جمعہ‬‮ ، 18 اپریل‬‮ 2025 

جسم کے اندر کرونا وائرس کو کیسے غیر موثر کیا جاسکتا ہے؟ پاکستانی سائنسدانوں نے بڑا سراغ لگا لیا

datetime 9  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے انسانی جین میں قدرتی طور پر پائی جانے والی دو ایسی تبدیلیوں کا پتہ لگا لیاہے جو نوول کورونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیں جن انسانوں کی جین میں یہ تبدیلیاں پائی جاتی ہیں کورونا وائرس ان کے جسم میں جاکر غیر موثر ہوسکتاہے۔ یہ تحقیق وائرولوجی کیبین الاقوامی جریدے جرنل آف میڈیکل وائرولوجی میں حال ہی میں شائع ہوئی ہے ۔

ان ماہرین کا کہناہے کہ حالیہ ریسرچ کے نتیجے میں عالمی وبا کورونا وائرس کیلیے طبی وسائل کے تعین میں مدد ملے گی۔ ڈا یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق اسکریننگ کے دوران لیے گئے ٹیسٹ سیمپل سے ہی مذکورہ جییناتی تغیرات کی موجودگی کا بھی علم ہوسکتا ہے،ان دونوں یا کسی ایک تبدیلی کی موجودگی سے کورونا وائرس کی علامات میں شدت آنے کے امکانات کم ہوجائیں گے،اس صورت میں کورونا سے متاثرہ شخص کو محض گھر کے ایک کمرے میں قرنطینہ کی ضرورت ہوگی جبکہ دوسری صورت میں کورونا سے متاثرہ شخص کو دواں کے ساتھ اسپتال کے آئسولیشن وارڈ اور وینٹی لیٹر کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے ڈا کالج آف بائیوٹیکنا لوجی کے وائس پرنسپل ڈاکٹرمشتاق حسین کی سربراہی میں کام کرنے والی طلبا اور اساتذہ کی ٹیم نے ایک ہزار انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کرکے معلوم کیاکہ اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) نامی جین میں ہونے والے دو تغیرات ایس انیس پی اور ای تھری ٹو نائن جی کورونا کی راہ میں مزاحم ہوسکتے ہیں کیونکہ کورونا کا باعث بننے والا سارس کووڈ ٹو انفیکشن کے ابتدائی مرحلے میں اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) سے ہی جاکر جڑتاہے ریسرچ ٹیم، جس میں ڈاکٹرنصرت جبیں ، فوزیہ رضا،ثانیہ شبیر،عائشہ اشرف بیگ ،انوشہ امان اللہ اور بسمہ عزیز شامل تھے ،نے ایکس ٹینسو اسٹرکچرل اور ڈاکنگ ٹیکنیکس کے ذریعے پیش گوئی کی ہے مذکورہ اے سی ای ٹو میں قدرتی طور پر مذکورہ دو تغیرات کی موجودگی نوول کوروناوائرس کی راہ میں مزاحم ہوسکتی ہے ۔

اس تحقیق سے اس کی تشخیص اور علاج کی امکانی راہ تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ طبی وسائل کا بہتر تعین کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ریسرچ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مشتاق حسین نے بتایاکہ ڈیٹا مائننگ میں جن انسانی جینوم کی ڈیٹامائننگ کی گئی ان میں چین ،لاطینی امریکااور بعض یورپی ممالک شامل تھے یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ مذکورہ تجزیے میں اے سی ای ٹو میں مذکورہ تغیرات کی شرح نہایت کم پائی گئی یادرہے کہ مذکورہ ممالک کورونا وائرس سے بری طرح متا ثر ہوئے ہیں۔ ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے ریسرچ ٹیم کیسربراہ اور اراکین سے ملاقات کرکے ان کی کاوشوں کو سراہا اور بروقت ریسرچ اور اس کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی پر مبارکباد پیش کی انہوں نے کہاکہ ڈا یونیورسٹی میں کووڈ نائینٹین کے متعلق مختلف پہلووں سے ریسرچ ہورہی ہے اور ان کے مثبت نتائج بھی حاصل ہورہے ہیں توقع ہے کہ اس عالمی وبا سے انسانوں کو بچانے کی یہ کوششیں کامیابی سے ہم کنار ہوں گی۔

موضوعات:



کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…