سخت لاک ڈاؤن کرکے لوگوں کو مارنا نہیں چاہتے، کرونا کا مقابلہ ایمان اور نوجوانوں کی طاقت سے کریں گے، لوگوں کے گھروں تک کھانا پہنچایا جائے گا، وزیراعظم عمران خان کا اعلان

30  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کو مزید مؤثر بنانے کیلئے ٹائیگر فورس بنانے اور ریلیف فنڈ قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف وسائل سے یہ جنگ نہیں جیتی جاسکتی ہے، ہمیں یہ جنگ حکمت سے لڑنی ہے اور اپنے ملک کے حالات کو دیکھ کر چلنا ہے،ٹائیگر فورس فوج اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر وبا کے پھیلاؤ کی صورت میں مقابلہ کرے گی،

جن علاقوں میں لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا تو یہ فورس خوراک اور آگاہی کی فراہمی میں مدد فراہم کرے گی،ذخیرہ اندوزوں کی وجہ افراتفری پھیلتی ہے اور اشیا کی قیمتیں اوپر جاتی ہیں جس سے غریبوں کو نقصان ہوتا ہے، جو اس وقت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ان سے ریاست سخت کارروائی کریگی اور عبرت ناک سزائیں دلوائے گی۔پیر کو پاکستان ٹیلی ویژن اور سرکاری ریڈیو پر قوم سے خطا ب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ اس وقت آپ دیکھ رہے ہونگے کہ ساری دنیا کرونا وائرس کی جنگ لڑ رہی ہے اور ہر ملک اپنی کپیپسٹی کے مطابق لڑ رہا ہے،اس وقت ایک ملک چین کامیاب ہوا ہے، چین نے اپنے شہر ووہان میں دو کروڑ لوگوں کو بند کر دیا، لاک ڈاؤن کر کے انہوں نے آج کرونا وائرس پر قابو پالیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اگر ہمارے بھی چائنا کے حالات ہوتے تو میں آپ کو یقین سے کہتا ہوں کہ آج میں پاکستان کے شہروں کو بند کر دیتا، سب مکمل طورپر بند کردیتا لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ 25فیصد ہماری آبادی شدید غربت میں رہتی ہے مطلب ایسے گھرانے ہیں جو دو وقت کی روٹی بھی نہیں کھاسکتے اور اس کے اوپر بیس فیصد ایسے لوگ ہیں جو غربت کی لکیر کے ارد گرد ہیں یعنی اگر ایک جھٹکا پڑتا ہے تو وہ بھی اس کے نیچے آسکتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم تقریباً آٹھ، نو کروڑ لوگوں کی بات کررہے ہیں،اگرہم لاک ڈاؤن کرتے ہیں اور ان لوگوں کا دھیان نہیں کر سکتے ہیں جو بالکل بے روز گار ہو کر گھروں میں بیٹھ جاتے ہیں،جن کے پیسے کھانا پینا نہیں ہوتا تو ذہن میں ڈال لیں اس طرح کوئی کسی قسم کا لاک ڈاؤن کامیاب نہیں ہوسکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم لاک ڈاؤن کریں اور ہماری کچی آبادیوں کے اندر ایک ایک کمرے میں سات، آٹھ لوگ بند ہو جائیں اور ان کو کھانا بھی نہ پہنچا سکیں،ایسے کوئی لاک ڈاؤن کامیاب نہیں ہوگا۔وزیر اعظم نے کہاکہ اگر کسی کا خیال ہے ہمارے ڈیفنس یا اسلام آباد کے بڑے سیکٹر کے لوگ بند ہو جائیں تو لاک ڈاؤن کامیاب ہو جائیگا، یہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ وزیراعظم نے کہاکہ یہ اس لئے کامیاب نہیں ہوگا کہ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو غریب اور امیر میں فرق نہیں کرتی۔

