اسلام آباد (این این آئی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے حکومت کو 10 ہفتے پہلے ہی انتظامات کرلینا چاہیے تھے،ہر دوسرے دن کورونا کا پھیلاؤ ڈھائی گنا بڑھ رہا ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ ملک میں سیاسی اتحاد نظر آئے مگر حکومت کا رویہ مثبت نہیں،وزیراعظم کی سب سے بڑی ناکامی لاک ڈاؤن نہ کرنا ہے،پورے ملک میں یکساں پالیسی کی ضرورت ہے،اپوزیشن لیڈر 2 دن میں قومی ایکشن پلان کا اعلان کریں گے۔
بدھ کو پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہر دوسرے دن کورونا کا پھیلاؤ ڈھائی گنا بڑھ رہا ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ ملک میں سیاسی اتحاد نظر آئے مگر حکومت کا رویہ مثبت نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اقدام نہیں کیے، وزیراعظم کی سب سے بڑی ناکامی لاک ڈاؤن نہ کرنا ہے۔ن لیگی رہنما نے کہا کہ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس سے بچنے کا واحد طریقہ لاک ڈاؤن ہے، جس کا مطلب کرفیو نہیں، ہر ملک نے اسے اپنے انداز میں اختیار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ عملی طور پر پورا پاکستان لاک ڈاؤن ہے، کہیں زیادہ ہے اور کہیں کم ہے، وزیراعظم ہی اس سے ناواقف نظر اذتے ہیں، عمران خان کے گھر سے ایک میل کے فاصلے پر تقریباً کرفیو لگ چکا ہے۔شاہد خاقان نے کہا کہ پورے ملک میں یکساں پالیسی کی ضرورت ہے، سماجی فاصلہ بڑھانے سے بیماری کا پھیلاؤ کم ہوگا، لاک ڈاؤن کا مطلب سارے معاشی عمل کو روکنا نہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی ہدایات پر ن لیگ نے اقدامات شروع کردئیے ہیں، اپوزیشن لیڈر 2 دن میں قومی ایکشن پلان کا اعلان کریں گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف کا قومی ایکشن پلان 4 پہلوؤں پر مشتمل ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پہلے پہلو کے تحت عوام کو آگاہی دی جائے گی،دوسرے پہلو میں کرونا سے بچاؤ کیسے ممکن ہے، طریقہ بتایا جائے گا،کرونا کے پھیلاؤ کو روکنے اور بچاؤ کا واحد طریقہ لاک ڈاؤن ہے،
سماجی فاصلہ بڑھانے سے بیماری کا پھیلاؤ کم ہوگا،دس ہفتے پہلے یہ سب کر لینا چاہیے تھا،قومی ایکشن پلان کا میڈیکل تیاری کا ہے،ہر دوسرے دن کرونا کا پھیلاؤ اڑھائی گنا بڑھ رہا ہے۔ڈاکٹر مصدق ملک نے کہاکہ آنے والے چار ہفتے بہت مشکل وقت ہوگا،ایک لاکھ افراد ایک ماہ میں متاثر ہو سکتے ہیں،اگر لاک ڈاؤن نہ کیا تو تعداد لاکھوں میں جا سکتی ہے،دنیا بھر میں کرونا کا پھیلاؤ دْگنا تین گنا ہو رہا ہے۔ مصد ق ملک نے کہاکہ ہائی رسک علاقوں کی نشان دہی کر کے حفاظتی انتظامات کئے جائیں،
انہی لوگوں کو ہسپتالوں میں داخل کیا جائے جن میں شدید علامات ہوں،فوری طور پہ فیلڈ ہسپتال اور موبائل اسکریننگ وینز بنائی جائیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں صحت کی سہولیات پہلے ہی بہت کم ہیں،جاں بحق افراد کی تعداد بہت بڑھ سکتی ہے،پاکستان جیسے غریب ممالک میں اسکریننگ نہیں ہوگی تو پتہ ہی نہیں چلے گا کہ کتنے مریض ہیں،ہائپر ٹینشن، شوگر والے ، پینسٹھ سال سے زائد عمر کے افراد کو زیادہ خطرہ ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ کرونا سے معاشی سست روی کو بچانے کی تجاویز دے رہے ہیں،حکومت ملک بھر کے کاروباری افراد سے ویڈیو مشاورت کرے،ان کی مشاورت سے قومی اقتصادی پیکج بنایا جائے۔ احسن اقبال نے کہاکہ عالمی جائزے کے مطابق 43 فیصد پاکستانیوں نے کرونا سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر اختیار نہیں کیں،ہم آدھی آباد ی کو آگاہی نہیں دے سکے ہیں،عوام کو نہ گھبرانے کی بجائے کہا جائے کہ آپ نے گھبرانا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں ستر روپے لٹر پہ فکس کیا جائے،گیس اور بجلی کی قیمتوں میں بھی 33 فیصد کمی کی جائے،ایل این جی کی قیمت میں 50 فیصد کمی کی جائے،اسٹیٹ بنک پالیسی ریٹ میں مزید دو فیصد کمی کا اعلان کرے،بجلی کے تین اور گیز کے دو ہزار بلوں کی ادائیگی میں ایک سال کی چھوٹ دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ غریب افراد کے بچوں کی اسکولز کی فیس کی ادائیگی کے لئے فنڈ بنایا جائے،جن لوگوں میں بیماری پائی جائے ان کے لئے پندرہ ہزار روپے کا امدادی پیکج دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کے تحت مذید35 لاکھ خواتین کی امداد کی جائے،جو تیس ارب روپے کے فنڈز ایم این ایز کے لئے مختص کئے وہ کرونا فنڈ کے لئے استعمال کئے جائیں۔ لیگی رہنما نے کہاکہ ایک کروڑ افراد کی امداد سیاسی بنیادوں کی بجائے شفاف بنیادوں پہ کی جائے،امداد کی تقسیم کی نگرانی کے لئے تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل پارلیمانی نگرانی کمیٹی بنائی جائے۔ انہوں نے کہاکہ میڈیکل اسٹاف کی تنخواہیں فوری دْگنا کی جائیں۔