بدھ‬‮ ، 19 مارچ‬‮ 2025 

بنیادی فیصلے ہوگئے، خان صاحب سیدھی لڑائی لڑنے کے موڈ میں آگئے،وزیراعظم کی سوچ میں ایک بنیادی اور اہم تبدیلی آ گئی،معروف صحافی نے اندر کی بات بتا دی

datetime 11  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عمران خان نے بنیادی فیصلے کر لئے اور اب سیدھی لڑائی لڑنے کے موڈ میں آ گئے ہیں، چاہے کوئی بھی سامنے ہو ان کو سمجھ آ گئی ہے کے اس گندی ترین سیاست میں کیسے اور کس سے لڑنا ہے، وہ تیار ہیں اور ان کی پارٹی بھی، اب سازشوں کا دور گیا۔ معروف صحافی شاہین صہبائی نے اپنے کالم میں چینی مافیا اور کرپٹ مافیا سے متعلق کئی انکشافات کئے اور یہ بھی بتادیا کہ وزیراعظم عمران خان کیا سوچ رہے ہیں اور ان کے کیا خطرناک ارادے ہیں۔

معروف صحافی کے مطابق وہ سیدھی لڑائی لڑنے کے موڈ میں آگئے ہیں۔انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ پاکستان کی سیاست میں یا وزیر اعظم عمران خان کی سوچ میں یقینا ایک بنیادی اور اہم تبدیلی آ گئی ہے۔ عمران خان نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب اس جادو کی چھڑی کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھیں گے اور بوقت ضرورت کسی کو اگر پھینٹی لگانی ہو تو اس ڈنڈے کو استعمال بھی کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے یہ محسوس کر لیا ہے کہ ان سیاسی ہتھکڑیوں میں بند رہ کر وہ نہ کسی چور کو سزا دے سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی پارٹی کے نعرے کسی چور کو نہیں چھوڑوں گا پر عمل کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اندازہ لگا لیا ہے کہ وہ ہر قسم کے مافیاز کے خلاف کھڑے تو ہو سکتے ہیں مگر یہ نظام اور ان بڑی بڑی لوٹ مار کی مشینوں اور ہر ادارے میں ان کے ماہر اور چالاک مکینک اکٹھے ہیں۔ان کو ہرانا مشکل ہے۔ معروف صحافی نے اپنے کالم میں لکھا کہ خان صاحب اب اپنی اصلی سوچ کی طرف چل پڑے ہیں جب سے انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ چینی اور آٹے کے سکینڈل کی اعلیٰ سطح پر تفتیش کرائی جائے وہ اس بات کے لئے تیار لگتے ہیں کہ اب میں نے یہ نہیں سوچنا کہ سیاست کا کیا ہو گا یا حکومت کا کیا بنے گا اور جب سے کورونا آیا ہے ہر ایک کو یہ خدائی وارننگ بھی مل گئی ہے کہ کوئی بادشاہ ہو یا فقیر‘ وزیر اعظم ہو یا چپڑاسی اگر کورونا نے پکڑنا ہے توکوئی نہیں بچا سکتا۔ دو تین باتیں واضح ہو گئیں ایک یہ کہ خان صاحب اور دوسرے مقتدر ادارے اب یہ فیصلہ کر چکے کہ

اس سیاسی مگر کاغذی محل کو اگر جھٹکا لگا تو ملک اسی قسم کے سیاسی جوڑ توڑ اور جھوٹ پر مبنی ایک اور ڈھانچہ کھڑا کرنے اور تجربہ کرنے کی نہ صلاحیت رکھتا ہے نہ برداشت‘ یعنی اگر یہ انتخابی نظام گر گیا یا سب چوروں اور لٹیروں نے مل کر اسے گرانے کی کوشش کی تو پھر مستقبل قریب میں کوئی دوسرا ایک اور جمہوری نظام نہیں آئے گا۔ معروف صحافی نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ آج کل کی سیاسی قیادتیں اور قوتیں نہ صرف بے عزت اور بے توقیر ہو چکی ہیں بلکہ یہ ثابت کر چکی ہیں کہ وہ جھوٹ اور دھوکہ دہی پر مبنی ذاتی مفاد اور ملک کے وسائل کو اپنی اور اپنے خاندانوں کی سیاست کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)


قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…