اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آٹا چینی بحراناسکینڈل کے بعد ملک میں پاور سیکٹر سکینڈل سامنے آگیا۔ وزیراعظم پاکستان کو پاور سیکٹر کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کر دی گئی، پاورسیکٹرسکینڈل میں قومی خزانے کو100 ارب کا نقصان پہنچانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق سکینڈل کی رپورٹ 9 رکنی کمیٹی نے تیار کی ہے اور یہ 278 صفحات پر مشتمل ہے۔ انکوائری رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ قومی خزانے کے نقصان کی وجہ ٹیرف، فیول کھپت میں خردبرد اور ڈالرز میں گارینٹڈ منافع ہے۔ پاور پلانٹس کے ساتھ معاہدوں کو بھی انکوائری کمیٹی نے
غیر منصفانہ قراردیا ہے۔ انکوائری رپورٹ میں حقائق بتاتے ہوئے کہا گیا کہ 1994ء کے بعد آئی پی پیز کے مالکان نے پہلی بار350 ارب روپے غیرمنصفانہ وصول کئے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 15فیصد منافع کمانے کی بجائے پاورپلانٹس سالانہ 50 تا 70 فیصد منافع کمانے میں ملوث تھے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ہر پاور پلانٹ کی قیمت میں 2 سے 15 ارب روپے اضافی ظاہر کرکے نیپرا سے بھاری ٹیرف وصول کیا گیا۔انکوائری رپورٹ میں پاورپلانٹس مالکان کے ساتھ ادائیگیوں کا فارمولہ ختم کرکے ان سے 100ارب روپے ریکورکرنے کی سفارش کی گئی ہے۔