب ! یہ سندھ کی فوٹیج ہے ملتان پولیس کی وردی تبدیل ہو چکی ہے ۔ شہباز گل کا پیغام سامنے آنے کے بعد حامد میر نے لکھا کہ’’ جناب میری ٹوئٹ کو ذرا غور سے پڑھ لیں میں نے کہیں نہیں کہا کہ یہ پنجاب پولیس ہے ایک عمومی بات کی ہے ملتان کے ساتھ ساتھ کراچی کے واقعے کا بھی ذکر کیا ہے اور گذارش کی ہے کہ ہجوم سے گریز کریں لیکن آپ اصل پیغام پر توجہ دینے کی بجائے سندھ اور پنجاب کی بحث میں چلے گئے‘‘۔
ملتان میں احساس پروگرام کے تحت رقوم کی ادائیگی کے دوران بھگدڑ سے خاتون کی ہلاکت، کراچی میں درجنوں نمازیوں کا خاتون ایس ایچ او پر حملہ اور امداد کے لئے جگہ جگہ ہجوم اکٹھا ہوناافسوسناک ہے عوام اپنی بربادی کو دعوت مت دیں امداد ضرور لیں اور دیں لیکن امداد کے نام پر وبا نہ پھیلائیں pic.twitter.com/F7xN7G7fza
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) April 10, 2020
محترم میر صاحب۔ یہ سندھ کی فوٹیج ہے پنجاب پولیس کی یونیفارم تبدیل ہو چکی ہے۔ https://t.co/wXfcHHTARo
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) April 10, 2020
جناب میری ٹوئٹ کو ذرا غور سے پڑھ لیں میں نے کہیں نہیں کہا کہ یہ پنجاب پولیس ہے ایک عمومی بات کی ہے ملتان کے ساتھ ساتھ کراچی کے واقعے کا بھی ذکر کیا ہے اور گذارش کی ہے کہ ہجوم سے گریز کریں لیکن آپ اصل پیغام پر توجہ دینے کی بجائے سندھ اور پنجاب کی بحث میں چلے گئے https://t.co/CKrlrMirqe
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) April 10, 2020