اگر غریب علاقوں کے اندر لوگوں نے لاک ڈاؤن نہ مانا اور وہاں ملتے رہے اور ویسے بھی مشکل میں قریب قریب سات، اٹھ لوگ ایک کمرے میں رہ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ برطانیہ کے وزیر اعظم کو کرونا وائرس ہوگیا ہے یہ بیماری فرق نہیں کرتی اس لئے ساری قوم ملکر اس وائرس کے خلاف جنگ لڑ کر جیت سکتی ہے نہ کوئی حکومت جیت سکتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اگر امریکہ کا یہ حال ہے تو خود ہی سمجھ جائیں کہ صرف وسائل سے کبھی بھی جنگ نہیں جیت سکتے ہیں،ساری قوم ملکر لڑتی ہے تو پھر ہی جنگ جیت سکتی ہے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہمارے ہمسائیہ کے ملک نے فیصلہ کیا کہ سارے ہندوستان کو وہ لاک ڈاؤن کر دینگے آج وہاں حالات دیکھ لیں گے ان کے وزیر اعظم نے قو م سے معافی مانگی ہے،معافی یہ مانگی ہے کہ ہم نے سوچے سمجھے بغیر لاک ڈاؤن کر دیا تھا،ہندوستان کا مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ اس لاک ڈاؤن کو ہٹاتے ہیں تو کرونا پھیل جاتا ہے کیونکہ عوام سڑکیوں پر آجائیں گے،کامیاب شروع کر دینگے،اگر لاک ڈاؤن کو رکھتے ہیں تو خدشہ ہے لوگ بھوک سے مر جائینگے آج بھی لوگ سڑکوں پر ہیں، اس لئے آج سب کو کہنا چاہتا ہوں کہ یہ جنگ حکمت سے لڑنی ہے،سب سے پہلے حکمت استعمال کر نی ہے،

اپنے ملک کے حالات کیا ہیں؟سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جب ہم ملک کو لاک ڈاؤن کرینگے تو کیا وہاں کے لوگوں کو گھروں میں کھانا پہنچا سکیں گے اگر ہم یہ نہیں کر سکتے تو یہ لاک ڈاؤن کامیاب نہیں ہوگا،ہم نے سوچا ہماری طاقت کیا ہے؟کیا ہم وسائل سے یہ لڑسکتے ہیں۔ ہم نے اپنے بڑی مشکلوں سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑ ا ریلیف پیکج دیا ہے وہ تقریباً آٹھ ارب ڈالر بنتا ہے امریکہ نے 2ہزار ار ب ڈالر کا ریلیف پیکج دیا ہے ظاہر ہے ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں، ہمارے پاس دو چیزیں ہیں،سب سے بڑی چیزہمارے پاس ایمان ہے،ایمان کی وجہ سے پاکستانی قوم سب سے زیادہ خیرات دیتی ہے،دوسری چیز ہماری نو جوان آبادی ہے،

دنیا کے دوسرے نمبر پر ہماری نو جوان آبادی ہے،ہم نے ان دو طاقتوں کااستعمال کر نا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ کرونا کی ریلیف کیلئے ٹائیگر فورس کااعلان کررہا ہوں،یہ نوجوانوں کی فورس ہوگی جو انشاء اللہ ہماری کمی پوری کریگی، ہماری فوج اور ایڈمنسٹریشن کے ساتھ ملکر کام کریگی۔انہوں نے کہاکہ یہ وباء کتنی تیز پھیلتی ہے کوئی نہیں بتا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ہاؤس میں ایک سیل ہے جو مانیٹرنگ کررہا ہے، ڈیٹا دیکھ رہا ہے اور انشاء اللہ پانچ دن سے ایک ہفتے تک بتا دیں گے کہ یہ کس طرف جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ٹائیگر فورس جن علاقوں کو ہمیں لاک ڈاؤن کر نا پڑے گا وہاں لوگوں کو کھانا پینا پہنچائے گی،

بنیادی ضروریات کی چیزیں پہنچائیں گے، یہ فورس لوگوں کو سیلف کور نٹائن کے حوالے بتائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر آپ کو نزلہ،زکام ہوگیا ہے تو آپ گھروں میں رہیں اور سیلف کورنٹائن کریں، آپ ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ وائرس صرف بوڑھوں اور بیمار لوگوں کے لئے خطرہ ہے،چار سے پانچ فیصد لوگوں کو ہسپتال جانا پڑتا ہے،باقی لوگ سیلف کورنٹائن ہو جائیں ٹو ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بتایاکہ فورس میں ہر قسم کے لوگوں کو دعوت دے رہے ہیں،ینگ ڈاکٹر ز، نرسز، سٹوڈنٹس، انجینئرز،ڈائیورز اور مکینک کوئی بھی شرکت کر سکتا ہے،ڈیٹا بیس سے باقاعدہ آر گنائز کرینگے اور بتائیں گے کہ کس کس علاقے سے لوگ ہیں،ہم یہاں سے بیٹھ کر پورا جائزہ لیتے رہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری نوجوانوں کی ٹائیگر فورس بھی ساتھ ہوگی

