اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

جسم کے اندر کرونا وائرس کو کیسے غیر موثر کیا جاسکتا ہے؟ پاکستانی سائنسدانوں نے بڑا سراغ لگا لیا

datetime 9  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے انسانی جین میں قدرتی طور پر پائی جانے والی دو ایسی تبدیلیوں کا پتہ لگا لیاہے جو نوول کورونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیں جن انسانوں کی جین میں یہ تبدیلیاں پائی جاتی ہیں کورونا وائرس ان کے جسم میں جاکر غیر موثر ہوسکتاہے۔ یہ تحقیق وائرولوجی کیبین الاقوامی جریدے جرنل آف میڈیکل وائرولوجی میں حال ہی میں شائع ہوئی ہے ۔

ان ماہرین کا کہناہے کہ حالیہ ریسرچ کے نتیجے میں عالمی وبا کورونا وائرس کیلیے طبی وسائل کے تعین میں مدد ملے گی۔ ڈا یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق اسکریننگ کے دوران لیے گئے ٹیسٹ سیمپل سے ہی مذکورہ جییناتی تغیرات کی موجودگی کا بھی علم ہوسکتا ہے،ان دونوں یا کسی ایک تبدیلی کی موجودگی سے کورونا وائرس کی علامات میں شدت آنے کے امکانات کم ہوجائیں گے،اس صورت میں کورونا سے متاثرہ شخص کو محض گھر کے ایک کمرے میں قرنطینہ کی ضرورت ہوگی جبکہ دوسری صورت میں کورونا سے متاثرہ شخص کو دواں کے ساتھ اسپتال کے آئسولیشن وارڈ اور وینٹی لیٹر کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے ڈا کالج آف بائیوٹیکنا لوجی کے وائس پرنسپل ڈاکٹرمشتاق حسین کی سربراہی میں کام کرنے والی طلبا اور اساتذہ کی ٹیم نے ایک ہزار انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کرکے معلوم کیاکہ اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) نامی جین میں ہونے والے دو تغیرات ایس انیس پی اور ای تھری ٹو نائن جی کورونا کی راہ میں مزاحم ہوسکتے ہیں کیونکہ کورونا کا باعث بننے والا سارس کووڈ ٹو انفیکشن کے ابتدائی مرحلے میں اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) سے ہی جاکر جڑتاہے ریسرچ ٹیم، جس میں ڈاکٹرنصرت جبیں ، فوزیہ رضا،ثانیہ شبیر،عائشہ اشرف بیگ ،انوشہ امان اللہ اور بسمہ عزیز شامل تھے ،نے ایکس ٹینسو اسٹرکچرل اور ڈاکنگ ٹیکنیکس کے ذریعے پیش گوئی کی ہے مذکورہ اے سی ای ٹو میں قدرتی طور پر مذکورہ دو تغیرات کی موجودگی نوول کوروناوائرس کی راہ میں مزاحم ہوسکتی ہے ۔

اس تحقیق سے اس کی تشخیص اور علاج کی امکانی راہ تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ طبی وسائل کا بہتر تعین کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ریسرچ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مشتاق حسین نے بتایاکہ ڈیٹا مائننگ میں جن انسانی جینوم کی ڈیٹامائننگ کی گئی ان میں چین ،لاطینی امریکااور بعض یورپی ممالک شامل تھے یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ مذکورہ تجزیے میں اے سی ای ٹو میں مذکورہ تغیرات کی شرح نہایت کم پائی گئی یادرہے کہ مذکورہ ممالک کورونا وائرس سے بری طرح متا ثر ہوئے ہیں۔ ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے ریسرچ ٹیم کیسربراہ اور اراکین سے ملاقات کرکے ان کی کاوشوں کو سراہا اور بروقت ریسرچ اور اس کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی پر مبارکباد پیش کی انہوں نے کہاکہ ڈا یونیورسٹی میں کووڈ نائینٹین کے متعلق مختلف پہلووں سے ریسرچ ہورہی ہے اور ان کے مثبت نتائج بھی حاصل ہورہے ہیں توقع ہے کہ اس عالمی وبا سے انسانوں کو بچانے کی یہ کوششیں کامیابی سے ہم کنار ہوں گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…