اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اس میں چین اور امریکا دونوں نے غلطیاں کیں۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد ٹرمپ نے امریکی معیشت اور اپنی قوم کی مدد کے لیے 20 کھرب ڈالرز مختص کردیئے لیکن پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے۔سینئر کالم نگار اپنے کالم ’’جاگ جاؤ، برا وقت ابھی آنا باقی ہے‘‘میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔ ان کے لیے اگلا مشکل مرحلہ اقتصادی وبا کا ہوگا۔
لاک ڈائون کی وجہ سے بہت سے ممالک میں بڑے پیمانے پر بےروزگاری اور غربت میں اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان اور بھارت نے مضبوط صحت کا نظام بنانے کے بجائے اسلحہ خریدنے میں زیادہ رقم خرچ کی۔ اب ہمیں اس جنگی جنون کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑرہی ہے۔ یہی وقت ہے کہ اب آپس کی لڑائی کو ختم کیا جائے اور مل کر کورونا وائرس کا مقابلہ کیا جائے۔ یہ لکھنا آسان ہے کہ لڑائی جھگڑا ختم کیا جائے مگر اس پر عمل ہمارے رہنمائوں کے لیے مشکل ہے۔ درحقیقت ان کی انا ہمارے مشترکہ مسائل سے بڑی ہے۔ ایسا اس لیے کہا جارہا ہے کیوں کہ صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ حکام نے سختی سے خبردار کیا ہے کہ پنجاب اور مرکز کی سیاست قیادت اس حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ 21 روز کے مکمل لاک ڈائون کے بغیر کورونا وائرس کو شکست نہیں دی جاسکتی۔ اس لاک ڈائون سے معیشت کو ضرور نقصان پہنچے گا، مگر ہم اس سے ہزاروں قیمتی جانیں بچاسکتے ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ پنجاب میں لوگوں کی جانیں اس طرح جانے کا خدشہ ہے جیسے خزاں میں پتے جھڑتے ہیں۔ اگر حکومت نہیں جاگ رہی تو پاکستان کی عوام کو جاگنا چاہیئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ برا وقت ابھی آنا باقی ہے۔ انہوں نے فروری کے آغاز میں ہی حکومت پنجاب کو خط لکھا تھا مگر کوئی ان کی بات نہیں سن رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو ڈرانا نہیں چاہتا مگر میرا خط اس حکومت کے لیے جلد سیاسی وبا بن سکتا ہے۔ بدقسمتی سے ہم اس برے وقت کا سامنا کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ہمیں اس لیے نہیں جاگنا کیوں کہ آئندہ نو ماہ میں لاکھوں افراد جان کی بازی ہارسکتے ہیں بلکہ ہمیں اس لیے جاگنا ہوگا کیوں کہ ہماری سیاسی قیادت نااہل ہے۔