لاہور(این این آئی )سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی کی زیر صدارت کورونا پر آل پارٹی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ٹیسٹنگ کے نظام کو وسعت دینے، بیماری کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے موثر اور فوری اقدامات کرنے پر زور دیا گیا، رمضان المبارک میں مساجد کو آباد رکھنے پر زور دیا گیا تاکہ اللہ رب العالمین ہم سے راضی ہو اور ہم سے یہ وبا ختم فرما دے جبکہ مدارس اور مساجد کو بلوں میں کم از کم 4 ماہ کیلئے رعایت دینے،
گندم کی خریداری کے مراکز پر خصوصی سینیٹائزیشن کی سہولیات دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ ویڈیو لنک پر ہوے والے اجلاس میں حکومتی نمائندگی صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے کی جبکہ پنجاب اسمبلی کے ارکان سردار اویس احمد خان لغاری، سمیع اللہ خان، خواجہ سلمان رفیق، نذیر احمد چوہان، امین ذوالقرنین، سید حسن مرتضیٰ، ساجد احمد خان، ملک احمد علی اولکھ اور محمد معاویہ نے شرکت کی۔ بعض اپوزیشن ارکان کی جانب سے ٹائیگر فورس کے قیام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ وفاق میں کورونا وائرس پر قائم کردہ کمیٹی کی جانب سے آئندہ تین چار ہفتوں کو خطرناک قرار دئیے جانے کے بعد ضروری ہے کہ اس بیماری کی ٹیسٹنگ کٹس کی کمی کو کسی صورت آڑے نہ آنے دیا جائے اور زیادہ سے زیادہ آبادی کو کورونا ٹیسٹ کی فری اور باآسانی سہولت فراہم کی جائے تاکہ اس کے متوقع پھیلائو کو موثر طور پر کنٹرول کیا جا سکے۔ ڈسٹرکٹ و تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں بھی آئوٹ ڈور کھولنے کا مطالبہ کرنے کے علاوہ ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملہ کو حفاظتی کٹس کی وافر تعداد میں فراہمی پر بھی زور دیا گیا۔ اجلاس میں مزید کہا گیا کہ گندم کی خریداری کی پالیسی کی فوری وضاحت کی جائے ، خریداری مراکز پر احتیاطی اقدامات پر سختی سے عمل کیا جائے اور اس سلسلہ میں سینیٹائزیشن کے ایسے خصوصی انتظامات کیے جائیں کہ کاشتکاروں اور عملہ کو کسی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ وبا سے محفوظ بھی رہیں۔
اجلاس نے حکومت کو اس سلسلہ میں کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔ پنجاب حکومت سے کہا گیا کہ ڈینگی کا سیزن آ گیا ہے اس سے بچائو کیلئے سپرے کا فوری آغاز کیا جائے۔ آل پارٹی پارلیمانی کمیٹی نے تبلیغی جماعت سے حالیہ سلوک کی مذمت کرتے ہوئے دین کی تبلیغ کیلئے اس کی خدمات کی دل کھول کر تعریف کی۔ کمیٹی نے کہا کہ ہمیں رمضان المبارک میں مساجد کو آباد رکھنا چاہئے، نماز اور تراویح کی ادائیگی کے انتظامات کرنے کیلئے تمام مکاتب فکر
کے علماء سے مشاورت کے ذریعہ متفقہ ایس او پیز بنائے جائیں، حفاظتی اقدامات کے تحت نماز تراویح کی ادائیگی کیلئے نمازیوں کو دو، تین فٹ کے فاصلے پر بھی کھڑا کیا جا سکتا ہے۔ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ مساجد اور دینی مدارس کو بلوں کی ادائیگی میں رعایت اور کم از کم 4 ماہ کی مہلت دی جائے۔ چودھری پرویزالٰہی نے اجلاس میں بھرپور شرکت پر کمیٹی کے تمام ارکان کا دلی طور پر اظہار تشکر کیا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ حکومت کمیٹی کی سفارشات پر پوری طرح عمل کرے گی تاکہ سینیٹائزیشن کے تقاضے پورے ہونے کے ساتھ ساتھ عوامی مشکلات میں بھی کمی ہو سکے۔