اور سارے ادارے بھی ہیں انشاء اللہ ان کے ساتھ ملکر ہم وہ کمی پوری کرینگے جو وسائل نہ ہونے کی وجہ سے کمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پرائم منسٹر کورنا ریلیف فنڈ کااعلان کررہا ہوں، نیشنل بنک آف پاکستان میں یہ اکاؤنٹ ہوگا اور پرسوں سے کھلے گا اس اکاؤنٹ میں جو بھی پیسہ ڈالے گا پاکستان سے باہر یا پاکستان کے اندر کسی قسم کے سوالات نہیں پوچھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جو بھی پیسہ اس میں ڈیپازٹ کرینگے تو آپ کو ٹیکس ریلیف ملے گا۔انہوں نے کہاکہ اس کاؤنٹ کامقصد ہوگا کہ جو ہم احساس پروگرام میں اس وقت ایک کروڑ بیس لاکھ لوگوں کو گھروں میں پیسہ پہنچا رہے ہیں ان کو ہم نے مزید بڑھانا ہے اور ان لوگوں کو یہ فنڈ پہنچائیں گے،اگر لمبا جائیگا تو پیسہ کی ضرورت پڑے گی اس کا آڈٹ ہوگا اور پتہ ہوگا کہ فنڈ کدھر جارہا ہے، اس فنڈ پر مکمل انفارمیشن دینگے۔

وزیر اعظم نے کہاکہ اسٹیٹ بینک نے فیصلہ کیا ہے کہ جو بزنس اپنے ورکر کو بے روز گار نہیں کریگا،اسٹیٹ بینک سستا قرضہ دیگا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے احساس پروگرام کے فیس بک پیکج کے اوپر رجسٹرڈ کریں اور جو لوگ خیرات دینا چاہتے ہیں وہ بھی رجسٹرڈ کریں اور ہم آپس میں ملا دینگے جو خیرات دینا چاہتے ہیں ہم بتادیں گے کہ کونسے گاؤں یا محلے میں راشن کی ضرورت ہے،ہماری کوشش ہوگی کہ پیسہ ضائع نہ ہو،ہم ملک کے اندربتائیں گے کہ کدھر کس کی کیا ضرورت ہے اور کون ادارہ کدھر کام کررہاہے؟تاکہ یہ کوآرڈینیشن سے چلے۔انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ خیراتی ادارں کو ڈائریکٹ کریں تاکہ ہماری خیرات کا صحیح معنوں کا استعمال ہو سکے۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ ذخیرہ اندوزی کررہے ہیں یا کرینگے،میں ان کو کہنا چاہتا ہوں کہ ان کی وجہ سے ملک میں لوگ بھوک کی وجہ مریں گے،

آپ جب ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں اور چیزوں کی مصنوعی کمی ہوتی ہے تو اس کو دیکھ کر لوگ افراتفری اور خوف میں جا کر چیزیں خریدنا شروع کر دیتے ہیں اس سے چیزوں میں کمی ہو جاتی ہے اور چیزوں کی قیمتیں آسمان پر چلی جاتی ہیں اس سے ہمارے غریب لوگ بھوکے رہ جاتے ہیں اس ملک میں اناج کی کوئی کمی نہیں ہے۔جو لوگوں کی بھوک اور تکلیف پر پیسہ بنانا چاہتے ہیں ریاست آپ کے خلاف سخت ایکشن لے گی اور عبرت ناک سزائیں دلوائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر لوگ بھوکے مریں تو آپ ذمہ دار ہورنگے۔ انہوں نے کہاکہ قوم کو کہنا چاہتا ہے تو ہم جنگ جیت سکتے ہیں اس میں سب سے زیادہ ضرورت حکمت کی ہے،بحیثیت قوم ہم نے حکمت استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں پتہ جہاں بھی لوگ جمع ہونگے وہاں کرونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ زیاد ہ ہوگا،ہمیں خود ہی سوچنا چاہیے ہم جمع نہ ہوں اور آپس میں فاصلہ رکھیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان وہ ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا تھا،ہر مسلمان مدینہ کی ریاست کو رول ماڈل سمجھتا ہے،مدینہ کی فلاحی ریاست نے ذمہ داری کمزور طبقے کیلئے لی تھی،غریب جو گھروں میں بیٹھے ہیں جب تک ان لوگوں کاک دھیا ن نہیں رکھیں گے تو جنگ نہیں جیت سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…