جمعرات‬‮ ، 28 اگست‬‮ 2025 

بنیادی فیصلے ہوگئے، خان صاحب سیدھی لڑائی لڑنے کے موڈ میں آگئے،وزیراعظم کی سوچ میں ایک بنیادی اور اہم تبدیلی آ گئی،معروف صحافی نے اندر کی بات بتا دی

datetime 11  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عمران خان نے بنیادی فیصلے کر لئے اور اب سیدھی لڑائی لڑنے کے موڈ میں آ گئے ہیں، چاہے کوئی بھی سامنے ہو ان کو سمجھ آ گئی ہے کے اس گندی ترین سیاست میں کیسے اور کس سے لڑنا ہے، وہ تیار ہیں اور ان کی پارٹی بھی، اب سازشوں کا دور گیا۔ معروف صحافی شاہین صہبائی نے اپنے کالم میں چینی مافیا اور کرپٹ مافیا سے متعلق کئی انکشافات کئے اور یہ بھی بتادیا کہ وزیراعظم عمران خان کیا سوچ رہے ہیں اور ان کے کیا خطرناک ارادے ہیں۔

معروف صحافی کے مطابق وہ سیدھی لڑائی لڑنے کے موڈ میں آگئے ہیں۔انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ پاکستان کی سیاست میں یا وزیر اعظم عمران خان کی سوچ میں یقینا ایک بنیادی اور اہم تبدیلی آ گئی ہے۔ عمران خان نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب اس جادو کی چھڑی کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھیں گے اور بوقت ضرورت کسی کو اگر پھینٹی لگانی ہو تو اس ڈنڈے کو استعمال بھی کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے یہ محسوس کر لیا ہے کہ ان سیاسی ہتھکڑیوں میں بند رہ کر وہ نہ کسی چور کو سزا دے سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی پارٹی کے نعرے کسی چور کو نہیں چھوڑوں گا پر عمل کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اندازہ لگا لیا ہے کہ وہ ہر قسم کے مافیاز کے خلاف کھڑے تو ہو سکتے ہیں مگر یہ نظام اور ان بڑی بڑی لوٹ مار کی مشینوں اور ہر ادارے میں ان کے ماہر اور چالاک مکینک اکٹھے ہیں۔ان کو ہرانا مشکل ہے۔ معروف صحافی نے اپنے کالم میں لکھا کہ خان صاحب اب اپنی اصلی سوچ کی طرف چل پڑے ہیں جب سے انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ چینی اور آٹے کے سکینڈل کی اعلیٰ سطح پر تفتیش کرائی جائے وہ اس بات کے لئے تیار لگتے ہیں کہ اب میں نے یہ نہیں سوچنا کہ سیاست کا کیا ہو گا یا حکومت کا کیا بنے گا اور جب سے کورونا آیا ہے ہر ایک کو یہ خدائی وارننگ بھی مل گئی ہے کہ کوئی بادشاہ ہو یا فقیر‘ وزیر اعظم ہو یا چپڑاسی اگر کورونا نے پکڑنا ہے توکوئی نہیں بچا سکتا۔ دو تین باتیں واضح ہو گئیں ایک یہ کہ خان صاحب اور دوسرے مقتدر ادارے اب یہ فیصلہ کر چکے کہ

اس سیاسی مگر کاغذی محل کو اگر جھٹکا لگا تو ملک اسی قسم کے سیاسی جوڑ توڑ اور جھوٹ پر مبنی ایک اور ڈھانچہ کھڑا کرنے اور تجربہ کرنے کی نہ صلاحیت رکھتا ہے نہ برداشت‘ یعنی اگر یہ انتخابی نظام گر گیا یا سب چوروں اور لٹیروں نے مل کر اسے گرانے کی کوشش کی تو پھر مستقبل قریب میں کوئی دوسرا ایک اور جمہوری نظام نہیں آئے گا۔ معروف صحافی نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ آج کل کی سیاسی قیادتیں اور قوتیں نہ صرف بے عزت اور بے توقیر ہو چکی ہیں بلکہ یہ ثابت کر چکی ہیں کہ وہ جھوٹ اور دھوکہ دہی پر مبنی ذاتی مفاد اور ملک کے وسائل کو اپنی اور اپنے خاندانوں کی سیاست کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنت یہ بھی ہے


ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…